قرآن کی فریاد

طاقوں میں سجایا جاتا ہوں، آنکھوں سے لگایا جاتا ہوں
تعویز بنایا جاتا ہوں، دھو دھو کے پلایا جاتا ہوں
جزوان حریر و ریشم کے، اور پھول ستارے چاندی کے
پھر عطر کی بارش ہوتی ہے، خوشبو میں بسایا جاتا ہوں
جس طرح سے طوطا مینا کو، کچھ بول سکھائے جاتے ہیں
اس طرح پڑھایا جاتا ہوں، اس طرح سکھایا جاتا ہوں
جب قول و قسم لینے، تکرار کی نوبت آتی ہے
پھر میری ضرورت پڑتی ہے، ہاتھوں پہ اٹھایا جاتا ہوں
دل سوز سے خالی رہتے ہیں، آنکھیں ہیں کہ نم ہوتی ہی نہیں
کہنے کو میں اک اک جلسہ میں، پڑھ پڑھ کے سنایا جاتا ہوں
نیکی پہ بدی کا غلبہ ہے، سچائی سے بڑھ کر دھوکہ ہے
اک بار ہنسایا جاتا ہوں، سو بار رلایا جاتا ہوں
یہ مجھ سے عقیدت کے دعوے، قانون پہ راضی غیروں کے
یوں بھی مجھے رسوا کرتے ہیں، ایسے بھی ستایا جاتا ہوں
کس بزم میں مجھ کو بار نہیں، کس عرس میں میری دھوم نہیں
پھر بھی میں اکیلا رہتا ہوں، مجھ سا بھی کوئی مظلوم نہیں
تعویز بنایا جاتا ہوں، دھو دھو کے پلایا جاتا ہوں
جزوان حریر و ریشم کے، اور پھول ستارے چاندی کے
پھر عطر کی بارش ہوتی ہے، خوشبو میں بسایا جاتا ہوں
جس طرح سے طوطا مینا کو، کچھ بول سکھائے جاتے ہیں
اس طرح پڑھایا جاتا ہوں، اس طرح سکھایا جاتا ہوں
جب قول و قسم لینے، تکرار کی نوبت آتی ہے
پھر میری ضرورت پڑتی ہے، ہاتھوں پہ اٹھایا جاتا ہوں
دل سوز سے خالی رہتے ہیں، آنکھیں ہیں کہ نم ہوتی ہی نہیں
کہنے کو میں اک اک جلسہ میں، پڑھ پڑھ کے سنایا جاتا ہوں
نیکی پہ بدی کا غلبہ ہے، سچائی سے بڑھ کر دھوکہ ہے
اک بار ہنسایا جاتا ہوں، سو بار رلایا جاتا ہوں
یہ مجھ سے عقیدت کے دعوے، قانون پہ راضی غیروں کے
یوں بھی مجھے رسوا کرتے ہیں، ایسے بھی ستایا جاتا ہوں
کس بزم میں مجھ کو بار نہیں، کس عرس میں میری دھوم نہیں
پھر بھی میں اکیلا رہتا ہوں، مجھ سا بھی کوئی مظلوم نہیں
ماھرالقادری
1 comments:
ماہر القادری صاحب نے ہماری قوم کی حالت شعروں میں بیان کر دی ہے
4/15/2006 03:36:00 PMآپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔