خواب
فقیرانہ روش رکھتے تھے
لیکن اس قدر نادار بھی کب تھے
کہ اپنے خواب بیچیں
تم اپنے کاغذی انبار لائے ہو
ہوس کی منڈیوں سے درہم و دینار لائے ہو
تم ایسے دام تو ہر بار لائے ہو
مگر تم پر ہم اپنے حرف کے طاؤس
اپنے خون کے سرخاب کیوں بیچیں
ہمارے خواب بےوقعت سہی
تعبیر سے عاری سہی
پر دلزدوں کے خواب ہی تو ہیں
نہ یہ خوابِ زلیخا ہیں
کہ اپنی خواہشوں کے یوسفوں پر تہمتیں دھرتے
نہ یہ خوابِ عزیزِ مصر ہیں
تعبیر جن کی اس کے زندانی بیان کرتے
نہ یہ ان آمروں کے خواب
جو بےآسرا خلقِ خدا کو دار پر لائیں
نہ یہ غارتگروں کے خواب
جو اوروں کے خوابوں کو تہہِ شمشیر کر جائیں
ہمارے خواب تو اہلِ صفا کے خواب ہیں
حرف و نوا کے خواب ہیں
مہجور دروازوں کے خواب
محصور آوازوں کے خواب
اور ہم یہ دولتِ نایاب کیوں بیچیں
ہم اپنے خواب کیوں بیچیں؟
لیکن اس قدر نادار بھی کب تھے
کہ اپنے خواب بیچیں
تم اپنے کاغذی انبار لائے ہو
ہوس کی منڈیوں سے درہم و دینار لائے ہو
تم ایسے دام تو ہر بار لائے ہو
مگر تم پر ہم اپنے حرف کے طاؤس
اپنے خون کے سرخاب کیوں بیچیں
ہمارے خواب بےوقعت سہی
تعبیر سے عاری سہی
پر دلزدوں کے خواب ہی تو ہیں
نہ یہ خوابِ زلیخا ہیں
کہ اپنی خواہشوں کے یوسفوں پر تہمتیں دھرتے
نہ یہ خوابِ عزیزِ مصر ہیں
تعبیر جن کی اس کے زندانی بیان کرتے
نہ یہ ان آمروں کے خواب
جو بےآسرا خلقِ خدا کو دار پر لائیں
نہ یہ غارتگروں کے خواب
جو اوروں کے خوابوں کو تہہِ شمشیر کر جائیں
ہمارے خواب تو اہلِ صفا کے خواب ہیں
حرف و نوا کے خواب ہیں
مہجور دروازوں کے خواب
محصور آوازوں کے خواب
اور ہم یہ دولتِ نایاب کیوں بیچیں
ہم اپنے خواب کیوں بیچیں؟
احمد فراز
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔