پاکستانی میڈیا اور امریکی مداخلت
واشنگٹن میں اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی گرانٹ سے چلنے والے ادارے امریکہ ابراڈ میڈیا نے پاکستانی ٹی وی چینلز ایکسپرس اور دنیا کے بیورو افس خرید لئے ہیں، اس پروجیکٹ کے تحت باقائدہ دونوں ٹی وی چینلز سے معاہدہ کیا گیا ہے،پروگرام کے تحت معروف صحافی غازی صلاح الدین کی صاحبزادی عالیہ صلاح الدین کو پروجیکٹ کوارڈنیٹر مقرر کیا گیا جسے ماہانہ اٹھ ہزار ڈالر کی تنخواہ دی جارہی ہے۔
عالیہ صلاح الدین کی مدد سے امریکہ ابراڈ میڈیا کے ڈائریکٹر مسٹر لوبلز نے دنیا اور ایکسپریس ٹی وی چینل کے مالکان سے ایک معاہدے کے تحت واشنگٹن میں ان کے رپورٹر اور کیمرہ مین مقرر کئے ہیں جنھیں تمام ضروری ایکوپمنٹ اور باضابطہ افس بھی فراہم کیا گیا ہے، دونوں چینلز کے نمائندے ماہانہ سات ہزار ڈالر امریکہ ابروڈ میڈیا سے وصول کرتے ہیں، اس لئے ہر اسٹوری کو فائل کرنے سے پہلے اس کے ڈائریکٹر مسٹر لوبلز سےمنظوری لینا پڑتی ہے۔
دنیا ٹی وی کے لئے لاہور سے مسٹر اویس کو اور ایکسپریس ٹی وی کے لئے کراچی سے ہماء امتیاز کو مقرر کیا گیا ہے۔جبکہ پاکستان کے دیگر ٹی وی چینلز کے رپورٹرز کے پاس وہ وسائل نہیں ہوتے کہ وہ یہاں وشنٹگن میں رپورٹنگ کرسکیں۔
میں صحافی برادری کو پاکستانی میڈیا میں امریکی مداخلت پر بحث کی دعوت دیتا ہوں۔
2 comments:
غازی صلاح الدين کے نظريات کے بارے ميں آپ کچھ جانتے ہيں ؟
8/13/2011 06:31:00 PMميں صحافی نہيں ہوں مگر 11 سال کی عمر سے اخبار پڑھتا آ رہا ہوں يعنی 60 سال سے زيادہ ہو گئے ہيں اخبارات پڑھتے ۔ اس تجربہ کی بناء پر کہہ رہا ہوں کہ اب امريکا ميں اور امريکا کی خبريں درست ملنے کی رہی سہی اُميد بھی ختم ہو گئی ہے
GEO waloon ka propaganda lagta hai...GEO walay to voice of america kay programme kab say dikha rahay hain lekin choonkay Dunya or Excpress say competeion hay islaay...
8/13/2011 06:55:00 PMIs khabar ka reference kia hai? GOE?
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔