23 November, 2005

زلزلہ بطور پروڈکٹ

ملٹی نیشنل کمپنیوں اور این جی اوز کی زبان میں ہر بحران ایک اپرچونٹی کو جنم دیتا ہے اور ہر کرائسس اپنا برانڈ بیچنے کا سنہری موقع فراہم کرتا ہے۔ اگر اس فلسفے کو جیتا جاگتا دیکھنا ہو تو ان دنوں مظفر آباد تشریف لائیے۔جہاں زلزلے نے اشتہاربازوں اور بینر سازوں کے دن پھیر دئیے ہیں۔ہر ملبے کے ڈھیر پر ایک پیغام ہے۔ہر سلامت دیوار پر ایک پوسٹر۔
کشمیر کی حکومت جو ویسے تو خال خال نظر آتی ہے مگر بڑے بڑے ہورڈنگز پر بین الاقوامی برادری کا شکریہ ادا کرنے میں مصروف ہے۔
اگرآپ کو کہیں یہ نعرہ اسپرے سے لکھا نظر آجائے کہ ہم نہ رہیں گے مگر الطاف رہے گا۔تو سمجھ لیجئے کہ آس پاس قائدِ تحریک کی خصوصی ہدایت پر کوئی خیمہ بستی ہے یا پھر کیمپ لگا ہوا ہے۔
اریب قریب ہی اسلامی جمیعت طلبہ کا کوئی بینر لگا ہوگا۔یااللہ زلزلہ نہیں رحمت بھیج۔
پلاؤکباب کے نام سے دھندا کرنے والی ایک فوڈ کمپنی کا جگہ جگہ یہ پیغام ہے کہ اللہ تمہیں زمین میں دھنسا دے گا۔سنگریزوں کی صورت میں آندھی آئے گی اور پھر تمہیں کوئی نہ بچا سکے گا۔یہ بات تحقیق طلب ہے کہ اس تنبیہ کا آخر پلاؤ کباب سے کیا تعلق ہے۔
امدادی مہم میں یوفون آپ کے ساتھ۔کنکشن صرف دوسو روپے میں۔
کراچی کی کوئی برکاتی فاؤنڈیشن بتا رہی ہے کہ ہمارے رب کی پکڑ بہت سخت ہے۔
عمران خان کی رنگین تصویر ہر پانچویں کھمبے سے لٹکی ہوئی لوگوں کو جینے پر اکسا رہی ہے۔
المصطفائی ٹرسٹ نے صفائی مہم کے اتنے بورڈ لگائے ہیں کہ پہلے سے تنگ پہاڑی گلیاں اور بھی تنگ ہوگئی ہیں۔
ملبے کے ڈھیر پر لگے الحرم سٹی کے فیزٹو کے اشتہار میں یہ خوشخبری ہے کہ زلزلے سے بے گھر افراد کے لیے پلاٹ کی خریداری پر بیس فیصد خصوصی رعایت۔جبکے زلزلہ زدگان کو نوید ہو کہ اب انکے لیے گیس سلنڈر پر سو روپے کا خصوصی ڈسکاؤنٹ۔
یوں لگ رہا ہے کہ مظفر آباد میں زلزلہ نہیں آیا بلکہ ایک بڑی صنعتی نمائش لگی ہو جس میں ہر برانڈ، کمپنی اور پروڈکٹ کا اسٹال لگا ہوا ہے۔ صرف ایک بینر ایسا نظر آیا جس میں کوئی اطلاع ہے۔ گرین وڈ ہائی اسکول کے تمام اساتذہ اور طلبا محفوظ ہیں اور کلاسوں میں واپس آ سکتے ہیں۔
وسعت اللہ خان بی بی سی اردو ڈاٹ کام

3 comments:

میرا پاکستان نے لکھا ہے

سب سے بڑي بات يہ ہے کہ حکومت کے پاس زلزلہ کي صورت ميں بہت بڑي پروڈکٹ آئي ہے ۔ جيسے فقير کا اپاہج بچہ اسکيلۓ نعمت ہوتا ہے اسي طرح حکومت کيلۓ زلزلہ زدگان ايک نعمت ثابت ہوۓ ہيں اور اب ديکھيں کن کن شاہي فقيروں کي جيبيں بھرتي ہيں۔

11/23/2005 05:08:00 PM
Asma نے لکھا ہے

Assalam0alaykum w.w!

Well, someone's misery is someone's selling commodity ... ! we always want to cash ... whether it's the moments of joy or of tears ... !

11/24/2005 11:42:00 AM
Anonymous نے لکھا ہے

zalzala zadgan ki bahali ke liay kia iqdamat ho rahay hain ! koi nahi jaanta ! ya Allah humain awam ka dard rakhnay walay hukumran ata farma, ameen

12/29/2005 11:49:00 PM

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب