16 November, 2006

عالم اسلام میں ”دوسرا اسرائیل“ قادیانی ریاست کامنصوبہ

قادیا نیوں کا اپنےنام نہادمذہب اور کفریہ عقا ئدکی بنیاد رکھنےکےروز اول سےہی یہ پلان تھا کہ وہ ہندو پاک میں اپنی علیحدہ ریاست قا ئم کریں گےچاہےاسکےلیےانہیںکتنی ہی جانی ومالی قربانی کیوں نہ دینی پڑےعرصہ دراز سےاس پر عمل درامد کرنےکےلیےتمام قادیانی ملازمین اپنی تنخواہوں کا 7فیصد اور کاروباری حضرات بھی کم و بیش اتنا ہی سرمایہ اپنی جماعت کو جمع کرواتےچلےآرہےہیں پاکستان بننےکےبعد انہوں نےربوہ (موجودہ اسلام نگر) کواس کےلیےمنتخب کیا یہ علاقہ تین اطراف سےپہاڑیوں سےگھرا ہوا ہےاور چوتھی طرف دریا بہہ رہاہےربوہ میں رابطہ کا صرف ایک پل ہےجو کہ دریا پر بنا ہوا ہےاسلئےقادیانی منصوبہ سازوں نےریاست کےاندر ریاست قائم کرنےکےلیے یہ جگہ مخصوص کر ڈالی اور قادیانیوں نےاس جگہ پر ہزاروں ایکڑ نہیںبلکہ کئی میل لمبا چوڑا علاقہ اونےپونےداموں خرید لیا جسمیں انہیں تمام حکمرانوں کی بھی آشیر باد حاصل رہی قادیانی ریاست کےقیام کا انکا زیر زمین پلان ہی انکا اولین مقصد ہےجس طرح سےیہودیوں نےاسرائیل کی صورت میں عالم اسلام کےسینےمیں خنجر گھونپ رکھا ہےاور پورا عالم کفر اور لادینی جمہوریت کےچیمپئن اسکے ممدومعاون بنےہوئےہیں اسی طرح انکی ہی پیروی کرتےہوئےاور تمام کفریہ عقائد کی علمبر دار قوتوں کی ہی مدد سےقادیانی ربوہ میں مرزائی اسٹیٹ بنانا چاہتےہیں اسی مقصد کےحصول کےلیےانہوں نےسول اور فوج کےاعلٰی عہدوں پر قبضہ کیا پاک فوج میں عملاًمرزائی اجتماعات بھی منعقد کرتےہیں حتیٰ کہ کسی مرتد کےمکان کےبڑےہال کو عبادت و اجتماع گاہ قرار دے لیتےہیں ایک دوسرےکی ناجائز امداد کر کےاعلٰی عہدوںپر قابض ہیں اور بوقت ضرورت حکومت کی وفاداری سےبھی آنکھیںپھیر لیں گےاور قادیانی سربراہ کےحکم کی بجا آوری ان کی ترجیح ہو گی ۔قادیانیوں نےربوہ میں دریا کےقرب وجوار کی طرف توکئی ایکڑ زمین خرید کر خالی چھوڑ رکھی ہےاسمیں نہ تو کوئی فصل اگاتےہیں اور نہ ہی کوئی درخت بلکہ پہلےسےموجود تمام درخت جڑ سےاکھاڑپھینکےہیں لیکن اس زمین کو عملا ًمستقل طور پر پانی لگاتےہیں تا کہ زمین پختہ رہےاور بوقت ضرورت اسکو فوراً آناًفانا ًائیرپورٹ میں تبدیل کر کےیہاں پر جنگی طیارےاتارےجاسکیں اور ریاست کا منصوبہ تکمیل پا سکے۔ہمارےوزیر خارجہ ، وزیر اعظم ، حتیٰ کہ صدر پاکستان تک نےجو ملاقاتیں امریکیوں سےاعلیٰ سطح پر کی ہیں ان میں یہ معاملہ سر فہرست رہا اور اندرونِ خانہ سب کچھ طےپا گیا ۔ امریکن افواج جو کہ پاکستان کےاندر اور بارڈرز پر خاصی تعداد میں موجود ہیں اور پہلےبھی 9/11 کےواقعہ کےبعد یہیں سے” اسلامی افغانستان“ کو تباہ و برباد کر کےقبضہ کر چکی ہیں اور آج کل نت نئےعلاقہ پر پاکستانی بارڈر کےاندر جب چاہتی ہیں حملہ آور ہو کر مظلوم مسلمانوں کا قتل عام کر ڈالتی ہیں جسکےلئےموجودہ 87 افراد کے باجوڑ میںقتل کےواقعہ پر کسی ثبوت کی ضرورت نہ ہی۔ اسلئےربوہ جیسی کسی جگہ جہاں کفر کےروپ میں مسلمان کہلوانےوالےموجود ہیں انکا حملہ آور ہونا یا قبضہ میں امداد کر ڈالنا بائیں ہاتھ کا کام ہے۔ صدر پاکستان کی کئی بار اسرائیل کو تسلیم کرنےکی طرف تجاویز اور تردید یںبھی ا یسےاقدام کرنےمیں ممد و معاون ہیں عالم اسلام کےممالک کےسربراہوں یا بادشاہوں نہیں بلکہ صحیح العقیدہ عوام الناس کا اندرونی دبائو انہیں ایسےاقدام سےباز رکھےہوئےہی۔ ہمارےحکمرانوں کی تو اسلام دشمن پالیسیوں سےہی یہ سب کچھ ممکن ہوتا نظر آتا ہے۔ مرزائیوں کےسر براہ کی طرف سےکسی بھی افراتفری کو بنیاد بنا کر قادیانی ریاست کا اعلان ہوتےہی امریکن جنگجو طیارےفوری طور پر ربوہ ایئر پورٹ پر اتریں گےاور پاکستان کےموجودہ حکمرانوں کی آنکھ مچولی کی وجہ سےیہ تعمیر ہو جائیگی۔ قادیانیوں نےاطراف میں موجود پہاڑیوں کی غاروں میں جدید ترین اسلحہ جمع کر رکھا ہےجو کہ بوقت ضرورت انکےکام آسکےگا ملک بھر سےنہیں بلکہ پوری دینا سےقادیانیوں کو اسرائیل کی طرح یہاں لا کر جمع کرنےکےلئےقادیانی ہزاروں ایکڑ زمین اطراف میں خرید چکےہیں پاکستانی انٹیلی جنس اداروں کو سب معلوم ہےمگر سرکاری ہونےکےناطےانکا وطیرہ ہر دور میں یہی رہا ہےکہ موجود حکمرانوں کےنظریات کےمطابق ہی وہ رپورٹس مرتب کر کےبھجواتےہیں تاکہ مقتدر افراد کےماتھوں پر بل نہ آسکےاور ایسےملازمین کا دال دلیہ چلتا رہے اور امریکنوں کا تو اسمیں مفاد موجود ہےکہ وہ پھر کھل کر یہاں سےپاکستان ، افغانستان ، ہندوستان ، ایران حتیٰ کہ چین تک کو” کنٹرول “ کر سکیں گےاور انہیں کسی حکومت سےاپنےمذموم مقاصد کی تکمیل کےلئےبا رگیننگ کرنےکی ضرورت نہ رہےگی یہاں تک کہ پاکستان کو اربوں ڈالر کی نام نہاد امداد دیکر اپنےمقاصد و مطالبات پورےکرنےکروانےسےبھی جان چھوٹ جائیگی اور ناجائزوغیر جمہوری قابض حکمرانوں کی سر پرستی کرتےہوئےجو بدنامی کا دھبہ اُن پر ہےوہ بھی نہ رہےگا۔ ویسےبھی اسرائیل کی طرح عالم اسلام میں دوسرےاسرائیل کا قیام عمل میں آ جائےگا پوری دنیا جانتی ہےکہ مرزائیوں (قادیانیوں) یا یہودیوں کی پالیسیوں اور عقائد و نظریات میں کوئی فرق نہ ہی۔دونوں ایک ہی تھیلےکےچٹےبٹےہیں پاکستانی تو حیران و ششدر ہیں کہ قادیانیوں کےافواج ِ پاکستان میں ملازمتیں حاصل کرنےپر اب تک کیوں پابندی نہ لگائی جا سکی ہی؟ حالانکہ مرزائیوں کےنام نہاد کفریہ مذہب کی بنیاد ہی انگریزوںنےاس خود کاشتہ پودےکےذریعےمسلمانوں کےدلوں سےجہادی نظریات کو اکھاڑنےکےلئےکی تھی تا کہ وہ ہندو پاک میں مزید عرصہ مقتدر رہ سکیں مگر وہ پلان اس وقت کا میاب نہ ہو سکا۔ قادیانی جو خدا، رسول ودیگر انبیاءکسی کو نہ مانتےہیں نہ انکا عقیدہ ہےتو پھر وہ جہاد فی سبیل اللہ کوکیسےمان سکتےہیںہماری فوج کا چونکہ نعرہ ہی جہاد فی سبیل اللہ ہےاسلئےپاک فوج کےنظریات سے متصادم کسی دوسرےنظریہ کےعلمبرداروں کی بھرتی ویسےہی قانون و آئین کےمطابق نہ ہی۔ برطانیہ کی سینکڑوں برس سےقائم حکومت جب مسلمانوں کےشعور سےقریب الختم ہوئی تو انہوں نےڈوبتےکو تنکےکا سہارا کےمصداق مرزا غلام احمد نامی شخص کو مسلمانوں کےدلوں سےغیرت ایمانی ، حُبِ رسول اور جہادی نظریات کو ختم کرنےکا کام سونپا۔ اُس وقت با وجوہ وہ کامیاب نہ ہو سکا کہ بہتےہوئےدریائوں کا رُخ تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ تحریک زوروں پر تھی اور علماءکی قربانیاں اور انگریز اقتدار کی طرف سےانکی قتل و غارت عروج پر تھی اسلئےانگریزوں کو یہاں سےجانےمیں ہی عافیت محسوس ہوئی مگر اپنا کاشتہ پودا نہ اکھاڑا اور مسلسل آج تک انکا مشن پورا کرنےکےلئےقادیانی جماعت تگ و دو میں مصروف ہےپورےملک میں نہیں بلکہ عالم اسلام میں بھی ہر جگہ رسل و رسائل کےذریعےلٹریچر کی بھر مار ہی۔ حکومتی چیک ا ینڈ بیلنس نہ ہونےکی وجہ سےربوہ میں اب بھی عملاً انکا کنٹرول ہےکوئی ملازم ان کی جازت کےبغیر وہاں تعینات نہیں کیا جا سکتا۔ اگر ٹرانسفر ہو کر آبھی جائےتو قادیانی اسکا نا طقہ بند کر دیتےہیں یہاں تک کہ با لآخر اسےیہاں سےراہِ فرار اختیار کرنا پڑتی ہی۔ مجلس تحفظ ختم نبوت اور مجلس احرارِ اسلام نےیہاں پر مساجد تو قائم کر رکھی ہیں مگر وہ بھی صرف سالانہ جلسہ کی حد تک ہیں عملاً مسلمانوں کا کوئی تبلیغی یا تعلیمی مشن یہاں پر کام نہیں کر رہا ۔ گو کہ 7 ستمبر1974 کو قادیانیوں کو قومی اسمبلی پاکستان نےمتفقہ قرار داد کےذریعےغیر مسلم قرار دیا تھا مگر جو قوانین مرتب کئےگئےان پر آج تک عمل درآمد نہ ہو سکا ہی۔ ساری دنیا جانتی ہےکہ 29 مئی1974 کو ربوہ کےسٹیشن پر ر میڈیکل کالج ملتان کےنہتے187 طلبہ جو کہ سوات کی سیر سےواپس آرہےتھےکو قادیانیوں نےمسلح حملہ کر کےزخمی کر ڈالا تھا اس میں کوئی شک نہیں کہ وقوعہ سےتین روز قبل ہی ملتان سےسوات جاتےہوئےجب چناب ایکسپریس ربوہ (اسلام نگر) سٹیشن پر رکی تو راقم الحروف کے1971 کےمرتب کردہ 16 صفحہ کےپمفلٹ ” آئینہ مرزائیت“ کو تقسیم کیا تھا جس پر اسٹیشن پر موجود قادیانی سیخ پا ہوگئےتُو تکار اور معمولی ہاتھا پائی کےبعد ٹرین چل پڑی مگر قادیانیوں کا اپنی مستقبل کی تصوراتی نام نہاد ریاست کے” دارالخلافہ“ جیسےمقام پر ایسا معمولی واقعہ ان کےمزاج شیطانی کو شدید ناگوار گذرا کہ پورےملک سےمسلح قادیانی نوجوان اکٹھےکئےگئےاور واپسی پر ان مسلح منکرینِ ختم نبوت وجہنم واصلین نےحملہ کر کے187 مسلمان طلبہ کو شدید زخمی کر ڈالا جس کی باز گشت راقم الحروف اور ایک اور سٹوڈنٹس یونین کےعہدیدار ارباب عالم کی پریس کانفرنس سے پوری دنیا کےریڈیو اور اخبارات میں سنی گئی۔ اور تمام پرنٹ میڈیا اخبارات و رسائل نےدوسرےدن خدا اور رسول کےدشمنوں کی اس شرمناک حرکت کو شہہ سرخی کےطور پر شائع کیا اور جس پرپورےملک کےصحیح العقیدہ اور مسلمہ مکاتیبِ فکر کےعلماء نےاکٹھےہو کر قادیانیوں کےخلاف تحریک کا آغاز کر دیا ۔ جب اس واقعہ کی تحقیقات ہائیکورٹ کےفُل بنچ جس کی سربراہی جسٹس صمدانی نےکی تو بھی وقوعہ کی بنیاد اسی پمفلٹ ” آئینہ مرزائیت“ کو قرار دیا گیا۔عدالت نےقادیانیوں کی تمام کفریہ کتب او ر لٹریچر سےاس پمفلٹ میں درج حوالہ جات کا موازنہ کر کےاسےحرف بحرف درست قرار دیا تھا۔اس پمفلٹ کو آج کل عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت پاکستان جس کا ہیڈ آفس ملتان میں ہےمختلف زبانوں میں لاکھوں کی تعداد میں چھپوا کر تقسیم کرتی ہے۔ قومی اسمبلی میں قرارداد سےچند روز قبل قائد حزبِ اختلاف مولانا مفتی محمود مرحوم ، مولانا شاہ احمد نورانی مرحوم، اور دیگر علماءو ممبران اسمبلی نےقادیانیوں کےکفریہ عقائد اسمبلی کےفلور پر بیان کئےتو ممبران اسمبلی دانتوں میں انگلیاں دبا کر رہ گئی۔ خود راقم الحروف نےمذکورہ پمفلٹ قائد حزب اقتدار شہید ذوالفقار علی بھٹو کو پیش کیا تو وہ ان کفریہ حوالہ جات کو دیکھ کر حیران رہ گئے۔ نقل کفر کفر نہ باشد۔چند حوالہ جات یوں ہیں” کل مسلمانوں نےمجھےقبول کر لیا ہےاور میری دعوت کی تصدیق کر لی ہےمگر کنجریوں اور بدکاروں کی اولاد نےمجھےنہیں مانا“ ۔ ” میرےمخالف جنگلوں کےسور ہو گئےاور ان کی عورتیں کتیوں سےبڑھ گئیں“۔ حتیٰ کی تمام ممبران قومی اسمبلی نےان کفریہ عقائد کےمندرجات / حوالہ جات کو پمفلٹ کےذریعےدیکھا اور لاہور ہائیکورٹ کےفُل بنچ کی تحقیقات کی رپورٹ کو مدِ نظر رکھتےہوئےمشترکہ قرار دا دکےذریعےقادیانیوں کو غیر مسلم قرار دےڈالا۔ آج ضرورت اس امر کی ہےکہ تمام مکاتیبِ فکر کےمسلمان قادیانیوں کی بڑھتی ہوئی ریشہ دوانیوں ، شر انگیزیوں اور زیر زمیں خفیہ طور پر ” قادیانی ریاست “ کےقیا م کی مذموم کوششوں کےتدارک کےلئےمتحد ہو کر ان کا مقابلہ کریں ۔ فوج میں سےان کا اثر و رسوخ ختم کرنےکےلئےتمام قادیانیوں کو فوج میں سےنکالا جائےیا کم از کم کرنل یا س سےاوپر کےعہدہ کےتمام ملازمین کو فوراً فارغ کیا جائےتاکہ ان کا پا کستان میں موجود امریکی افواج اور خود ہماری پاک فوج میں موجود قادیانیوں کی امداد سےقادیانی ریاست کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہو سکی۔ پاکستانی مسلمان موجودہ حکمرانوں کےعزائم کو ناکام بنانےکےلئےبھی متحد و متفق ہو کر دبائو ڈالیں تاکہ ہماری خارجہ اوراندرونی پالیسی قرآن و سنت اور ایٹمی پاکستان کےنظریات کےمطابق مرتب ہو سکی۔ اور تمام سامراجی ممالک کی غلامی سےمسلمان آزاد ہو سکیں۔اگر عالم اسلام کےتمام ممالک سےتعلقات خراب ہونےکا خوف نہ ہوتا تو جس طرح امریکہ کی تمام دیگر پالیسیوںپر عمل درآمد ہو رہا ہےاسی طرح اسرائیل کبھی کا تسلیم کیا جا چکا ہوتا۔ ایسا اعلان چونکہ پاکستان کی پورےعالم اسلام میں شدید بدنامی کا باعث بنتا اس لئے اس کی جگہ دوسرےپلان پر عمل در آمد کا منصوبہ بنایا گیا ہی۔ کہ قادیانی ریاست کا اگر اعلان ہو بھی جائےتو اس پر حکومتی سطح پر اس قدر شدید ردِ عمل کا اظہار نہ کیا جائے اور پاکستان کےاندر اس کڑوی گولی کو نگلوانےکےلئےتجاویز مرتب کی جائیں ایسی تجاویز کےلئےاسلام آباد میں کرپٹ لادین بیورو کریٹس پر مشتمل کمیٹی دن رات مصروف عمل ہے ایسےاعلان کو موجودہ حکومت آسانی سےہضم کر سکتی ہے۔ سابق روایات کی طرح صرف اتنا ہی تو کہنا پڑےگا کہ اگر ہم امریکی افواج کےاس اقدام کی مخالفت کرتےتو وہ پورےملک پر قبضہ کر لیتےہم کیا کریں ہم تو صرف اپنےملک کی حفاظت کےلئےاور آپ کی جان و مال کو بچانےکےلئےایسا کر رہےہیں اگر چند میل میں قادیانی ریاست قائم ہو بھی گئی ہےتو سیاچین کی طرح ہمیں کیا فرق پڑتا ہی؟ پہلےبھی تو ربوہ (اسلام نگر) میں انہی کا کنٹرول تھا۔وغیرہ وغیرہ۔ قادیانیوں کےاسی پلان کی تکمیل کےلئےاور موجودہ حکمرانوں کی امداد کےبل بوتےپر ہی تو قادیانیوں کےخلاف کسی قانون پر عمل درآمد نہیں ہو سکا حتیٰ کہ حکومت کی مکمل آشیر باد کی وجہ سےکوئی قادیانی اپنےنام کےساتھ لفظ قادیانی یا مرزائی لکھنےکو تیار نہ ہی۔ نہ ہی ووٹر لسٹ میں قادیانی اپنےآپ کو غیر مسلموں کی فہرست میں یا قادیانیوں کی لسٹ میں درج کرواتےہیں۔ سانپوں کی طرح مسلمانوں کی صفحوں میں گھسےہوئے بہروپئےمرزائیوں کی سر گرمیاں عروج پر ہیں انکی سازشوں اور ” ڈنگ مارو بل میں گھس جائو“ جیسی پالیسی سےپوری ملت اسلامیہ زخمی زخمی اور لہو لہان ہی۔ ملک بھر میں موجود اہلِ سنت کےمدارس و مساجد اور اہلِ تشیع حضرات کی امام بارگاہوں پر راکٹوں ، دستی بموں اور کلاشن کوفوں کےحملوں کا پلان یہی لوگ مرتب کرتےہیں اس سلسلہ میں سرمایہ بھی مہیا کرتےہیں مسلمانوں کےمتفقہ علیہ نظریات اور مسالک میں معمولی اختلافات کی جڑیں گہری کر رہےہیں اس طرح سی1974 کی تحریک ختم نبوت میں گلی کوچوں کےاندر اپنی پٹائی اور املاک کےنقصان کا بدلہ مسلمانوں کو آپس میں لڑائو کی پالیسی اختیار کر کےخوب خوب لےرہےہیں اور ہم خواب خرگوش میں مدہوش پڑےہیں۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ/ چیف جسٹسزہائی کورٹس / حکمرانوں میں صحیح العقیدہ مسلمان حضرات / آئی جی صاحبان پولیس صوبہ جات/ وزارت داخلہ بھی اس کا سو یو موٹو ایکشن لیکر اس کےتدارک کےلئےاقدامات کریں۔
نوٹ: دنیا بھر کےتما م اخبارات ، رسائل و جرائد کےایڈیٹرصاحبان/ انچارج آڈیو وڈیو، ریڈیو و پرنٹ میڈیا اس کالم کو خدا اور اسکےرسول کی محبت کےتقاضوں اور ملکی سالمیت کےتحفظ اور دینی اقدار کو روند ڈالنےکی قادیانیوں کی پالیسیوں سےنجات کےلئےاس کو ضرور بالضرور من و عن شائع و نشر کر کےمشکور فرمائیں۔ دیگر افراد بھی اپنے احباب و عزیز و اقارب تک اس پیغام کو لازماً پہنچائیں اور ثوابِ دارین حاصل کریں۔

ڈاکٹر میاں احسان باری
راہنما پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین، چیئرمین :انجمن فلاح مظلوماں پاکستان+ باری فری سروس پاکستان
خادم اعلیٰ : ” اللہ اکبر تحریک پاکستان“ پیپلز سیکریٹیریٹ ۔99 مدینہ ٹائون بہاولنگر فون+فیکس:063-2277121 وائر لیس:063-2015677 موبائل: 0300-4219670, 0333-6311421
ہارون آباد: باری ہائوس ، باری روڈ ، کینال کالونی ۔ فون:063-2251121,0632256421
دفتر: قائد اعظم روڈ ہارون آباد 063-2250121,2256121 ،
چشتیاں (رہائش): بالمقابل ریلوےسٹیشن، WLL. 063-2006588, 0300-6986900,

7 comments:

افتخار اجمل بھوپال نے لکھا ہے

بہت خوب ۔ احسان باری کا نام پڑھ کر سوچنا شروع کيا تو ياد آيا کہ جب يہ نام سنا تھا اس وقت وہ سٹوڈنٹ ليڈر تھا ۔
بات يہ ہے محترم کہ ذوالفقار علی بھٹو صاحب کو تمام مرزائيوں نے ووٹ دئيے تھے کيونکہ الفضل اخبار ميں ان کے پيشوا کا حکم چھپا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو کے ہاتھ مضبوط کرنا اسلام کی عين خدمت ہے ۔ پھر جن سات فوجی جرنيلوں نے يحیٰ خان سے زبردستی حکومت بھٹو کو دلوائی وہ سب مرزائی تھے ۔ دراصل يحیٰ کی حکومت ڈھاکہ پر بھارت کے قبضہ سے چار دن پہلے ختم کر دی گئی تھی ۔ عوام الناس کی تحريک کی وجہ سے بھٹو صاحب مرزائيوں کو غيرمسلم قرار دينے پر مجبور ہوئے ليکن چاہئيے يہ تھا کہ پہلے مرزائيوں کی فہرست تيار کی جاتی پھر غيرمسلم قرار ديا جاتا ۔ اب تو کسی کو مرزائی ثابت ہی نہيں کيا جا سکتا

11/16/2006 07:13:00 PM
Adnan Siddiqi نے لکھا ہے

SOrry I can't type in urdu neither i know how to use urdu fonts.

Coming back to the topic. I can understand your feelings but at the same time I found you too much disappointed and like Godforbid, ther is no Allah. I am not worried at all because I know what Allah mentioed in Quran:


And when those who disbelieved devised plans against you that they might confine you or slay you or drive you away; and they devised plans and Allah too had arranged a plan; and Allah is the best of planners(Quran 8:30)


In the life of Muhammad(saw), there was an old arabic person who was called Muslima Kazzab[liar]. He had declared himself a prophet too and man if you read the way he tried to preach his religion was more efficient, clever and fool proof than fragile religion of Mirza gulam. When he coudn't get any success neither Mirza himself then why are you so tense?

calm down. What all you need to do is read and understand Quran and haiths and teach to others. Majority of us can't understand quran and its not qadyanis' faults.

Hope you wouldnt got mad:)

take care

-adnan

11/16/2006 10:19:00 PM
Anonymous نے لکھا ہے

دوسرا اسراءیل نہیں بنے گا !!!!
ابھی تو ہم نے پہلا نہیں مانا!!!!
خدشات ہو گے!!! عدنان سے کہا جیسے کہ کہ جب مرزا ناکا م ہوا تو اس کے مرید کیسے کامیاب ہو سکتے ہیں اور جہاں تک اس کی تصدیق کرنی ہے تو انکل کا بیان کہ مرزائہوں نء ووٹ دیا بٹھو کو اور اسی کے دور میں وہ قانون بنا کہ قاسیانی کافر ہیں!!! ثبوت کافی ہے!!!!

11/16/2006 11:55:00 PM
Shakir نے لکھا ہے

ہم نے چوڑیاں نہیں پہن رکھیں۔
یہ تو وقت بتائے گا نہ کہ کون کامیاب پوتا ہے۔
ہم بھی ادھر ہیں آپ بھی ادھر ہیں۔ سو تیل دیکھیں اور تیل کی دھار دیکھیں۔

11/17/2006 12:32:00 PM
افتخار اجمل بھوپال نے لکھا ہے

عدنان صديقی صاحب نے ٹھيک لکھا ہے ۔ ضرورت كرآن شريف کو سمجھ کر پڑنے کی اور اس پر عمل کرنے کی ہے ۔ حديث اسی ميں شامل ہو جاتی ہے کيونکہ كرآن ريف ميں کئی جگہ اللہ تعالٰی نے حُکم ديا ہے کہ اطاعت کرو اللہ کی اور اس کے رسول کی ۔

شاکر صاحب نے لگتا ہے کہ تڑی دی ہے ۔ تڑی دينا تو مرزائيوں کا پُرانا حربہ ہے ۔ مرزا غلام احمد نے ايک مسلم مُلّا سے مناظرہ ميں فتح نہ حاصل کرنے کے بعد تڑی دی تھی کہ جو جھوٹا ہو اس کی موت بيتُ الخلاء ميں واقع ہو اور اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے سچ اور جھوٹ ثابت کر ديا تھا ۔
مستقبل کی خبر تو صرف اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی کو ہے ليکن ماضی ميں تاجدارِ برطانيہ اور صيہونيوں کی مکمل پُشت پناہی کے باوجود مرزائيوں نے قادياں کھو ديا اور اسلام نگر کے نام پر اُميد لگائے بيٹھے ہيں ۔ فيصلہ يقيناً اللہ کے ہاتھ ميں ہے ۔ اسلام ميں نئی اختراعيں پيدا کرنے والے کئی اپنی اُميدوں سميت دفن ہو گئے اور ايسا قيامت تک ہوتا رہے گا ۔ اس ميں مسلمانوں کيلئے ڈرنے کی کوئی بات نہيں ۔

11/18/2006 10:57:00 AM
Anonymous نے لکھا ہے

Ajmal sahab hamaray khayal main to Shakir qadyani naheen hain or unhoon nay tari qadyanio ko di hay,

11/19/2006 12:43:00 PM
Unknown نے لکھا ہے

بہت بہت شکریہ محترمہ مہر افشاں صاحبہ کہ آپ نے وضاعت سے شاکر صاحب کے بارے میں بتا دیا۔

١٩ نومبر کو میں نے بھی اجمل صاحب کا یہ تبصرہ پڑھا تھا سوچا کہ اجمل سے کو آگاہ کر دوں شاکر بھائی کے بارے میں مگر نٹ کی سپیڈ کی وجہ سے کچھ نہ کر سکا اور کل کا دن ایک دوست کی شادی میں گزر گیا اور پھر یہ بات میرے ذہن سے ہی نکل گئی اور آج جب محترمہ افشاں صاحبہ کا تبصرہ میری نظر سے گزرا تو فورا بلاگ کھولا تاکہ اس بارے میں وضاعت سے عرض کر دوں تاکہ اجمل صاحب اپنا ریکارڈ درست کر لیں کہ الحمداللہ شاکر بھائی ایک پکے، سچے اور کھرے مسلمان ہیں جن میں کسی بھی قسم کا رتی برابر بھی شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے۔
اور شاکر بھائی اس سے یقینا آپ کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہو گی جس کے لئے میں بیحد شرمندہ ہوں اور معذرت چاہتا ہوں۔ اور اجمل صاحب کے بارے میں بھی یقینا آپ مجھ سے بہتر جانتے ہوں گے اور یہ سارا کچھ غلطی کی وجہ سے ہوا ہے، آپ کے تبصرے سے اجمل صاحب نہیں سمجھ سکے کہ آپ کن کو تڑی لگا رہے ہیں ۔۔۔۔ امید ہے وضاعت ہو گئی ہو گی۔

11/21/2006 05:02:00 PM

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب