05 August, 2006

مملکت اسلامیہ پاکستان

دین اسلام میں پورے پورے داخل ہو جاؤ

پیغمبراعظم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کا تیرھواں سال تھا کہ مدنیے سے پچھتر لوگ اپنے قبائل کے مشورے سے آپ سے بیعت ہونے اور آپ کو مدنیے میں آباد ہونے کی دعوت دینے کے لئے مکہ آئے۔ ملاقات منٰی میں رات کے وقت طے پائی کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اس بات کو مکے اور مدنیے کے غیر مسلموں سے پوشیدہ رکھنا چاہتے تھے۔ آپ اپنے چچا حضرت عباس کے ساتھ ملاقات کی جگہ پر پہنچ گئے۔ گفتگو شروع ہوئی اور مدنیے کے مسلمان بیعت ہونے لگے تو حضرت عباس جو اس وقت تک مسلمان نہیں ہوئے تھے کھڑے ہو گئے اور مدنیے کو لوگوں سے فرمایا ‘ٹھہرو! پہلے میری بات سن لو۔ تمہیں معلوم ہے کہ قریشِ مکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے جانی دشمن ہیں۔ اگر تم ان سے کوئی عہد و پیماں کرنے لگے ہو تو یہ سمجھ کر کرنا کہ یہ بڑا نازک اور مشکل کام ہے۔ ان سے عہد و اقرار کرنے سے ہر سرخ و سیاہ (یعنی باقی تمام دنیا سے) لڑائیوں کو دعوت دو گے۔ ہم ان کے لئے سینہ سپر رہے ہیں۔ اگر تم بھی ان کو اپنی جانوں، اولادوں اور مالوں سے زیادہ عزیز رکھ سکو تو بہتر ورنہ ابھی جواب دے دو۔ جو اقدام بھی کرو سوچ سمجھ کر کرو ورنہ بہتر ہے کچھ نہ کرو‘ حضرت عباس کے خطاب کے بعد کچھ باتیں ہوئین اور مدنیے والے بیعت کو تیار ہوئے تھے کہ ان میں سے حضرت سعد بن ضرار کھڑے ہوئے اور اپنے ساتھیوں سے مخاطب ہو کر کہا ‘بھائیو! یہ بھی خبر ہے کہ کس چیز پر بیعت کر رہے ہو؟ یہ عرب و عجم اور جن او انس کے خلاف جنگ ہے۔‘ سب نے جواب دیا ‘ہاں ہم اسی چیز پر بیعت کر رہے ہیں‘ مختصرا یہ کہ کسی عربی یا عجمی مخالفت کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے ان مٹھی بھر بے سروسامان لوگوں نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی قیادت کو تسلیم کر لیا اور ان کے ساتھ جینے اور مرنے کا عہد کیا۔ تاریخی عمل شاہد ہے کہ ان مٹھی بھر لوگوں کو متحارب قوتوں نے صفحہ ہستی سے مٹانے کے لئے بےتحاشہ انفرادی و اجتماعی کوششیں کیں مگر ربِ رحمٰن کے فضلِ فراواں سے کوئی کوشش بارآور نہ ہو سکی اور ان لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہی ہوتا چلا گیا۔
مخصوص نظریات کے حامل یہ چند لوگ، تمام مخالفوں کے باجود، ایک قوم میں ڈھلتے گئے۔ اس قوم کو اپنے اعتقادات و ایمانیات اور افکار جلیلہ و محرکہ کے مطابق ایک علیحدہ ریاست کی ضرورت محسوس ہوئی، جو اَن تھک جدوجہد اور لازوال قربانیوں کے بعد حاصل کر لی گئی۔ یہ ریاست مدنیہ تھی جو تاریخ عالم میں پہلی مرتبہ، روایات دنیا کے برعکس، ایک قوم کے وجود میں آنے کے بعد معرض وجود میں آئی۔ اس ریاست میں پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے پہلا کام جو کیا وہ رب رحمٰن کے حکم کے مطابق صلٰواۃ ، زکواۃ، امربالمعروف و نہی عن المنکر کی بنیادوں پر اسلامی معاشرے کا قیام تھا، جس میں حکومتِ الہیہ کا سنگِ بنیاد رکھ دیا گیا۔
دینِ اسلام کے احکام و قوانین، ہدایت و تعلیمات اور افکار جلیلہ و محرکہ کو اپنی زندگی کا جزولاینفک بنانے کا نتیجہ یہ نکلا کہ صدیوں سے تضاد و تخالف کے شکار اور باہم برسرپیکار عرب کے وحشی و جنگجو قبائل باہم شیروشکر ہو گئے۔ علاوہ ازیں اخوت و محبت اور وحدت و یکجہتی میں ڈھل کر ایک مہذب و ترقی یافتہ قوم بن گئے۔ دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ اس قوم نے دیکھتے دیکھتے اقوام عالم کی قیادت سنبھال لی۔
چودہ صدیوں کے بعد ایک بار پھر اپنے اعتقادات و ایمانیات کے مطابق زندگی گزارنے کے لئے ایک علیحدہ ملک کا مطالبہ ہوا، جس کے نتیجہ میں ایک ریاست وجود میں جو ‘مملکت اسلامیہ پاکستان‘ کے نام سے موسوم ہوئی۔ مسلمانوں علیحدہ وطن حاصل کر کے اسلام کے دشمنوں کو دعوت آزار تو دے دی لیکن اپنے اعتقادات و ایمانیات اور افکار جلیلہ و محرکہ کو اپنی زندگی کا جزولاینفک نہ بنا سکے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ نصف صدی گزرنے کے بعد ہم ایک ترقی یافتہ قوم بننے کی نجائے ذلت و مسکنت کا شکار ہو گئے۔
انگریزی محاورے It is never too late کے مصداق ابھی وقت ہے کہ ہم نظامِ اسلام میں پورے پورے داخل ہو کر ایک ترقی یافتہ قوم بن کر ابھر آئیں اور اقوام عالم کی قیادت کرنے لگیں۔ یہ رب رحمٰن کا وعدہ ہے اور وہ کبھی وعدے کے خلاف نہیں کرتا۔

4 comments:

میرا پاکستان نے لکھا ہے

ايک باقاعدہ سازش کے تحت اسلام کو ايک دقيانوس اور سخت مزہب کے طور پر پيش کيا جارہا ہے لکين اس کے ہزاروں اچھے اصولوں کي وجہ سے آج جو دنيا نے ترقي کي ہے اس سے بے خبر رکھا جا رہا ہے۔
يہي ہمارا الميہ ہے کہ مسلمانوں کودہشت گرد، شدت پسند، اسلام پسند اور پتہ نہيں کيا کيا نام ديۓ جارہے ہيں مگر اسلام کي اصل خوبيوں کونہ مسلمان ملکوں کي حکومتيں اجاگر کر رہي ہيں اور نہ ہي اپنا رہي ہيں۔ ہمارا بھي يہي خيال ہے کہ اگر اسلام چودہ سو سال پہلے روشني پھيلا سکتا ہے تو اب کيوں نہيں۔

8/06/2006 03:19:00 PM
افتخار اجمل بھوپال نے لکھا ہے

افسوس تو اس بات کا ہے کہ مسلمان کا ايمان ہی جاتا رہا اور غير اللہ کی پيروی ميں اتنی دور نکل گئے کہ اللہ ءي راہ ميں لڑنے والوں کو دہشت گرد کہنا شروع کر ديا ۔ بہت مہربانی کی تو جہادی کہہ ديا ۔ نہ ہميں دين ک فکر ہے نہ والدين ۔ بہن بھائيوں ۔ محلہ داروں ۔ ضرورتمندوں کا خيال ۔ تو پھر ہم مسلمان کس قانون کی رُو سے ہيں ۔

8/06/2006 05:18:00 PM
افتخار اجمل بھوپال نے لکھا ہے

ميں امريکہ جا کر آپ کا شکريہ ادا نہيں کر سکتا يہيں سے قبول فرما ليجئے ۔ سلاگرہ پر مبارک کا

8/06/2006 06:02:00 PM
Anonymous نے لکھا ہے

HYDERABADS SIASAT URDU DAILY EDITOR IN SEX RACKET

A Hyderabad based urdu newspaper siasat editor mr amir ali khan and mr mazhar and mr alamdar were involved in a sex racket today as exposed by MIM floor leader in the state assembly in which a young girl was sold to alleged sex racket after being brought in a trap by offering her a scholarship and then taking her to a farmhouse and raping her which are seirous offenses and even forcing her parents not to file a police complaint and threating them with dire consequences.Congress grilled on failure to check cases of kidnap The Majlis Ittehadul Muslimeen on Tuesday took the Congress government to task for its alleged failure to control kidnappings and trafficking of young girls in the State, particularly Hyderabad.
Armed with statistics MIM floor leader Akbaruddin Owaisi said Hyderabad city alone records seven cases of missing youths, including five girls, every day. As many as five children are kidnapped every day on an average. The MIM leader said 1,118 cases of kidnap and missing of children were registered in Hyderabad during 2004 and of this 353 cases were registered within Cyberabad police limits. In 2005, 511 cases of kidnap and missing of children were recorded.
With regard to missing of youths, particularly girls, Mr Owaisi said 3476 such cases were registered during 2005. Of these only 1714 cases were traced. About 80 per cent of all missing persons are young girls who are kidnapped by professional human trafficking gangs. “There is a heavy demand for Andhra girls in other States. The kidnapped girls are sold in brothels outside the State. The CID has reported the existence of as many as 32 such gangs in the State. Andhra Pradesh has now become number one State in the country in terms of missing children,” the MIM leader pointed out.
Answering supplementary during the Question Hour, Home minister K. Jana Reddy said the AP High Court had observed the man missing cases are not cognisable offences and police need not register them. A note in the general register will suffice. However, as a social obligation police are tracing the missing persons.
The Majlis Ittehadul Muslimeen on Tuesday took the Congress government to task for its alleged failure to control kidnappings and trafficking of young girls in the State, particularly Hyderabad.
Armed with statistics MIM floor leader Akbaruddin Owaisi said Hyderabad city alone records seven cases of missing youths, including five girls, every day. As many as five children are kidnapped every day on an average. The MIM leader said 1,118 cases of kidnap and missing of children were registered in Hyderabad during 2004 and of this 353 cases were registered within Cyberabad police limits. In 2005, 511 cases of kidnap and missing of children were recorded.
With regard to missing of youths, particularly girls, Mr Owaisi said 3476 such cases were registered during 2005. Of these only 1714 cases were traced. About 80 per cent of all missing persons are young girls who are kidnapped by professional human trafficking gangs. “There is a heavy demand for Andhra girls in other States. The kidnapped girls are sold in brothels outside the State. The CID has reported the existence of as many as 32 such gangs in the State. Andhra Pradesh has now become number one State in the country in terms of missing children,” the MIM leader pointed out.
Answering supplementary during the Question Hour, Home minister K. Jana Reddy said the AP High Court had observed the man missing cases are not cognisable offences and police need not register them. A note in the general register will suffice. However, as a social obligation police are tracing the missing persons.

10/02/2006 07:17:00 AM

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب