صدر کا خطاب، نیا فارمولا اور دنیا کے لئے پیغام
جمعرات کو قوم سے خطاب کرتے ہوئے صدر جنرل پرویز مشرف نے ایک بار پھر قوم کو ایک نیا فارمولا بتایا ہے۔
ہمارے محترم صدر کے فارمولے کے مطابق ملک میں غربت ختم ہو گئی ہے کیونکہ ملک میں موبائیل ٹیلی فون کی خرید میں اضافہ ہوا ہے اور ائر کنڈیشنوں کی فروخت بھی زیادہ ہو رہی ہے۔ آگے فرماتے ہیں کہ لوگوں کے پاس بہت پیسے آ گئے ہیں اور قوت خرید بڑھ گئی ہے۔
واہ !!!!
ناجانے کون سے کلیے سے یہ حساب کتاب کر کے نئے فارمولے ایجاد کرتے ہیں اس سے پہلے ہمارے وزیراعظم صاحب بھی کچھ اسی قسم کا فارمولا قوم کو بتا چکے ہیں کہ غربت میں سات فیصد کمی ہوئی ہے، حالانکہ رپورٹ کے مطابق مہنگائی میں ہوشربا اضافے کی وجہ افراط زر میں چودہ فیصد اضافہ ہوا تھا۔
میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ ان کے قاعدے قانون، حساب کتاب ‘آن دی پوائینٹ‘ ہوتے ہیں، ان کا حساب دو جمع دو پانچ بتاتا ہے، اگر معاملہ زیادہ گھمبیر ہو تو اس قاعدے قانون کو اپنے مطلب کے مطابق بدلا جا سکتا ہے، پھر دو جمع دو تین بھی ہو سکتے ہیں سات اور نو بھی۔
بات چلی تھی صدر صاحب کے خطاب سے، انہوں نے اپنے خطاب میں بہت سی روشن باتیں فرمائی ہیں۔ مگر سب اہم یہ کہ انہوں نے خطاب میں فلسطین اور مشرق وسطی کا ذکر بھی کیا، لبنان کے بعد شام اور ایران کے بارے میں ابھرنے والے خدشات تک بھی پہنچے، پاکستان کی سلامتی کے بارے میں بھی فکر مند دکھائی دیئے، انڈیا بم دھماکوں کی شدید مذمت کی مگر اپنے پورے خطاب میں کہیں بھی لبنان پر اسرائیلی حملوں کی مذمت نہ کی۔ اس کی وجہ میری سمجھ سے بالاتر ہے، اگر آپ لوگ کچھ سمجھے ہیں تو مجھے بھی آگاہ کیجیئے گا کہ ہمارے محترم صدر صاحب اس سے تمام دنیا کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟
چند اہم مضامین - ایمان فروشی ۔ مذہبی تہوار یا سیزن ۔ ایک کام جسے دنیا کے ذہن انجام نہیں دے سکتے ۔ سیکورٹی کیمرے اور قانون ۔ نادرہ کے چار کارڈ ۔ دسمبر ۔ آنسو، تلخیاں اور رسوائیاں ۔ اندھیرے نہ بڑھاؤ ۔ لاٹری ۔ بہترین مفاد میں ۔ عوام کے تابع نظام ۔ کند سے کندن
ہمارے محترم صدر کے فارمولے کے مطابق ملک میں غربت ختم ہو گئی ہے کیونکہ ملک میں موبائیل ٹیلی فون کی خرید میں اضافہ ہوا ہے اور ائر کنڈیشنوں کی فروخت بھی زیادہ ہو رہی ہے۔ آگے فرماتے ہیں کہ لوگوں کے پاس بہت پیسے آ گئے ہیں اور قوت خرید بڑھ گئی ہے۔
واہ !!!!
ناجانے کون سے کلیے سے یہ حساب کتاب کر کے نئے فارمولے ایجاد کرتے ہیں اس سے پہلے ہمارے وزیراعظم صاحب بھی کچھ اسی قسم کا فارمولا قوم کو بتا چکے ہیں کہ غربت میں سات فیصد کمی ہوئی ہے، حالانکہ رپورٹ کے مطابق مہنگائی میں ہوشربا اضافے کی وجہ افراط زر میں چودہ فیصد اضافہ ہوا تھا۔
میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ ان کے قاعدے قانون، حساب کتاب ‘آن دی پوائینٹ‘ ہوتے ہیں، ان کا حساب دو جمع دو پانچ بتاتا ہے، اگر معاملہ زیادہ گھمبیر ہو تو اس قاعدے قانون کو اپنے مطلب کے مطابق بدلا جا سکتا ہے، پھر دو جمع دو تین بھی ہو سکتے ہیں سات اور نو بھی۔
بات چلی تھی صدر صاحب کے خطاب سے، انہوں نے اپنے خطاب میں بہت سی روشن باتیں فرمائی ہیں۔ مگر سب اہم یہ کہ انہوں نے خطاب میں فلسطین اور مشرق وسطی کا ذکر بھی کیا، لبنان کے بعد شام اور ایران کے بارے میں ابھرنے والے خدشات تک بھی پہنچے، پاکستان کی سلامتی کے بارے میں بھی فکر مند دکھائی دیئے، انڈیا بم دھماکوں کی شدید مذمت کی مگر اپنے پورے خطاب میں کہیں بھی لبنان پر اسرائیلی حملوں کی مذمت نہ کی۔ اس کی وجہ میری سمجھ سے بالاتر ہے، اگر آپ لوگ کچھ سمجھے ہیں تو مجھے بھی آگاہ کیجیئے گا کہ ہمارے محترم صدر صاحب اس سے تمام دنیا کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟
چند اہم مضامین - ایمان فروشی ۔ مذہبی تہوار یا سیزن ۔ ایک کام جسے دنیا کے ذہن انجام نہیں دے سکتے ۔ سیکورٹی کیمرے اور قانون ۔ نادرہ کے چار کارڈ ۔ دسمبر ۔ آنسو، تلخیاں اور رسوائیاں ۔ اندھیرے نہ بڑھاؤ ۔ لاٹری ۔ بہترین مفاد میں ۔ عوام کے تابع نظام ۔ کند سے کندن
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔