04 July, 2007

لال مسجد آپریشن، کرفیو، ہتھیار ڈالنے کا حکم


لال مسجد انتظامیہ کیخلاف آپریشن کیلئے علاقے میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔اس بات کا اعلان وزیر مملکت برائے داخلہ ظفر اقبال وڑائچ اور وزیر اطلاعات محمد علی درانی نے مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ظفر اقبال وڑائچ نے کہاکہ کرفیو کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف اسی وقت کارروائی کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ہتھیار ڈالنے والوں سے نرمی اور مقابلہ کرنے والوں کو گولی سے جواب دیا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ یہ فیصلہ انتہائی صبر کے بعد کیاگیا ہے۔انہوں نے کہاکہ پولیس اور فوج اسٹینڈ بائی پر رہے گی اور جب اس کی ضرورت ہوئی اسے طلب کرلیا جائے گا۔اس موقع پر وزیر مملکت برائے اطلاعات طارق عظیم بھی موجود تھے۔ لال مسجد کے اطراف میں اسلام آباد کے ڈاکٹروں اور ایمبولینس کو بھی طلب کرلیا گیا ہے ۔
وزیر مملکت کے مطابق کرفیو کے نفاذ کا فیصلہ صدر جنرل پرویز مشرف اور وزیراعظم شوکت عزیز نے ایک اعلی سطحی اجلاس میں کیا۔ ظفر اقبال وڑائچ کا کہنا تھا کہ مسجد کے خلاف اس ایکشن کا فیصلہ پاکستان اور اسلام کو بدنام کرنے کی کوشش کرنے والوں کو ایسا کرنے سے روکنے کے لیے کیا گیا ہے۔ انہوں نے علاقے میں پھنسے ہوئے عام شہریوں کی سہولت کے لیے سرکاری ٹیلیفون نمبرز بھی جاری کیے جن پر ان کو مدد فراہم کی جا سکے گی۔
ادھر مسجد کے اردگرد کے علاقے میں رینجرز کی تعیناتی کا سلسلہ جاری ہے۔مسجد کو جانے والے تمام راستے پولیس نے پہلے ہی بند کر دیے ہیں۔ مسجد کے گرد سڑکوں کو مزید خاردار تاریں لگا کر بند کیا گیا ہے۔ علاقے میں کشیدگی جاری ہے اور وقفے وقفے سے گولیاں چلنے کی آوازیں بھی سنی جاسکتی ہیں۔ یہ پورا علاقہ تاریکی میں ڈوبا ہوا ہے۔ مسجد کی بجلی بھی بند ہے جبکہ علاقے میں سٹریٹ لائٹس بھی بند کر دی گئی ہیں۔
لال مسجد سے آنے والی تصاویر دیکھ کر لگتا ہے کہ مسجد کی انتظامیہ کسی بھی بڑے تصادم کے لیے مکمل طور پر تیار تھی۔ بڑے بڑے مورچوں اور اسلحہ سے لیس طلبہ اپنے گیس ماسک پہنے کسی بھی قسم کی جنگ کے لیے تیار نظر آتے ہیں۔
کیا یہ امر حیرت ناک نہیں کہ حکومت نے لال مسجد کی انتظامیہ کو اتنی ڈھیل دی کہ وہ باوجود پچھلے کئی اغواء و تشدد کے واقعات کی ذمہ دار ہونے اور حکومت کو دھمکیاں دینے کے باوجود اس طرح کی تیاری میں کامیاب ہوئی؟
مشرف حکومت جو اس وقت چومکھی جنگ لڑ رہی ہے اس آپریشن سے ایمرجنسی یا الیکشن ملتوی کروانے کی راہ ہموار کرنا چاہ رہی ہو ۔۔۔۔ بہرحال کچھ بھی ہو یہ طے ہے کہ اس آپریشن کے پیچھےحکومت کے مقاصد ضرور پوشیدہ ہیں جو چند دنوں میں ہی واضح ہو جائیں گے۔

1 comments:

اجمل نے لکھا ہے

پرویز مشرف اور اس کے چیلوں نے آج تک سچ بولا ہے جو اب بولیں گے ۔ اس آپریشن کا فیصلہ ایک ہفتہ قبل ہوا تھا جس کے تحت قریبی سرکاری عمارتیں خالی کرا کر وہاں رینجرز ڈالنے شروع کر دیئے گئے تھے ۔ آپریشن کا باقاعدہ آغاز منگل کی دوپہر کو ہو گیا تھا جب بغیر کسی وجہ کے اچانک جامعہ حفصہ پر گیس شیل پھینکے گئے اور گولیوں کی بوچھاڑ کر دی گئی ۔ اگر حملہ لال مسجد والوں کی طرف سے ہوا تھا تو 21 مرنے والوں میں رینجر صرف ا یک کیوں ہے ؟

7/04/2007 03:31:00 PM

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب