04 April, 2008

سورج قید سے چھوٹ گیا

منو بھائی کے کالم سے لی گئی احمد عقیل روبی کی نظم ‘فرض کرو‘۔
‘سورج قید سے چھوٹ گیا‘  کے عنوان سے ایک فکرافروز منظوم ڈرامے کی ابتدا وہ ”فرض کرو“ کے عنوان سے اس نظم میں کرتے ہیں۔



فرض کرو اِک موج اُٹھے اور دریا کو پی جائے
فرض کرو اِک چنگاری شعلہ بن کر لہرائے
فرض کرو پُروائی جھنجھلا کر، آندھی بن جائے
فرض کرو سوئی آنکھوں میں بیداری آ جائے
فرض کرو جو ناممکن ہے وہ ممکن ہوجائے



احمد عقیل روبی نے اس منظوم ڈرامے کے دوسرے ایڈیشن میں ایک نظم ذوالفقار علی بھٹو کی شہادت کے بارے میں بھی شامل کی ہے جو پیش کی جاتی ہے۔


منالو جشن کہ یہ جنگ جیت لی تم نے
وہ حرفِ لوح جہاں سے مٹا دیا آخر
جسے تمہاری نگاہیں غلط سمجھتی تھیں
مسل کے پھول سمجھتے ہو، مر گئی خوشبو
مٹا کے حرف سمجھتے ہو داستان نہ رہی
بدن کو مار کے خوش ہو کہ کھیل ختم ہوا
منالو جشن مگر اتنی بات یاد رہے
کہ پھول مرتا ہے خوشبو کو موت آتی نہیں
کہانی ختم بھی ہو جائے دل میں رہتی ہے
بدن مرے تو مرے، روح مر نہیں سکتی
وہ شخص دار پہ تم نے چڑھا دیا جس کو
بدن کی موت سے وہ شخص مر نہیں سکتا
وہ آنسوؤں میں ہے لرزاں، دلوں میں زندہ ہے
گلی گلی میں ہے چرچا ہے ذکرِ عام اُس کا
وہ پہلے ایک تھا اب بٹ گیا ہزاروں میں
وہ پھول بن کے کھلے گا صدا بہاروں میں
وہ شخص دار پہ تم نے چڑھا دیا ہے جسے
جوان و پیر و زن و طفل پیار کرتے ہیں
بہ صد خلوص دل و جاں نثار کرتے ہیں
وہ شخص دار پہ تم نے چڑھا دیا ہے جسے
دل و نظر میں لرزتی ہیں اُس کی تصویریں
ورق ورق پہ چمکتی ہیں اُس کی تحریریں
بدن کو مار کے خوش ہو کہ کھیل ختم ہوا
نہیں، یہ وہم و گماں ہے، نظر کا دھوکہ ہے
وہ دیکھو بپھری ہوئی بے نواؤں کی ٹولی
ہتھیلیوں پہ دھرے نقدِ جاں نکل آئی
وہ عورتوں کے کھلے سر، وہ ماتمی چہرے
ہجوم خورد و کلاں بن کے آہنی دیوار
رواں ہے جانبِ مقتل علم اُٹھائے ہوئے
لبوں پہ نام اُسی شخص کا سجائے ہوئے
وہ شخص دار پہ تم نے چڑھا دیا ہے جسے
وہ جا چکا ہے مگر درس دے گیا ہے ہمیں
کہ جراتوں سے قدم یوں اُٹھائے جاتے ہیں
جھکائے جاتے نہیں سر، کٹائے جاتے ہیں
منالو جشن کہ یہ جنگ تم نے جیتی ہے
بدن وہ ہار گیا تم نے روح ہاری ہے
منالو جشن کے کل تم پہ سخت بھاری ہے
گیا ہے آج وہ اور کل تمہاری باری ہے

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب