نادرہ کے چار کارڈ
مجھے آج ہی ایک ای میل کے ذریعے معلوم ہوا ہے کہ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جو اپنے عوام کو پہچان کے لئے چار قسم کے کارڈ جاری کرتا ہے۔
١۔ پاکستان میں عام شناختی کارڈ جو ہر پاکستانی کو بنوانا پڑتا ہے۔
٢۔ بیرون ملک جانے یا بیرون ملک پاسپورٹ کی تجدید کروانے کی صورت میں اوورسیز شناختی کارڈ
اس کارڈ کی بیرون ملک کوئی ضرورت نہیں ہوتی کیونکہ بیرون ملک ہر ملک کے پاسپورٹ پر درج کوائف کو اہمیت دی جاتی ہے نہ کہ شناختی کارڈ کو، اس کارڈ کی فیس نادرہ نو سو روپے وصول کرتی ہے، حیرت کی بات ہے بیرون ملک جانے والے ہر فرد کے پاس پہلے ہی شناختی کارڈ موجود ہوتا ہے جسکے بغیر پاسپورٹ بنتا ہی نہیں، گویا تارکین وطن کو تمام دنیا سے ہٹ کر دو مختلف شناخت نامے رکھنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔
٣۔ ڈبل شہریت رکھنے والوں کے لئے شناختی کارڈ۔
٤۔ اس آخری کارڈ کی کہانی نہایت ہی دلچسپ ہے، یہ ان پاکستانیوں کے لئے ہے جو بیروں ملک کسی مجبوری، کام، تعلیم، کاروبار یا رہائشی ملک کی ضرورت کے تحت شہریت لینے پر مجبور ہیں جبکہ ان کا خاندان، جائیداد، حسب نسب پاکستان سے وابسطہ ہے، ان کو اپنے ہی وطن پاکستان، اپنے بچوں کو دین اسلام، پاکستان کی تاریخ و جغرافیہ سے آشنائی اپنے رشتہ داروں کی پہچان، بچوں کی تعلیم جیسے مسائل کے لئے وطن میں داخل ہونے کے لئے یہ کارڈ حاصل کرنا لازمی ہے اسے پاکستانی اوریجن شناختی کارڈ کا نام دیا گیا ہے، اس کی فیس نادرہ فی کس چھ ہزار روپے وصول کرتی ہے۔(نوٹ۔ ہر ملک کے حساب سے اس کی فیس مختلف ہے۔ 'اس سلسلے میں مزید پڑھیے')
یہ کارڈ اس وقت آپ کو مل سکتا ہے جب آپ اپنا پہلا پاکستان کا مقامی شناختی کارڈ نادرہ کو اسے منسوخ کرنے کے لئے نہ دے دیں یا نادرہ از خود اسے منسوخ نہ کر دے۔ ہم سب کو معلوم ہے کہ بغیر پاکستان کے مقامی کارڈ کے کسی کو دفتر،کالج، یونیورسٹی یا کسی کاروبار یا جائیداد کی خرید و فروخت نہیں ہو سکتی آپ بھلے ہی کسی کو اپنا اوریجن کارڈ دکھاتے پھریں کیونکہ پاکستان کی عوام میں نادرہ کی مہربانی سے اس کارڈ کی معلومات صفر ہیں۔
بیرون ملک میں مقیم پاکستانی گذشتہ اٹھاون سال سے اپنے خون پسینے کی کمائی زرمبادلہ کی صورت میں پاکستان بھیج رہے ہیں، یہ زرمبادلہ پاکستان کی معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور پاکستان ان ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والوں کو تعریفی اسناد، قومی ہیروز جیسے خطابات سے نوازنے کی بجائے ان سے مختلف بہانوں سے جگہ ٹیکس وصول کیا جاتا ہے، جبکہ تیسری دنیا کے ممالک بشمول بھارت اپنے محسنوں کو لاتعداد سہولیات کے ساتھ تعریفی اسناد دیتے ہیں۔
حکومت پاکستان اور خاص طور پر نادرہ سے گذارش ہے کہ برائے مہربانی تمام پاکستانیوں کے لئے ایک ہی قسم کا کارڈ سسٹم رائج کیا جائے کیونکہ ان لاتعداد اقسام کے کارڈوں سے اوورسیز پاکستانیوں میں نفرت اور بیرون ملک پاکستان کی بدنامی ہو رہی ہے ۔
١۔ پاکستان میں عام شناختی کارڈ جو ہر پاکستانی کو بنوانا پڑتا ہے۔
٢۔ بیرون ملک جانے یا بیرون ملک پاسپورٹ کی تجدید کروانے کی صورت میں اوورسیز شناختی کارڈ
اس کارڈ کی بیرون ملک کوئی ضرورت نہیں ہوتی کیونکہ بیرون ملک ہر ملک کے پاسپورٹ پر درج کوائف کو اہمیت دی جاتی ہے نہ کہ شناختی کارڈ کو، اس کارڈ کی فیس نادرہ نو سو روپے وصول کرتی ہے، حیرت کی بات ہے بیرون ملک جانے والے ہر فرد کے پاس پہلے ہی شناختی کارڈ موجود ہوتا ہے جسکے بغیر پاسپورٹ بنتا ہی نہیں، گویا تارکین وطن کو تمام دنیا سے ہٹ کر دو مختلف شناخت نامے رکھنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔
٣۔ ڈبل شہریت رکھنے والوں کے لئے شناختی کارڈ۔
٤۔ اس آخری کارڈ کی کہانی نہایت ہی دلچسپ ہے، یہ ان پاکستانیوں کے لئے ہے جو بیروں ملک کسی مجبوری، کام، تعلیم، کاروبار یا رہائشی ملک کی ضرورت کے تحت شہریت لینے پر مجبور ہیں جبکہ ان کا خاندان، جائیداد، حسب نسب پاکستان سے وابسطہ ہے، ان کو اپنے ہی وطن پاکستان، اپنے بچوں کو دین اسلام، پاکستان کی تاریخ و جغرافیہ سے آشنائی اپنے رشتہ داروں کی پہچان، بچوں کی تعلیم جیسے مسائل کے لئے وطن میں داخل ہونے کے لئے یہ کارڈ حاصل کرنا لازمی ہے اسے پاکستانی اوریجن شناختی کارڈ کا نام دیا گیا ہے، اس کی فیس نادرہ فی کس چھ ہزار روپے وصول کرتی ہے۔(نوٹ۔ ہر ملک کے حساب سے اس کی فیس مختلف ہے۔ 'اس سلسلے میں مزید پڑھیے')
یہ کارڈ اس وقت آپ کو مل سکتا ہے جب آپ اپنا پہلا پاکستان کا مقامی شناختی کارڈ نادرہ کو اسے منسوخ کرنے کے لئے نہ دے دیں یا نادرہ از خود اسے منسوخ نہ کر دے۔ ہم سب کو معلوم ہے کہ بغیر پاکستان کے مقامی کارڈ کے کسی کو دفتر،کالج، یونیورسٹی یا کسی کاروبار یا جائیداد کی خرید و فروخت نہیں ہو سکتی آپ بھلے ہی کسی کو اپنا اوریجن کارڈ دکھاتے پھریں کیونکہ پاکستان کی عوام میں نادرہ کی مہربانی سے اس کارڈ کی معلومات صفر ہیں۔
بیرون ملک میں مقیم پاکستانی گذشتہ اٹھاون سال سے اپنے خون پسینے کی کمائی زرمبادلہ کی صورت میں پاکستان بھیج رہے ہیں، یہ زرمبادلہ پاکستان کی معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور پاکستان ان ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والوں کو تعریفی اسناد، قومی ہیروز جیسے خطابات سے نوازنے کی بجائے ان سے مختلف بہانوں سے جگہ ٹیکس وصول کیا جاتا ہے، جبکہ تیسری دنیا کے ممالک بشمول بھارت اپنے محسنوں کو لاتعداد سہولیات کے ساتھ تعریفی اسناد دیتے ہیں۔
حکومت پاکستان اور خاص طور پر نادرہ سے گذارش ہے کہ برائے مہربانی تمام پاکستانیوں کے لئے ایک ہی قسم کا کارڈ سسٹم رائج کیا جائے کیونکہ ان لاتعداد اقسام کے کارڈوں سے اوورسیز پاکستانیوں میں نفرت اور بیرون ملک پاکستان کی بدنامی ہو رہی ہے ۔
4 comments:
پاکستان اوریجن کارڈ کے بارے آپ کی معلومات صحیح نہیں ہیں۔ ہم نے یہ کارڈ اسی سال بنواۓ ہیں۔ ہم نے اس کی فیس پندرہ ڈالر دی ہے جو نو سو روپے کے برابر ہے۔
12/01/2005 09:02:00 PMدوسرے یہ کہ ہم سے پاکستانی شناختی کارڈ واپس بھی نہیں لۓ۔ یہ الگ بات ہے کہ یکطرفہ طور پر محکمے نے کینسل کر دیۓ ہوں۔
آپ کی بات سے میں متفق ہوں کہ صرف ایک ہی کارڈ ہونا چاہۓ ۔ آپ کو معلوم ہی ہے کہ ہماری حکومت غریب ہے اور یہ عوام کی جیبیں خالی کرنے کیلۓ طرح طرح کے بہانے دھونڈتی رہتی ہے۔
میرا پاکستان: لگتا ہے کہ پاکستان اوریجن کارڈ کی فیس ملک کے حساب سے فرق ہے کیونکہ یہاں امریکہ میں وہ سو ڈالر کا ہے۔
12/02/2005 09:18:00 AMمیرا پاکستان میری معلومات کی زکریا کی تصدیق کر دی ہے کیونکہ واقعی اس کی فیس مختلف ملکوں کے لئے مختلف ہے۔
12/02/2005 03:35:00 PMbaat yeh hey merey bhai ke hamein iss mulk kaa kaam bura lagta hey , ab agar ek pakistani ne apna passport jalla ke dousrey mulk kaa passport le leya hey tu ab uss pakistani kee favour mein loog uth rahey hein , ke nai woh islam kee taraf pakistan kee taraf aanaa chahta hey tu ussey weisey hee aaney deya jaaye , kyoun bhai jab woh gaya thaa yaa dousrey mulk kee nationality lee thee tu uss tu eisa kuch nai socha thaa inn logoon se tu 6000 nai 500000 leney chahyein
1/17/2006 04:22:00 PMآپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔