24 November, 2005

کزنز میرج

برطانیہ میں ایک رکن پارلیمان نے کہا ہے کہ کزنز کے درمیان شادیوں پر پابندی عائد کر دینی چاہیے۔ بی بی سی کے پروگرام نیوزنائٹ میں دکھائی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق بھی برطانیہ میں پاکستانی نژاد خاندانوں میں جینیاتی بیماریوں والے بچے پیدا ہونے کی شرح عام آبادی کے مقابلے میں تیرہ گنا زیادہ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق برطانیہ میں تقریباً پچپن فیصد پاکستانی نژاد افراد کی شادیاں اپنے کزنز سے ہوتی ہیں۔ برطانوی رکن پارلیمان این کرائیر کہ کہنا ہےکہ برطانیہ میں پاکستانی برداری کو ایک مختلف ترز زندگی اپنانا ہوگا اور نوجوان لڑکے لڑکیوں کی شادیاں اپنے خاندانوں سے باہر کرنا ہوگی۔

خود میری بھی کزن میرج ہے اور میری بیٹی سارہ البینو Albino پیدا ہوئی جسے ڈاکٹر حضرات کزنز میرج کی وجہ بتاتے ہیں، گوری چٹی رنگت، گولڈن بال، اس کی نظر ہلکی سی کمزور ہے کچھ بڑی ہو جائے تو عینک کی ضرورت پڑے گی باقی الحمداللہ جسمانی اور ذہنی طور پر فٹ ہے، اللہ اسے لمبی عمر اور صحت دے۔ آمین
آپ کا اس بارے میں کیا خیال ہے؟ کیا کزنز میرج ٹھیک ہے اور کیا واقعی ایسے بچے کزنز میرج کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں اور کیا واقعی کزنز کے درمیان شادیوں پر پابندی عائد کر دینی چاہیے؟ کیا اس سے روایتی خاندانی ڈھانچے پر برا اثر پڑے گا یا پھر کیا یہ موقف طبی نقطہ نظر سے صحیح ہے؟

7 comments:

Anonymous نے لکھا ہے

میرے خیال سے کزنز میں شادی پر پابندی نہیں ہونی چاہیئے مگر اس بات کا لوگوں میں علم اجاگر کیا جائے کہ بار بار کی کزن میرج سے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ یعنی کزن میرج بہت عام نہیں ہونی چاہیئے مگر اس پر پابندی بھی نہیں۔

Genetic counseling بھی اس سلسلے میں کام آ سکتی ہے۔

11/24/2005 01:29:00 PM
REHAN نے لکھا ہے

اسلام و علیکم
آپکی اس پوسٹ کے بارے میں بہت کچھ کہنا چاہونگا پر مختصرا کچھ کہنا جایز ہوگا ، انسان اور جانوروں میں ایک یہ بھی فرق ہے اسے جوڑے بنانے کی تمیز ہیں ، میری زاتی راے برطانوی ڈاکٹروں کے ساتھ جس کی بھی ایک وجہ ہے انسان گر رشتہ داروں میں شادی کرتا ہے تو اس کی اولاد بزاہر یا تو باپ کے دادا پر جاتی ے یا ماں کے نانا پر یا ان دونوں کا مکسچر سامنے آتا ہے جیسا بھی ہو ، کریٹیوٹی کے لیھاظ سے اولاد خاندان میں گھومتی رہے گی ، آپ شاید سمجھ نا پاییں پر سوچ میں کریوٹی ہو تبھی ایک عزیم انسان بنتا ہے ، جیسے ساینسدان ، غور کریں

11/24/2005 05:15:00 PM
افتخار اجمل بھوپال نے لکھا ہے

کزنز کے درمیان شادی کی مخالفت آج کے سائنسدان نے نہیں چند صدیاں پہلے کلیسا کے اجارہ داروں نے کی تھی کیونکہ انہوں نے اپنا الو سیدھا کرنے کے لئے کزنز کے درمیان شادی حرام قرار دے دی تھی ۔ اسی کو بنیاد بنا کر اس کا جواز طبیعی سائنس کے عیسائی ماہرین نے ڈھونڈا ۔ میں اس پر بحث نہيں کروں گا کیونکہ اس کے لئے مجھے پینتیس سال بعد پھر کتابیں کھنگالنا پڑیں گی اور نمعلوم مجھے وہ کتابیں ملیں گی بھی یا نہیں ۔

اس وقت میں یہ حقیقت بیان کرنا چاہتا ہوں کہ اکیالیس سال قبل ڈاکٹروں نے مجھے اس نعمت سے محروم کرنے کی پوری کوشش کی تھی اڑتیس سال قبل بیوی بنی ۔ ذرا غور کیجئے ۔ میری بیوی میری خالہ کی بیٹی ۔ میرے باپ کی بیوی یعنی میری ماں میرے باپ کے ماموں کی بیٹی ۔ میرے دادا کی بیوی یعنی میری دادی میرے نانا کی بہن اور دادا کی کزن بھی ۔ میرے بچے ۔ بڑا بیٹے زکریا کو آپ جاتے ہوں گے اس کے علاوہ میری ایک بیٹی اور ایک چھوٹا بیٹا ہیں ۔ الحمدللہ سب صحتمند اور ماشاء اللہ ذہین ہیں ۔

مزید سنیئے ۔ تیس سال قبل میرے چھوٹے بیٹے کی پیدائش سے پہلے ڈاکٹروں نے اودھم مچا دیا تھا ۔ بات یہ تھی کہ میرا خون اور میری بیوی کا خون ڈاکٹروں کے مطابق ہم آہنگ نہیں ۔ اس پر طرّہ یہ کہ پیدہ ہونے والے بچے کا خون ہم دونوں سے ہم آہنگ نہ تھا ۔ ڈاکٹر کہتے تھے بچہ پیدا ہوتے ہی اس کا سارا خون تبدیل کرنا ہوگا ورنہ خدانخواستہ وہ زندہ نہیں رہ سکتا ۔ میرے اللہ نے کرم کیا اور سب کچھ دھرے کا دھرا رہ گیا ۔ میرا صرف ایک سوال تھا ڈاکٹروں سے کہ میرے پہلے دونوں بچے بالکل اسی صورت میں اللہ کے فضل و کرم سے پیدا ہوۓ آج آپ نے نئی سائنس پڑھ لی ہے ۔

11/24/2005 08:39:00 PM
urdudaaN نے لکھا ہے

آپ نے ایک دلچسپ موضوع چھیڑا ھے جسکے دو رُخ ھیں۔ میں نے سوچا کہ اس پر تھوڑی تفصیلی رائے دوں اسی لئے یہاں ذیادہ نہیں لکھا۔
مختصراً یہ کہنا چاھونگا کہ یہ مسئلہ چنندہ لوگوں میں رہا ھے۔ لیکن اتنا سنگین نہیں کہ نام نہاد اقوام ِ متحدہ کو اِس پر بحث کرنی پڑے یا اپنی بلائیں دوسروں کے سر تھوپنے والے شاطر یورپیوں کو اس کے بے لوث تدارک کی ضرورت محسوس ھو۔
یہ مسئلہ دراصل خاندانی قسم کے لوگوں میں ظہور پذیر ھوا تھا لیکن ھند میں تو مسلمان جو اس کی زد میں آئے وہ کب کے سدھر چُکے۔
جنسی بے راہ روی پر پابندی کے مخالف مغرب ایسی پابندیوں کی تاک میں رہتا ہے۔ خبردار کیونکہ وہ مخلص ھونے سے تو رھے، البتّہ مسلمانوں کو رسوا کرنے سے چوکتے نہیں۔

11/24/2005 08:46:00 PM
میرا پاکستان نے لکھا ہے

ہم بھي سب لوگوں سے متفق ہيں اور کزنز ميرج کے حق ميں ہيں۔

11/25/2005 07:11:00 AM
Anonymous نے لکھا ہے

‫Genetic counseling بھی اس سلسلے میں کام آ سکتی ہے۔

11/26/2005 05:54:00 AM
Saqib Saud نے لکھا ہے

یہ کزن پر منحصر ہے :)

11/26/2005 11:43:00 PM

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب