20 July, 2005

عورت ۔ جفا پیشہ اور فتنہ گر

کہتے ہیں، عورت جفا پیشہ اور فتنہ گر ہوتی ہے۔
کہتے ہیں، فتنوں میں جب پہلا فتنہ وجود میں آیا تو اس کا سبب بھی ایک عورت ہی تھی۔
جب شیطان کو جنت سے نکالا گیا تو اس نے اپنی شیطانیت کی قسم کھائی کہ جن کی وجہ سے میں جنت سے نکلا ہوں انہیں بھی جنت میں نہیں رہنے دوں گا۔
یہ شیطان کا پہلا کیس بھی تھا، اور اس کی چالاکی، مکاری اور شیطانی چالوں کاامتحان بھی، اس نے اپنے شیطانی ذہن کو استعمال میں لاتے ہوئے ایک چال چلی، اس نے اپنی شیطانی چال کے لئے عورت (حوا) کا ہی انتخاب کیا وہ عورت کی کمزوری جانتا تھا اور سمجھتا تھا کہ اس کی یہ چال عورت (حوا) کی وجہ سے ہی کامیاب ہو سکتی ہے۔ اس نے اپنی چال کے تحت وہ دانہ گندم جسے کھانے سے حق تعالٰی نے منع کیا تھا حوا کو لا کر دیا اور اس سے خوب لگی لپٹی باتیں کیں اور حوا سے کہا “ یہ دانہ گندم تم خود بھی کھانا اور آدم کو بھی دینا “ جب آدم آیا تو حوا نے وہ دانہ گندم خود بھی کھایا اور آدم کو بھی دیا۔ یوں یہ فتنہ اپنی انجام کو پہنچا جس کے نتیجے میں آدم و حوا کو جنت سے نکال دیا گیا۔
دنیا کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں دنیا میں جتنے بھی اونچ نیچ آئے جتنے بھی فتنے برپا ہوئے جتنی بھی سلطنتیں تباہ و برباد ہوئیں ان میں کسی نہ کسی حد تک عورت کا کردار لازماً رہا ہے تاریخ گواہ ہے کہ مسلم سلطنتوں پر جب بھی زوال آیا بہت سی وجوہ میں سے ایک اہم وجہ عورت ہی ہے کیونکہ جب تک مسلم حکمرانوں نے تلوار ہاتھ میں رکھی مجاہد بن کر اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو راضی کرنے میں لگے رہے، سچے دل سے اسلام کی خدمت کرتے رہے، حلال و حرام میں تمیز کرتے رہے، شرک، بدعت، بےایمانی اور بے حیائی سے بچتے رہے کامیابی ان کا مقدر بنتی رہی، سلطنتیں پھیلتی گئییں لیکن اس کے برعکس جب مسلم حکمرانوں نے تلوار ایک طرف رکھ دی حلال کو چھوڑ کر حرام میں لگ گئے، شرک، بدعت، بےایمانی اور بے حیائی کو انہوں نے ترقی کا زینہ سمجھ لیا اور عیاشی میں ڈوب گئے، کینزوں کی صورت میں حسین و جمیل عورتیں جب ان کے ایک اشارے کی منتظر ہوں، جب ان کے حرموں میں قرآن کی بجائے گھنگروں کی جھنکار لگی، جب شراب و کباب کی محفلیں سجنے لگیں، جب جوانی کے الاؤ بھڑکنے لگے، جب ساغر و مینا کھٹکنے لگیں اور جب طبلے کی تھاپ پر اور سر کی لے پر جواں جسم تھرکنت لگے تو زوال ان سلطنتوں کا مقدر بن گیا اسی لئے کہا گیا ہے کہ عورت جفا پیشہ اور فتنہ گر ہوتی ہے۔
عورت کا تو خود اپنا وجود ہی نہیں وہ تو مرد کے جسم کا حصہ ہے کیونکہ انسانیت کی ابتدا میں حق تعالٰی نے آدم کا ہی وجود بنایا لیکن جب حق تعالٰی نے آدم کو رنجیدہ دیکھا تو کہا کہ اس کا جوڑا ہونا چاہیے تاکہ یہ اکیلا ہو کر رنجیدہ اور غمگین نہ ہو سو حق تعالٰی نے آدم کی پسلی سے عورت کا وجود بنایا۔ عورت کو مرد کے برابر سمجھنے والے آزادی نسواں کے علمبردار اس بارے میں کیوں نہیں بولتے۔ عورتوں کو مردوں کے برابر حقوق دلانے ان علمبرداروں کے مطابق عورت ذہین ہے (کوئی شک نہیں) وہ کسی بھی جگہ اور کہیں بھی مرد کی برابری کر سکتی ہے اگر مرد نے طیارہ چلایا تو عورت نے بھی چلا کر دیکھا دیا اگر مرد نے چاند پر قدم رکھا تو عورت نے بھی چاند پر پہنچ کر اپنی برتری ثابت کر دی عورت مرد کے مقابلے میں ہر کام کر سکتی ہے۔ بجا بلکل سہی کیونکہ یہاں مقصد ہی عورت کی عظمت ثابت کرنا ہے نہ کہ اس کی تذلیل اور نہ اسے کمتر ثابت کرنا یہاں مقصد صرف آزادی نسواں کے ان ٹھکیداروں کو بتانا مقصود ہے کہ خدارا عورت کو عورت ہی رہنے دیں اس کا تقدس پامال نہ کریں، اسے فنکارہ، طوائف، ماڈل گرل، فیشن گرل یا شوپیش نہ بنائیں اسے عورت ہی رہنے دیں اسے ایسے روپ اچھے ہی نہیں لگتے وہ تو صرف ماں ، بہن ، بیوی اور بیٹی کے روپ میں ہی اچھی لگتی ہے ۔
کہتے ہیں اگر کسی قوم کا مستقبل دیکھنا ہو تو اس قوم کی نوجوان نسل دیکھ لیں لیکن میں یہاں کہنا بجا سمجھتا ہوں کہ اگر کسی قوم کی نوجوان نسل کا مستقبل دیکھنا ہو تو اس قوم کی عورتیں دیکھ لیں کہ اس کی مائیں کتنی اعلٰی کردار کی مالک ہیں وہ کتنی دیندار اور پاکیزہ ہیں کیونکہ مان کی گود ہی بچے کی پہلی درسگاہ ہوتی ہے۔سمجھ میں نہیں آتا کہ آزادی نسواں کے علمبردار عورت کو کیا بنانا چاہتے ہیں اسے کس راستے پر چلانا چاہتے ہیں لیکن جو بھی راستہ ہے انتہائی غلط ہے یہ راستہ ایک مسلمان اور دیندار عورت کا راستہ قطعی نہیں قرآن و حدیث میں دیندار عورتوں کو بلکل واضح کر کے کہا گیا ہے کہ “ اور دیندار عورتوں سے کہ دو کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں “ (النور) اس پر یہ خوشخبری دی گئی ہے کہ “ عورت جب پنجگانہ نماز پڑھے اور اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے اور اپنے خاوند کی اطاعت کرے تو وہ جنت میں سے جس دروازے سے چاہے داخل ہو سکتی ہے“ (ابن حبان)


اس بارے میں
عورت - ایثار و محبت کا لازوال شاہکار

1 comments:

Saqib Saud نے لکھا ہے

کیا آپ نے عورت دیکھی ہے؟
یا صرف شوپیس ہی دیکھے ہیں؟

8/25/2005 12:57:00 AM

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب