20 April, 2010

بینظیر قتل کیس ۔ اقوام متحدہ کے کمیشن کی رپورٹ

تاہم اس تحقیقاتی کمیشن کیلئے بعض اعلیٰ سطح کے سرکاری حکام کی پراسرار کوششیں تعجب کا باعث ضرور تھیں جنہوں نے پاکستان کے فوجی اور انٹیلی جنس ذرائع تک رسائی کو کمیشن کیلئے ناممکن بنادیا جس کا اظہار عوامی اعلانات کی صورت میں کیا جاچکا ہے۔ کمیشن کو دیئے جانے والے مینڈیٹ میں 31 مارچ تک توسیع نے کمیشن کو یہ موقع فراہم کردیا کہ وہ مزید اس واقعے کا جائزہ لے سکے اور پاکستانی فوج کے بعض موجودہ اور سابق ارکان کے علاوہ انٹیلی جنس سروس کے ارکان سے بھی رابطہ قائم کرسکے۔
کمیشن کی زیرنظر رپورٹ میں محترمہ بینظیر بھٹو کی وطن واپسی کے موقع پر سیاسی اور سیکورٹی تناظر اور پاکستانی حکام کی جانب سے ان کی سیکورٹی کے انتظامات کا ایک تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے جن پر ان کی حفاظت کی بنیادی ذمہ داری عائد ہوتی تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ محترمہ کی اپنی سیاسی پارٹی پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے کئے گئے سیکورٹی انتظامات کا بھی ایک جائزہ لیا گیا ہے۔ محترمہ کے قتل سے فوری اور بعد رونما ہونے والے واقعات، واقعے کی فوجداری تحقیقات اور قتل کے بعد حکومت پاکستان اور پولیس کے کردار پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔
محترمہ بینظیر بھٹو 18 اکتوبر 2007ء کو پاکستان واپس آئیں، جب کہ ان کا قتل 27 دسمبر 2007ء کو ہوا … جب ایک شدید سیاسی محاذ آرائی کا ماحول موجود تھا جس کا تعلق اس سال کے آخر میں ہونے والے عام انتخابات اور آٹھ برس کی فوجی حکمرانی کے بعد جمہوریت کی ممکنہ بحالی سے تھا، پاکستان کی تاریخ میں یہ سال تشدد کے واقعات سے بھرپور سال تھا۔ وہ جنرل پرویز مشرف کے ساتھ ہونے والے ایک سیاسی معاہدے کے بعد وطن واپس آرہی تھیں جس کی تکمیل میں برطانیہ اور امریکا نے نمایاں طورپر حصہ لیا تھا۔
بہرکیف، محترمہ بینظیر بھٹو کو قتل ہونے سے بچانا ممکن تھا اگر اس مقصد کے تحت سیکورٹی کے موزوں اور مناسب انتظامات کئے گئے ہوتے۔ لہذا ان کے قتل کی ذمہ داری وفاقی حکومت … حکومت پنجاب اور راولپنڈی کی ضلعی پولیس پر عائد ہوتی ہے۔ ان میں سے کسی نے بھی ضروری اقدامات نہیں کئے تاکہ اس غیر معمولی، نئے اور فوری سیکورٹی خطرات کا سدباب کیا جاسکتا جو محترمہ بینظیر بھٹو کی زندگی کو لاحق ہوچکے تھے۔
جنرل پرویز مشرف کی وفاقی حکومت نے جو محترمہ بے نظیر بھٹو کی زندگی کو درپیش تمام تر سنگین خطرت سے بھرپور آگاہی رکھتی تھی صرف اتنا ہی کیا کہ یہ دھمکیاں محترمہ تک اور صوبائی حکومت تک پہنچائیں۔ انہوں نے ان دھمکیوں کا موٴثر طریقے سے سدباب کرنے اور سیکورٹی کے موزوں اور مناسب انتظامات کا قطعاً کوئی جائزہ تک نہیں لیا۔ اس تناظر میں یہ بات زیادہ اہم ہوجاتی ہے کہ 18 اکتوبر 2007ء کو ان کی وطن واپسی کے موقع پر بھی ان پر ایک قاتلانہ حملہ کراچی میں پہلے بھی ہوچکا تھا … پاکستان پیپلز پارٹی نے محترمہ بینظیر بھٹو کو اضافی سیکورٹی فراہم کی یہ کمیشن، پاکستان پیپلزپارٹی کے کارکنوں اور حامیوں کے اس جذبے کو قابل تحسین تصور کرتا ہے جن میں سے بیشتر نے ان کی حفاظت کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا تاہم پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے کئے جانے والے اضافی سیکورٹی انتظامات میں قیادت کا فقدان تھا جو نہ صرف یہ کہ ناکافی او ناقص تھے بلکہ ان پر صحیح طریقے سے عملدرآمد بھی نہیں کیا گیا۔
راولپنڈی ڈسٹرکٹ پولیس کے اقدامات اور کوتاہیاں جس کا مظاہرہ محترمہ بینظیربھٹو کے قتل کے فوری بعد کیا گیا جس میں جرم کے وقوعہ سے تمام آثار اور نشانات کو غائب کردیا اور شواہد کو محفوظ رکھنے میں ناکامی کا دخل بھی ہے جس نے کمیشن کی تحقیقات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ محترمہ بے نظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات اور وہ افراد جو اس حادثے میں، اُن کے ساتھ ہلاک ہوئے، ان کے قاتلوں کا سراغ لگانے میں صحیح رخ اور سمت کا شدید فقدان تھا۔ یہ تحقیقات غیر موٴثر تھیں جن میں مجرموں کو کیفرکردار تک پہنچانے کاکوئی جذبہ تک سرے سے موجود نہ تھا۔ وہ ایک پندرہ سالہ خودکش بم بارکے بم دھماکے سے ہلاک ہوئیں جو ان کی کار کے بالکل نزدیک کیا گیا تاہم کوئی بھی اس بات پریقین کرنے کو تیار نہیں کہ یہ لڑکا تن تنہا یہ واردات کر رہا تھا … ( جاری ہے) بشکریہ جنگ

2 comments:

عبداللہ نے لکھا ہے

بے نظیر کا وہ انٹرویو جو انہوں نے جیو کو دیا تھا اور اس کی یہ کلپ مسلسل جیو سے دکھائی جاتی ہے جس میں وہ صاف صاف کہہ رہی ہیں کہ میں سمجھتی ہوں کہ مرتضی کا قتل انٹیلیجینس کے کچھ لوگوں نے کیا،اور یہی لوگ بے نظیر کے قتل میں بھی ملوث ہیں اور خود کش بمباروں کے تانے بانے بھی ان ہی سے جاکر ملیں گے،یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے باپ کے بھی نہیں اور یہ دشمنوں کے ہاتھ میں ناجائز پیسے اور اقتدار کے لیئے کھلونا بنے ہوئے ہیں!
انشاء اللہ ان کی رسی جلد ہی کھچنے والی ہے!

4/21/2010 05:14:00 AM
عبداللہ نے لکھا ہے

http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2010/04/100419_bb_report_gov_challenge.shtml

4/21/2010 06:49:00 AM

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب