19 June, 2006

ابھی تو تجھے ایک پھینٹی لگی ہے

موجودہ بجٹ اور چند مہینوں سے گزرنے والے حالات کو ذہن میں رکھئیے اور پھر یہ کلام پڑھیئے۔

ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں

پرے سے پرے سے پراں اور بھی ہیں

ابھی تو تجھے ایک پھینٹی لگی ہے


ابھی تو ترے امتحاں اور بھی ہیں

وہ اک نار ہی تو جلاتی نہیں ہے

محلے میں چنگاریاں اور بھی ہیں

وہ کھڑکی نہیں کھولتے تو نہ کھولیں

نظر میں مرے باریاں اور بھی ہیں

یہ شیعہ یہ سنی ہے حنفی وہابی

علاوہ ازیں فرقیاں اور بھی ہیں

سمگلنگ کی شوگر سٹاکنگ کا کینسر

وڈیروں کو بیماریاں اور بھی ہیں

یہاں صرف تھانے ہی بکتے نہیں ہیں

یہاں ہر کئی ایسے تھاں اور بھی ہیں

وہ کہتے ہیں انصاف سستا ملے گا

تو ثابت ہوا پیشیاں اور بھی ہیں

ہوا تیل کا ہی نہیں مول دگنا

بہت قیمتاں ایسیاں اور بھی ہیں

عبیرا تجھے وہ بھی سہنی پڑیں گی

مقدر میں جو سختیاں اور بھی ہیں

2 comments:

میرا پاکستان نے لکھا ہے

نظم اچھي ہے مگر نثر کي طرح پوسٹ ہوئ ہے۔ يا تو پوسٹ کرنے ميں کہيں غلطي ہوئي ہے يا پھر ہمارے کمپيوٹر پر اس طرح نظر آرہي ہے۔

6/30/2006 04:54:00 PM
Anonymous نے لکھا ہے

Khob,

7/02/2006 05:55:00 PM

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب