14 October, 2007

تم آؤ تو ہم بھی عيد کريں

تم آؤ تو ہم بھی عيد کريں۔۔
حسرت ہے تمہاری ديد کريں
تم آؤ تو ہم بھی عيد کريں
کچھ روز تو دل کو چين ملے
کچھ روز تو مَن کا پھُول کِھلے
کہتے ہيں کہ عيد کی آمد ہے
ہم لوگ بھی تائيد کريں
تم آؤ تو ہم بھی عيد کريں
تم سے يہ اِک گذارش ہے
يہ اپنے دِل کی خواہش ہے
اِک بار ملو اِک بار ملو
ہر بار يہی تائيد کريں
تم آؤ تو ہم بھی عيد کريں
جب غم کے بادل چھائے تھے
اُس وقت بھی تم نا آئے تھے
اِس بار بھی تم نہيں آئے
سب دُشمن يہ تنقيد کريں
تم آؤ تو ہم بھی عيد کريں
مانا کہ ہم ديوانے ہيں
سب باتوں سے انجانے ہيں
جب اپنے ہی بيگانے ہيں
کيا غيروں سے اُميد کريں
تم آؤ تو ہم بھی عيد کريں

2 comments:

محمد شاکر عزیز نے لکھا ہے

اچھی لگی۔

10/14/2007 10:04:00 AM
پاکستانی نے لکھا ہے

شکریہ شاکر بھائی

10/14/2007 05:18:00 PM

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب