09 October, 2006

اؤ میری ماں

جب تو پیدا ہوا کتنا مجبور تھا
یہ جہاں تیری سوچ سے بھی دور تھا

ہاتھ پاؤں بھی تب تیرے اپنے نہ تھے
تیری آنکھوں میں دنیا کے سپنے نہ تھے

تجھ تو آتا صرف رونا ہی تھا
دودھ پی کے کام تیرا سونا ہی تھا

تجھ کو چلنا سکھایا تھا ماں نے تیری
تجھ کو دل میں بسایا تھا ماں نے تیری

ماں کے سایے میں پروان چڑھنے لگا
وقت کے ساتھ قد تیرا بڑھنے لگا

آہستہ آہستہ تو کڑیل جوان ہو گیا
تجھ پہ سارا جہاں مہربان ہو گیا

زورِ بازو پے تو بات کرنے لگا
خود سجنے لگا خود ہی سنورنے لگا

اک دن اک لڑکی تجھ کو بھا گئی
بن کے دلہن وہ تیرے گھر آ گئی

اپنے فرض سے تو دور ہونے لگا
بیج نفرت کا خود ہی تو بونے لگا

پھر تُو ماں باپ کو بھی بھولنے لگا
تیر باتوں کے پھر تو چلانے لگا

بات بے بات ان سے تُو لڑنے لگا
قاعدہ ایک نیا تو پھر پڑھنے لگا

یاد کر تجھ سے ماں نے کہا اک دن
اب ہمارا گزارہ نہیں تجھ بن

سن کے یہ بات تُو تیش میں آ گیا
تیرا غصہ تری عقل کو کھا گیا

جوش میں آ کے تو نے یہ ماں سے کہا
میں تھا خاموش سب دیکھتا ہی رہا

آج کہتا ہوں پیچھا میرا چھوڑ دو
جو ہے رشتہ میرا تم سے وہ توڑ دو

جاؤ جا کے کہیں کام دھندہ کرو
لوگ مرتے ہیں تم بھی کہیں جا مرو

بیٹھ کر آہیں بھرتی تھی ماں رات بھر
ان کی آہوں کا تجھ پر ہوا نہ اثر

اک دن باپ تیرا چلا روٹھ کر
کیسی بکھری تھی تری ماں ٹوٹ کر

پھر وہ بھی بس کل کو بھلاتی رہی
زندگی اس کو ہر روز ستاتی رہی

اک دن موت کو بھی ترس آ گیا
اس کا رونا بھی تقدیر کو بھا گیا

اشک آنکھ میں تھے وہ روانہ ہوئی
موت کی اک ہچکی بہانہ ہوئی

اک سکون اس کے چہرے پہ چھانے لگا
پھر تو میت کو اس کی سجانے لگا

مدتیں ہو گئیں آج بوڑھا ہے تو
ٹوٹی کھٹیا پہ پڑا بوڑھا ہے تو

تیرے بچے بھی اب تجھ سے ڈرتے نہیں
نفرتیں ہیں، محبت وہ کرتے نہیں

درد میں تو پکارے کہ اؤ میری ماں
ترے دم سے روشن تھے دونوں جہاں

وقت چلتا رہتا ہے وقت رکتا نہیں
ٹوٹ جاتا ہے وہ جو کہ جھکتا نہیں

بن کے عبرت کا تو اب نشان رہ گیا
ڈھونڈ! زور تیرا کہاں رہ گیا

تو احکامِ ربی بھلاتا رہا
اپنے ماں باپ کو تو ستاتا رہا

کاٹ لے تو وہی تو نے ہی بویا تھا جو
تجھ کو کیسے ملے تو نے کھویا تھا جو

یاد کر کے گیا دور، تو رونے لگا
کل جو تو نے کیا آج پھر ہونے لگا

موت مانگے، تجھے موت آتی نہیں
ماں کی صورت نگاہوں سے جاتی نہیں

تو جو کھانسی تو اولاد ڈانٹے تجھے
تو ہے ناسور، سکھ کون نانٹے تجھے

موت آئے گی تجھے مگر وقت پر
بن ہی جائے گی قبر تیری مگر وقت پر

قدر ماں باپ کی اگر کوئی جان لے
اپنی جنت کو دنیا میں پہچان لے

اور لیتا رہے وہ بڑوں کی دعا
اس کے دونوں جہاں، اس کا حامی خدا

یاد رکھنا تو آسمان کی اس بات کو
بھول نہ جانا رحمت کی برسات کو

3 comments:

افتخار اجمل بھوپال نے لکھا ہے

يہ عقل بھی اللہ کی دی ہوئی توفيق سے آتی ہے ۔

10/09/2006 04:08:00 PM
Anonymous نے لکھا ہے

Yeh shaairi haqeeqat say kisqadar qareeb hay,
wah subhan Allah,
agar aap ki hay to Allah karay zore qalam or ziada!

10/12/2006 02:09:00 AM
Anonymous نے لکھا ہے

Bohat khooob!

10/12/2006 04:10:00 PM

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب