دو عظيم نعمتيں - صحت اور فراغت
الله تبارك و تعالى كا ارشاد ہے:و إن تعدوا نعمت الله لا تحصوها
ترجمه: اور اگر تم الله كے احسان گننا چاهو تو انهيں پورے گن بھی نهيں سكتے
اور حديث مبارک هے كه
قال رسول الله صلى الله عليه وسلم
((نعمتان مَغْبُونٌ فيهما كثير من الناس: الصحة والفراغ))
ذيل ميں ديا گيا قصه ايک سچا واقعه ہے، تصويروں كے ساتھ ـ تفصيلاً آپكى خدمت ميں حاضر ہے.
يه كہانى مشرق وسطى كى رياست بحرين كے ايک شخص "ابراهيم ناصر" كى هے
ابراہیم پيدائشى طور ہڈیوں کے ایک مرض میں مبتلا ہو کر اپاہج هے، بمشكل اپنے سر اور انگليوں كو ہلا سكتا ہے،
سانس لينے ميں بھی بعض اوقات دشوارى ہوتى ہے تو مصنوعى طريقوں سے سانس لينے كا سلسله چلايا جاتا ہے.
اس نوجوان كى شدت سے خواهش تهى كه كسى طرح "شيخ نبيل العوضى" سے
شرفِ ملاقات حاصل كرے، اِسكى اس خواہش كى تكميل كيلئے اس كے والد نے شيخ صاحب سے فون پر بات كى
اور يه ہے شيخ نبيل العوضى صاحب كى اُس لمحے كى تصوير جب وه بحرين ايئرپورٹ سے باہر تشريف لائے
کیونکہ یہ سب کچھ ابراهيم ناصر کو بتائے بغیر کیا گیا تھا،
اسلئے ابراہیم کی خوشى اس وقت ديدنى تھی جب شيخ صاحب نے اُس كے كمرے كا دروازه کھولا ۔
يه اُس لمحے كى تصوير ہے جب شيخ صاحب ابراهيم كے كمرے ميں داخل هوئے
ابراهيم كى خوشى كا اندازه اُس كے چہرے كے تأثرات سے بخوبى لگايا جا سكتا هے
(ابراهيم كى گردن كے ارد گرد اسكے مصنوعى تنفس كے آلات دکھائی دے رهے هيں)
شيخ نبيل العوضى صاحب ابراهيم كى پيشانى پر بوسه ديتے هوئے
اس تصوير ميں ابراهيم كے والد اور بھائی شيخ نبيل العوضى صاحب كے همراه
اسكے بعد ابراهيم اور شيخ صاحب كے درميان گفتگو كا ايک سلسله چل نكلا
كه دعوت اسلام كو كس طرح انٹرنيٹ كے ذريعه سے عام كيا جائے،
دونوں نے ايک دوسرے كو اپنے تجربات اور واقعات بھی سنائے.
اور اسى گفتگو كے دوران هى شيخ صاحب نے ابراهيم سے ايک سوال پوچھا،
ايک ايسا سوال - جس نے ابراهيم كے ضبط كے سارے بندھن توڑ كر رکھ دیئے۔
اور آنسو بے اختيار ابراهيم كے گالوں تک آ پونہچے
كچھ درد بھری ياديں کیا ذهن ميں آئيں كه ابراهيم سے اور تو کچھ نه بن پڑا بس آنسوؤں كى جھڑی سى لگ گئى ۔
اس تصوير ميں شيخ نبيل العوضى صاحب ابراهيم كے چہرے سے اسكے آنسو پونچھتے ہوئے۔
اس تصوير ميں شيخ صاحب شيخ صاحب ابراهيم كو دلاسه ديتے اور "رقيه شرعيه" سے دم كرتے هوئے
كيا آپ جاننا چاہتے ہيں كه وه كيا سوال تھا جس نے ابراهيم كو رُلا ديا تھا؟
شيخ صاحب نے پوچھا تھا: "ابراهيم - اگر الله تعالٰى نے تمہيں صحت عطا فرمائى ہوتى تو تم كيا كرتے"؟
جى: يه تھا وه سوال جسكو سن كر نه صرف كه ابراهيم پھوٹ پھوٹ كر رو ديا
بلكه كمرے ميں موجود بذات خود شيخ صاحب، ابراهيم كا والد، بھائی اور حتى كه كيمرا مين بھی رو ديئے.
اور ابراهيم كا جواب تھا: الله كى قسم، ميں خوشى خوشى مسجد ميں جا كر نماز ادا كيا كرتا،
اور اپنى صحت و تندرستى كو ہر اُس كام كيلئے وقف كرتا جس سے الله تبارك و تعالٰى راضى ہوتے.
ميرے پيارے بھائی اور بہن: الله نے ہميں صحت اور سلامتى سے نوازا هے،
ليكن بيشتر اوقات ہمارى مسجد ميں جا كر نماز ادا كرنا چوک جاتى ہے
اور بخدا اسكا كوئى بہت بڑا سبب بھی نہيں ہوتا سوائے اسكے كه ہم كمپيوٹر يا ٹيليويژن ميں مگن ہوتے ہيں.
پيارے حبيب صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمايا:
( اغتنم خمسا قبل خمس:
شبابك قبل هرمك، وصحتك قبل سقمك، وغناك قبل فقرك،
وفراغك قبل شغلك، وحياتك قبل موتك )
پانچ چيزوں كى پانچ چيزوں سے پہلے قدر كرو:
جوانى كى قبل اسكے كه ماند پڑ جائے، صحت كى بيمارى سے پہلے،
اور دولت كى تنگدستى سے پہلے، اور فرصت و فراغت كى مشغوليت سے پہلے، اور زندگى كى موت سے پہلے۔
كچھ ـ شيخ الجليل جناب نبيل العوضى كے بارے ميں
مكمل نام : نبيل بن علي العوضي
شہريت: كويت
شيخ صاحب كى سيرت اور كچھ ـ زندگى كے بارے ميں معلومات
آپ 1970 ميں كويت ميں پيدا ہوئے
بنيادى طور پر (كلية التربية الاساسيه) سے علوم رياضيات ميں گريجويٹ ہيں.
وزارة الاوقاف و امور اسلامية كى طرف سے "مسجد مستشفى مبارک" ميں بحيثيت امام اور خطيب تعينات ہيں. خليجى رياستوں ميں ايک خاص مقبوليت اور شہرت كى بنا پر ہميشه وعظ و خطابت كيلئے دوروں پر رہتے ہيں. كويت كى وزارة الاوقاف و امور اسلامية وعظ و ثقافت كميٹى كے ممبر ہيں.
فقه، اصول ، قرآن اور علومِ قرآن، الاحوال الشخصية اور سيرت كى تعليم كويت يونيورسٹى كے شعبه كلية الشريعه سے حاصل كى. علمى اور شرعى تعليم كے لحاظ سے سب سے زياده استفاده حضرت شيخ محمد بن صالح العثيمين رحمة الله عليه كى ذاتِ گرامى سے حاصل كيا. كيونكه انہوں نے "شرح الواسطيه والحمويه و التدمريه" اور شرح للزاد كى فقه پر حضرت شيخ محمد بن صالح العثيمين رحمة الله عليه كے تمام دروس و خطبات كو سنا. شرح الاجروميه اور اصول فقه پر ہر قسم كى كتب كا مطالعه كيا ہے اور ہميشه مطالعه كا اہتمام رکھتے ہيں.
آپ مشہور ويب سائٹ www.emanway.com كے ڈائريكٹر جنرل بھی ہيں۔
حسبِ سابق یہ مضمون بھی عربی سے اردو میں ترجمہ کرکے آپکی خدمت میں پیش کیا ہے، آپکی دعاوں کا طالب ہوں۔ محمد سلیم/شانتو-چائنا
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔