شاید کہ ترے دل میں اتر جائے
بڑا افسوس ہوتا ہے یہ دیکھ کر کہ آج ہماری نوجوان نسل کہاں جا رہی ہے آخر انہیں یہ راہ دکھانے والا کون ہے,اس کے کیا اسباب ہیں کہ نوجوان مشرقی روایات کو چھوڑ کر مغربی رسم و رواج اپنا رہے ہیں۔ آج ہمارے نوجوان ایسے لوگوں کو اپنے ہیروزاور آئیڈیل مانتے ہیں جن کے نام بھی ایک تہذیب یافتہ معاشرے میں لینا باعث شرم ہے، حالانکہ ان کے سامنے خالدبن ولید، طارق بن زیاد، محمدبن قاسم اور غازی علم الدین شہید جیسے عظیم ہیروز موجود ہیں جن کے نقش قدم پر چل کر وہ اقبال کے شاہین بن سکتے ہیں، لیکن وہ تو آوارہ گردیوں میں مشغول ہیں۔ اپنی آوارہ گردیوں سے باہر نکل کر سوچئے کہ آپ کے ملک کو آپ کی کتنی ضرورت ہے، ایک ایسا ملک جن کے دشمن ہر وقت اسے نیست و نابود کرنے کی فکر میں لگے رہتے ہیں۔
غلط حرکتیں کرتے ہوئے، کسی کا دل دکھاتے ہوئے، کسی کا مال کھاتے ہوئے، کسی کو لوٹتے ہوئے، کسی بیگناہ کو ابدی نیند سلاتے ہوئے کبھی آپ نے سوچا، اپنے بارے میں، اپنے والدین کے بارے، اپنے ملک کے بارے جس کی باگ دوڑ کل آپ کے ہاتھوں میں ہوگی۔ آپ پر جو ذمہ داریاں ہیں جو آپ کے فرائض ہیں کبھی ان کے بارے میں سوچاہے۔ کبھی اپنے ذاتی مستقبل کے بارے میں سوچا ہے کہ آپ کیا ہیں، کیا کریں گے آگے چل کر؟ کیا ساری زندگی یونہی آوارگیوں میں گذار دیں گے۔؟ کبھی اپنےگریباں میں جھانک کر دیکھا ہے کہ آپ کتنا بڑا دھوکہ دے رہے ہیں اپنے آپکو، اپنے والدین کو، اپنے ملک و قوم کو جو آپ سے امیدیں لگائے بیٹھے ہیں۔
کسی غریب کا مال کھاتے ہوئے کبھی سوچا کہ ادائیگی کئے بغیر آپ لوگ کتنا بڑا ستم ڈھا رہے ہیں اس کےچھوٹے چھوٹے معصول بچے بھوکے سوئیں گے۔ کسی راہ چلتی لڑکی کو چھیڑتے ہوئے یا سرعام محبت نامہ دیتے ہوئے کبھی دل کانپا؟ کبھی سوچا کہ اس کی جگہ اگر آپ کی بہن ہوتی تو کیا گزرتا آپ پر؟ لوگ اس کے کردار پر کیچڑ اچھالتے تب آپ کو کیسا لگتا؟ باتیں تلخ ضرور ہیں لیکن ذرا ٹھنڈے دل و دماغ سے سوچیں کہ اس لڑکی کے احساسات کیا ہوں گے جب اسے راہ چلتے سب کے سامنے چھیڑا جائے یا بھرے بازار میں اسے واہیات قسم کا لیٹر دیا جائے، کبھی غور کیا کہ اس شریف لڑکی کا کردار کتنے لوگوں کی نظروں میں مشکوک ہو گا کتنی انگلیاں اٹھیں گی اس پر۔؟ خدارا ۔۔۔ گمراہی کے اندھیروں سےباہر نکل کر اپنے بارے میں سوچیں۔ آپ لوگوں کو احساس نہیں کہ آپ کتنے قیمتی ہیں اپنے لئے، اپنے گھر والوں کے لئے، اپنے ملک و قوم کے لئے۔ سوچئے کہ ہمارا ملک ترقی کی راہ میں پہلے ہی بہت پیچھے ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم لوگ اپنی راہ سے بھٹک گئے ہیں ہمیں حقوق تو یاد ہیں فرائض بھول گئے ہیں، اب بھی وقت ہے بچائیے اپنے آپ کو، اپنے گھر کو، اپنے ملک کو، ان لوفرانہ حرکتوں میں، آوارگیوں میں اپنی ذہانتیں اپنی طاقتیں ضائع نہ کریں، یوں بس اسٹاپ پر یا راہ چلتی لڑکیوں کو چھیڑ کر ان کو تنگ مت کریں بلکہ ان کے محافظ بن جائیں کیونکہ ہمیں آپ لوگوں کو روپ میں لڑکیوں کے پیچھے بھاگنے اور وقت کا ضیاع کرنے والے ہیروز نہیں چاہئیں بلکہ ہمیں قومی ہیروز چاہئیں۔ ہمارے لئے صرف ایک قدیر خان کافی نہیں ہمیں ترقی کے لئے اپنے ملک کی بقا کے لئے ہزاروں کی تعداد میں قدیر خان چاہئیں جن کی ذہانتیں ہمیں اور ہمارے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکیں۔
غلط حرکتیں کرتے ہوئے، کسی کا دل دکھاتے ہوئے، کسی کا مال کھاتے ہوئے، کسی کو لوٹتے ہوئے، کسی بیگناہ کو ابدی نیند سلاتے ہوئے کبھی آپ نے سوچا، اپنے بارے میں، اپنے والدین کے بارے، اپنے ملک کے بارے جس کی باگ دوڑ کل آپ کے ہاتھوں میں ہوگی۔ آپ پر جو ذمہ داریاں ہیں جو آپ کے فرائض ہیں کبھی ان کے بارے میں سوچاہے۔ کبھی اپنے ذاتی مستقبل کے بارے میں سوچا ہے کہ آپ کیا ہیں، کیا کریں گے آگے چل کر؟ کیا ساری زندگی یونہی آوارگیوں میں گذار دیں گے۔؟ کبھی اپنےگریباں میں جھانک کر دیکھا ہے کہ آپ کتنا بڑا دھوکہ دے رہے ہیں اپنے آپکو، اپنے والدین کو، اپنے ملک و قوم کو جو آپ سے امیدیں لگائے بیٹھے ہیں۔
کسی غریب کا مال کھاتے ہوئے کبھی سوچا کہ ادائیگی کئے بغیر آپ لوگ کتنا بڑا ستم ڈھا رہے ہیں اس کےچھوٹے چھوٹے معصول بچے بھوکے سوئیں گے۔ کسی راہ چلتی لڑکی کو چھیڑتے ہوئے یا سرعام محبت نامہ دیتے ہوئے کبھی دل کانپا؟ کبھی سوچا کہ اس کی جگہ اگر آپ کی بہن ہوتی تو کیا گزرتا آپ پر؟ لوگ اس کے کردار پر کیچڑ اچھالتے تب آپ کو کیسا لگتا؟ باتیں تلخ ضرور ہیں لیکن ذرا ٹھنڈے دل و دماغ سے سوچیں کہ اس لڑکی کے احساسات کیا ہوں گے جب اسے راہ چلتے سب کے سامنے چھیڑا جائے یا بھرے بازار میں اسے واہیات قسم کا لیٹر دیا جائے، کبھی غور کیا کہ اس شریف لڑکی کا کردار کتنے لوگوں کی نظروں میں مشکوک ہو گا کتنی انگلیاں اٹھیں گی اس پر۔؟ خدارا ۔۔۔ گمراہی کے اندھیروں سےباہر نکل کر اپنے بارے میں سوچیں۔ آپ لوگوں کو احساس نہیں کہ آپ کتنے قیمتی ہیں اپنے لئے، اپنے گھر والوں کے لئے، اپنے ملک و قوم کے لئے۔ سوچئے کہ ہمارا ملک ترقی کی راہ میں پہلے ہی بہت پیچھے ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم لوگ اپنی راہ سے بھٹک گئے ہیں ہمیں حقوق تو یاد ہیں فرائض بھول گئے ہیں، اب بھی وقت ہے بچائیے اپنے آپ کو، اپنے گھر کو، اپنے ملک کو، ان لوفرانہ حرکتوں میں، آوارگیوں میں اپنی ذہانتیں اپنی طاقتیں ضائع نہ کریں، یوں بس اسٹاپ پر یا راہ چلتی لڑکیوں کو چھیڑ کر ان کو تنگ مت کریں بلکہ ان کے محافظ بن جائیں کیونکہ ہمیں آپ لوگوں کو روپ میں لڑکیوں کے پیچھے بھاگنے اور وقت کا ضیاع کرنے والے ہیروز نہیں چاہئیں بلکہ ہمیں قومی ہیروز چاہئیں۔ ہمارے لئے صرف ایک قدیر خان کافی نہیں ہمیں ترقی کے لئے اپنے ملک کی بقا کے لئے ہزاروں کی تعداد میں قدیر خان چاہئیں جن کی ذہانتیں ہمیں اور ہمارے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکیں۔
6 comments:
تعریف کا شکریہ جناب اور آپ بہت اچھا لکھتے ہیں
4/12/2005 10:32:00 PMاب آج کا نوجوان اتنا بھی برا نہیں ہے جناب
4/14/2005 07:00:00 PMپہلے تو شعیب صفدر صاحب اپنا ڈیرہ اردو بلاگ پر تشریف آوری پر آپکا بہت شکریہ !
4/14/2005 07:50:00 PMدوسری بات یہ کہ لگتا ہے آپ صرف کمرے میں یا اپنے بلاگ کے اردگرد رہتے ہیں او جناب ذرا باہر کی دنیا میں نکل کر دیکھئیے کیا نہیں ہو رہا کبھی یوں ہی چھٹی وقت کسی گرلز سکول چلے جائیں یا اپنے اردگرد موجود نوجوانوں کو ذرا کھلی آنکھ سے دیکھ لیں تمام سٹوری آپ کو سمجھ آ جا گی۔
يار کوئي تو لحاظ کرو۔ ابھی ہم اتنے برے نھیں ہوئے۔:D
4/18/2005 10:06:00 AMi m a youth.. i don't run after a girl ... but today's youth need freedom and need enviroment to polish his abilities. Plz just let them, wht they wanna do. u know the youth will appreciate urs positive comments. Plz do't take its negative. just be open minded and positive
4/19/2005 05:40:00 AMtnks
میری سمجھ میں آج تک یہ بات نہیں آئی کہ لوگ اوپن مائنڈڈ یا روشن خیالی کو کن معنوں میں استمعال کرتے ہیں۔
4/19/2005 11:54:00 AMدوسرے بات یہ کہ یہاں میرے مخاطب صرف لڑکیوں کے پیچھے بھاگنے والے نوجوان ہیں آپ کیوں پریشان ہو رہے ہیں۔
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔