دوست دوست نہ رہا
صدر بش کے دورے سے پہلے ہمارے حکمران سوتے جاگتے اٹھتے بیٹھتے صرف یہ ہی گاتے نظر آتے تھے کہ ‘دل چیز ہے کیا جاناں، یہ جاں بھی تمہاری ہے‘ مگر نا سمجھ یہ نہیں سمجھے کہ ‘دوستی امتحان لیتی ہے، دوستوں کی جان لیتی ہے‘۔ دورے کے بعد فضا یکسر بدل گئی اور اس حقیقت کا ادراک کرنا پڑا کہ ‘دوست ہوتا نہیں ہر ہاتھ ملانے والا‘
حسن کو قاتل سنا تھا، آج دیکھا کیجئے کے مصداق امریکہ کے خارجہ پالیسی کے جریدے فارِن پالیسی اور تنظیم فنڈ فار پِیس کی طرف سے دنیا کی نا کام ریاستوں کی ایک فہرست شائع کی گئی ہے جس میں پاکستان کو نواں نمبر دیا گیا ہے، ہمارے دفتر خارجہ نے اس فہرست کو بے ہودہ اور جانبدارانہ قرار دیا ہے، جریدے کی طرف سے ابھی تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا اگر وہ اپنے کسی ردعمل کا اظہار کرتے تو شاید ان الفاظ میں ‘ وچوں وچوں کھاندے جاؤ، اتوں رولا پاندے جاؤ ‘۔ اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات محمد علی درانی پکار اٹھے کہ ‘ہم بھری دنیا میں رسوا ہو گئے‘۔ اس سب کے کرتا دھرتا ہمارے محترم وزیراعظم جناب شوکت عزیز جن کے بقول ہم قرضہ دینے والے ملک بن گئے ہیں، خزانہ بھر گیا ہے، فی کس آمدنی میں اضافہ ہوا ہے، اور جن کا یہ کلیہ ہے کہ مہنگائی میں اضافہ کی وجہ عوام کی قوت خرید بڑھنا ہے، اس وقت شاید کسی کونے میں بیٹھے یہ کہہ رہے ہوں گے کہ
‘تم ملے دل کھلے جینے کو اور کیا چاہئے‘ امریکہ اور صدر بش کے متعلق یہ کہنے والے ہمارے صدر مملکت کی طرف سے ابھی تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا، لگتا ہے وہ اس وقت یہ راگ الاپ رہے ہوں گے کہ
حسن کو قاتل سنا تھا، آج دیکھا کیجئے کے مصداق امریکہ کے خارجہ پالیسی کے جریدے فارِن پالیسی اور تنظیم فنڈ فار پِیس کی طرف سے دنیا کی نا کام ریاستوں کی ایک فہرست شائع کی گئی ہے جس میں پاکستان کو نواں نمبر دیا گیا ہے، ہمارے دفتر خارجہ نے اس فہرست کو بے ہودہ اور جانبدارانہ قرار دیا ہے، جریدے کی طرف سے ابھی تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا اگر وہ اپنے کسی ردعمل کا اظہار کرتے تو شاید ان الفاظ میں ‘ وچوں وچوں کھاندے جاؤ، اتوں رولا پاندے جاؤ ‘۔ اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات محمد علی درانی پکار اٹھے کہ ‘ہم بھری دنیا میں رسوا ہو گئے‘۔ اس سب کے کرتا دھرتا ہمارے محترم وزیراعظم جناب شوکت عزیز جن کے بقول ہم قرضہ دینے والے ملک بن گئے ہیں، خزانہ بھر گیا ہے، فی کس آمدنی میں اضافہ ہوا ہے، اور جن کا یہ کلیہ ہے کہ مہنگائی میں اضافہ کی وجہ عوام کی قوت خرید بڑھنا ہے، اس وقت شاید کسی کونے میں بیٹھے یہ کہہ رہے ہوں گے کہ
آ عندلیب مل کے کریں آہ وزاریاں
تو ہائے گل پکار میں چلاؤں ہائے دل
تو ہائے گل پکار میں چلاؤں ہائے دل
‘تم ملے دل کھلے جینے کو اور کیا چاہئے‘ امریکہ اور صدر بش کے متعلق یہ کہنے والے ہمارے صدر مملکت کی طرف سے ابھی تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا، لگتا ہے وہ اس وقت یہ راگ الاپ رہے ہوں گے کہ
دوست دوست نہ رہا
پیار پیار نہ رہا
زندگی ہمیں تیرا اعتبار نہ رہا ۔۔ اعتبار نہ رہا
پیار پیار نہ رہا
زندگی ہمیں تیرا اعتبار نہ رہا ۔۔ اعتبار نہ رہا
اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکہ ایک بُرا دوست ہے اور بُرا دوست کوئلے کے مانند ہے، گرم ہوگا تو جلائے گا، ٹھنڈا ہوگا تو ہاتھ کالا کرے گا۔
1 comments:
لو ہم سے اچھا تو افغانستان ہی ہے!!!! دسویں نمبر پر ہے!!!! اتنی تباہی کے بعد بھی اور ہم جو پچھلے سال چونتیسویں34 نمبر پر تھے اب ہمارا نمبر نواں ہے!!!!!!
5/03/2006 09:06:00 PMآپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔