10 October, 2007

٢٧ رمضان ۔ یوم پاکستان

آج ٢٧ رمضان ہے، یوم نزول قرآن، شب قدر کی برہان، یوم پاکستان
سبحان اللہ، یہ اللہ تعالٰی کا فیصلہ تھا کہ عظیم پاکستان ایسی مقدس ساعتوں میں وجود حاصل کرے، یہ ٢٧ رمضان یوم پاکستان ایک آفاقی اعلان تھا کہ پاکستان ایک اسلامی مملکت ہے۔ اس اسلامی ریاست کے ہر فرد کو اپنے طرز زندگی اور اسلوب زندگی کو قرآن و سنت کے تابع رکھنا ہے۔
ہر پاکستانی کو پوری دیانت و صداقت سے یہ فیصلہ تسلیم کرنا چاہیے اور اس فیصلے پر اصرار کرنا چاہیے کہ ٢٧ رمضان یوم پاکستان ہے، ہم پاکستانی ٢٧ رمضان کا دل و جان سے احترام کرتے ہیں۔ نزول قرآن کی یہ ساعت مقدس واجب التکریم ہے، ہمارے فکر ایمان، ہماری تہذیب، ہمارے تمدن اور ہماری ثقافت کی بنیاد اور اساس ہے۔ ہم پاکستانی اپنے ایقان اور ایمان کی روشنی میں ٢٧ رمضان، یوم نزول قرآن اور یوم پاکستان کا رشتہ قائم رکھنے پر اصرار کرتے ہیں، کیونکہ

٢٧ رمضان لازماََ اور یقیناََ یوم پاکستان ہے ١٤ اگست کو ہم رد کرتے ہیں!!!

٢٧ رمضان، قیام پاکستان ۔۔۔ یہ دن اہل پاکستان کے لئے یوم احتساب ہونا چاہیے، ہر پاکستانی کو دل کی گہرائیوں اور ایمان و یقین کی طاقتوں کے ساتھ غور کرنا چاہیے، خود اپنا احتساب کرنا چاہیے کہ ٢٧ رمضان المبارک کو قیام پاکستان کے بعد سے اب تک ہم نے کیا کیا ہے؟
ہم نے ان مقدس ساعتوں میں تعمیر پاکستان کا فریضہ کیسے انجام دیا۔
ہم نے اسلامی تہذیب و تمدن کی احیا، اسلامی ثقافت اور فروغِ اسلام کے لئے کیا پیش رفتیں کیں۔
٢٧ رمضان یوم پاکستان اور یوم عبادت ہے اس لئے اس دن ہر مسلمان اور ہر پاکستانی کو صلواة التسبیح کرنی چاہیے، اعتراف گناہ اور توبہ و استغفار کے بعد صراط مستقیم پر چلنے کی اللہ تعالٰی سے دعا کرنی چاہیے۔
یوم پاکستان پر رنگ رلیاں منانا روح اسلام کے منافی ہے، یوم پاکستان کو یوم خود احتسابی ہونا چاہیے اور آنے والے سال میں پاکستان کی فلاح و بہبود اور تعمیر و ترقی کے لئے منصوبہ بندی کرنی چاہیے۔

3 comments:

میرا پاکستان نے لکھا ہے

خلافت کے خاتمے کے بعد مسلمانوں کی زبان، کیلنڈر اور ثقافت تک بدل دی گئی۔ مسلمانوں کے دارلخلافہ کو سیکولر سٹیٹ بنا دیا گیا۔ اس کی قومی زبان ختم کردی گئی۔ اسی طرح اسلامی کیلنڈر کو بھی پس پشت ڈال دیا گیا۔ جب بغداد اجڑا تو مسلمانوں کی لائبریریاں اسی لیے جلا دی گئیں تاکہ مسلمان اپنی ثقافت اور ماضی کو بھول جائیں۔ اب موجودہ دور میں‌جب ہمارے حکمران اسلامی روایات کو مٹانے کے درپے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ یہ غیروں کی ازل سے سازش رہی ہے اور مسلمانوں کو غداروں کی غداری سے ہی تباہ کیا جارہا ہے۔

10/10/2007 10:06:00 AM
اجمل نے لکھا ہے

خیال آپ کا درست ہے لیکن جس قوم کی اکثریت وہ والا اسلام چاہتی ہے جس کی امریکہ نے منظوری دی ہو تو پھر کیا ہو سکتا ہے ۔ایک ہی حل ہے کہ آج کے جوان بھرپور تحریک چلائیں ۔
اگر دیکھا جائے تو پاکستان بننے کا اعلان جو 14 اگست کے آخری منٹوں میں ہوا تھا وہ دراصل 27 رمضان کو ہی ہوا تھا ۔ سو ہماری قوم کی پہلے غلطی یہ تھی کہ ہم نے پاکستان جو اسلام کے نام پر حاصل کیا تھا کی آزادی انگریزی جنتری سے منانا شروع کر دی ۔

10/10/2007 04:37:00 PM
تنویر نے لکھا ہے

www.inikah.com کی پیشکش

شب قدر کی عظمت اور ہماری ذمہ داریاں

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا حضور پرنور صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل فرماتی ہیں کہ شب قدر کو رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو، ایک دوسری حدیث میں حضرت ابو زر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضورپر نور صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ کیا شب قدرنبی کے زمانے کے ساتھ رہتی ہے یا بعد میں بھی ہوتی ہے؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت تک رہیگی،میں نے عرض کیا رمضان کے کس حصہ میں ہوتی ہے آپ نے فرمایا کہ عشرہ اول وعشرہ آخر میں تلاش کرو،پھر میں نے عرض کیا کہ یہ تو بتادیجئے کہ عشرہ کو کون سے حصہ میں ہوتی ہے،حضور نے فرمایا کہ جس میں خفگی تھی مہینے کے آخر کی سات راتوں مین تلاش کرو،بس اس کے بعد کچھ نہ پوچھو۔
امام ابو حنیفہ کا قول ہے کہ شب قدرتمام رمضان میں دائر رہتی ہے،قرآن کریم میں آیا ہے انا انزلناہ فی لیلت القد“کہ بیشک ہم نے قرآن پا ک شب قدر میں اتارا ہے۔یعنے قرآن شریف کو لوح محفوظ سے آسمان دنیا پراس رات میں اتارا ہے،یہ ہی بات اس رات کیلئے کافی فضیلت تھی کہ قرآن جیسی عظمت والی کتاب اس میں نازل ہوی چہ جائیکہ اس میں اور بہت سے برکات وفضائل شامل ہوگئے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد منقول ہے کہ شب قدر میں جبرئیل علیہ السلام فرشتوں کے ایک گروہ کے ساتہ اتر تے ہیں ،اور جس شخص کو ذکر عبادت میں مشغول دیکھتے ہیں اس کے لئے رحمت کی دعا کرتے ہیں
مفسر قرآن علا مہ ابن کثیرومشقی فرماتے ہیں کہ اس کو پوشیدہ رکھنے میں حکمت یہی ہے کہ اس میں طالب،طلب وشوق سے پورے رمضان میں عبادتوں کا اہتمام کریں گے ۔
شب قدر کے بارے میں قطعی خبر اس لئے انہیں دیگئی کہ کو ئی شخص اس رات پر ہی بھروسہ نہ کر لے،اور ایس نہ کہے کہ میں نے اس رات میں جو عمل کر لیا وہ ہزار مہینے سےبہتر ہے،چنانچہ اللہ تبارک وتعا لی نے مجھکو بخش دیا،مجھے درجہ عطا ہوا میں جنت میں داخل جاؤنگا ایسا خیال اسے سست نہ بنادے،اور وہ اللہ سے غافل نہ ہو جائے اور ایسا کرنے سے دینا وی امیدیں اس پر غلبہ پالیں گی اور وہ اسے ہلاک کردینگی یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالی نے لوگوں کو عمر کے بارے میں بے خبر رکھا ۔
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگوں کو پانچ چیزوں سے پوشیدہ رکھا گیا ہے۔ لوگوں کی عبادت پر اللہ تعالی نے اپنی رضامندی ظاہر کرنے کو۔ گناہ پر اپنے غضب اور غصہ کے ظاہر کرنے کو،وسطی نماز کو دوسری نمازوں سے ،اپنی دولت کوعام لوگوں کی نگاہوں سے، اور رمضان کے مہینے میں شب قدر کو۔
شب قدر کی رات بڑی قدر کی رات ہوتی ہے، بزرگ حضرات، والدین اپنے اپنے حلقے میں نوجوان بچوں کو اور صر دنیا کی تعلیم میں مگن طالب علم بچوں کو اس رات کی اہمیت کو واضح کریں اور اس بارےمیںضروری ہدایتیں اور مشورے دیں کہ اس رات کو جاگ کر کیا کرنا ہے ،کیسے عبادت کرنا ہ کیاکیا مانگنا اورکس طرح توبہ کر کے اپنے آپ کو یقین کی حد تک کہ اپنا دل بھی عبادت اور ریاضت میں مشغول ہوجائے کہ یہ رات پھر ہم کو نصیب ہوگی کہ نہیں!
اس بارے میں ذرا غور تو کیجئے۔
تنویر عالم قاسمی
tanveeralamqasmi@yahoo.co.in
جاری کردہ:ہیڈآفس www.inikah.com
#42,Nandi durga road, Bangalore,46-India
cell:9945631954

10/10/2007 05:40:00 PM

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب