ای گورنمنٹ
ہمارے جدید وزیراعظم جناب شوکت عزیز تمام سرکاری اداروں کو آپس میں منظم و مربوط کرنے کے لئے پاکستان میں ‘ای گورنمنٹ‘ کا نظام شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جس سے کاروبار مملکت کی رفتار انتہائی حد تک تیز ہو جانے کی امید ہے مگر ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ اس پر عملدرآمد کب تک ممکن ہو سکے گا۔
کمپیوٹر، انٹرنیٹ اور ای میل کے ذریعے رابطے جس قدر تیز تریں ہو چکے ہیں ماضی میں اس کا تصور بھی نا ممکن تھا اس نظام کو تقریبا تمام ترقی یافتہ ممالک اپنا چکے ہیں جس سے مہینوں کا کام گھنٹوں اور منٹوں میں ہو رہا ہے اور کاروبار مملکت کا پہیہ تیزی سے گھوم رہا ہے، اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ وقت کا پہیہ جس تیزی سے گھوم رہا ہے اتنی ہی تیزی سے اس کا ساتھ دینا انتہائی ضروری ہے مگر افسوس پاکستان میں ایسی تیزرفتار ترقی کے لئے کوئی کوشش نہیں ہو رہی بلکہ ابھی تک وہی برسوں پرانا نظام رائج ہے جس سے عوامی مسائل حل ہونے کی بجائے مزید الجھتے جا رہے ہیں۔ وزیراعظم شوکت عزیز کا ‘ای گورنمنٹ‘ کا نظام اپنانے کا اعلان خوش آئند ہے مگر اس کے لئے جب تک حقیقی اور دور رس اقدام نہ اٹھائے جائیں ترقی کا یہ خواب ‘خواب‘ ہی رہے گا، کیونکہ ایک تو ابھی تک تمام سرکاری اداروں کی ویب سائٹس ہی نہیں ہیں، چند ایک کی ہیں تو وہ بھی نامکمل اور ناقص معلومات پر مبنی ہیں اور پھر کبھی ان کو اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی گئی۔ اگر عوام ان ویب سائٹس کے ذریعے سرکاری اداروں کو اپنی شکایات ارسال کرتے ہیں تو انہیں اس کے جواب کے لئے مہینوں انتظار کرنا پڑتا ہے، کچھ ادارے تو جواب دینے کی زحمت بھی گورا نہیں کرتے۔
ای گورنمنٹ کے لئے ضروری ہے کہ تمام سرکاری اداروں میں احساس ذمہ داری پیدا کیا جائے اور ان کے خلاف شکایات کی صورت میں سختی سے نوٹس لیا جائے، تمام محکموں کے درخواست فارموں اور دیگر کاغذات کو ان اداروں کی ویب سائٹس پر مہیا کیا جائے اور تمام اداروں کے کام کی رفتار کو مستقل بنیادوں پر مانیٹر کیا جائے، تب ہی جا کر ای گورنمنٹ کے خواب کی تعبیر ممکن ہے وگرنہ یہ صرف خام خیالی ہی ہے۔
کمپیوٹر، انٹرنیٹ اور ای میل کے ذریعے رابطے جس قدر تیز تریں ہو چکے ہیں ماضی میں اس کا تصور بھی نا ممکن تھا اس نظام کو تقریبا تمام ترقی یافتہ ممالک اپنا چکے ہیں جس سے مہینوں کا کام گھنٹوں اور منٹوں میں ہو رہا ہے اور کاروبار مملکت کا پہیہ تیزی سے گھوم رہا ہے، اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ وقت کا پہیہ جس تیزی سے گھوم رہا ہے اتنی ہی تیزی سے اس کا ساتھ دینا انتہائی ضروری ہے مگر افسوس پاکستان میں ایسی تیزرفتار ترقی کے لئے کوئی کوشش نہیں ہو رہی بلکہ ابھی تک وہی برسوں پرانا نظام رائج ہے جس سے عوامی مسائل حل ہونے کی بجائے مزید الجھتے جا رہے ہیں۔ وزیراعظم شوکت عزیز کا ‘ای گورنمنٹ‘ کا نظام اپنانے کا اعلان خوش آئند ہے مگر اس کے لئے جب تک حقیقی اور دور رس اقدام نہ اٹھائے جائیں ترقی کا یہ خواب ‘خواب‘ ہی رہے گا، کیونکہ ایک تو ابھی تک تمام سرکاری اداروں کی ویب سائٹس ہی نہیں ہیں، چند ایک کی ہیں تو وہ بھی نامکمل اور ناقص معلومات پر مبنی ہیں اور پھر کبھی ان کو اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی گئی۔ اگر عوام ان ویب سائٹس کے ذریعے سرکاری اداروں کو اپنی شکایات ارسال کرتے ہیں تو انہیں اس کے جواب کے لئے مہینوں انتظار کرنا پڑتا ہے، کچھ ادارے تو جواب دینے کی زحمت بھی گورا نہیں کرتے۔
ای گورنمنٹ کے لئے ضروری ہے کہ تمام سرکاری اداروں میں احساس ذمہ داری پیدا کیا جائے اور ان کے خلاف شکایات کی صورت میں سختی سے نوٹس لیا جائے، تمام محکموں کے درخواست فارموں اور دیگر کاغذات کو ان اداروں کی ویب سائٹس پر مہیا کیا جائے اور تمام اداروں کے کام کی رفتار کو مستقل بنیادوں پر مانیٹر کیا جائے، تب ہی جا کر ای گورنمنٹ کے خواب کی تعبیر ممکن ہے وگرنہ یہ صرف خام خیالی ہی ہے۔
1 comments:
Assalam o alaykum w.w.!
1/04/2006 08:25:00 PMHappy new year to u and ur family!
wassalam
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔