28 August, 2007

ججو' ہمیں نجات دلاؤ

1 comments:

ساجد نے لکھا ہے

مصر ، کہ جسے اُم الدُنیا یعنی دُنیا کی ماں کہا جاتا ہے اور یہ مُلک جو تہذیبِ انسانی اور اس کے ارتقاء کا قدیم ترین منبع رہ چکا ہے ، آج ان ملکوں میں اس کا شمار کیا جاتا ہے کہ جہاں انسانی حقوق کی پامالی عام سی بات ہے۔ فاضل کالم نگار نے جو باتیں بیان کیں وہ حقیقت کی عکاس ہیں۔ اگرچہ اخوان المسلمین کے حامیوں پر آج بھی مصر میں ناجائز مقدمے بنا کر ان کو سالہا سال عدالت میں پیش کئیے بغیر جیلوں میں رکھا جاتا ہے لیکن اسلام پسندوں کو غائب کئیے جانے کے بعد ان کی لاشوں کی دریائے نیل کے کنارے سے برآمدگی کو حکومتی کارنامہ ثابت کرنا دشوار ہے۔
ایک اور مماثلت بھی ہے پاکستان اور مصر میں ، وہ ہے دونوں ممالک کا حد سے زیادہ امریکی مفادات کے لئیے کام کرنا۔ لیکن اس کام کا معاوضہ مصری حکومت بہت اچھی طرح سے ہر سال کروڑوں ڈالر کی ناقابلِ واپسی امداد کی شکل میں امریکہ سے وصول کرتی ہے اور ایک ہماری حکومت ہے کہ کوئلوں کی دلالی میں منہ کالا کرتی ہے پھر بھی ایک ڈالر کا قرضہ تک معاف نہ کروا سکی ( ری شیڈولنگ کا مطلب معافی نہیں ہے)۔ بہر حال اس دلالی کو ڈالرز کے حصول یا قرض کی معافی کے لئیے بھی جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔
یہی وہ دلالی ہے کہ جو دونوں ملکوں میں حالات کی خرابی کی اصل محرک ہے۔ اور اس سے امریکی حکومت کی منافقت بھی ظاہر ہوتی ہے کہ عراق اور افغانستان کو تو اس نے جمہوریت کے نام پر تاراج کیا اور لاکھوں انسانوں کا خون کر دیا اور دوسری طرف یہی حکومت حسنی مبارک اور جنرل مشرف جیسے آمروں کی نہ صرف پیٹھ تھپتھپاتی ہوئی دکھائی دیتی ہے بلکہ خلیج کی بادشاہتیں بھی اس کی منظورِ نظر ہیں۔ صدام بھی تو اسی دلالی کی بھینٹ چڑھا ہے۔
سمجھ لیجئیے کہ جب امریکی حکومت کسی ملک میں جمہوریت لانے کی بات کرے تو اس کا مطلب سوائے بے ہودہ بکواس کے اور کچھ بھی نہیں۔ اس کو ہر قیمت پر اپنے مفادات کا تحفظ ، اپنی اسلحہ ساز فیکٹریوں کی ترقی اور اپنی بڑی بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں کا پھیلاؤ درکار ہوتا ہے۔
فاضل کالم نگار کی یہ بات بالکل درست ہے کہ عدلیہ اپنے عوام کے لئیے بہت کچھ کر سکتی ہے ، خاص طور پر ان کے جانی اور مالی تحفظ کے لئیے۔ یہ بہت اچھی بات ہے کہ اب پاکستان کے عوام میں بھی شعور اجاگر ہو رہا ہے اور وہ اپنے حقوق کے لئیے آواز بلند کرنے لگے ہیں اور اس سے بھی اچھی بات ہے کہ عدلیہ نے بھی اپنی ذمہ داریوں کو پہلے سے کہیں بہتر طریقے سے نبھانا شروع کر دیا ہے۔ لیکن ابھی یہ آغاز ہے اور اس کے تسلسل کو برقرار رکھنا ہم عوام کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ اگر ہم نے اپنا قدم پیچھے ہٹا لیا تو اقتدار کے رسیا طالع آزما حالات کو پھر سے ماضی کی طرف دھکیلنے میں ذرا بھی چُوک نہیں کرین گے۔
------------------------
خیر اندیش
ساجد

8/29/2007 03:49:00 AM

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب