25 December, 2006

ایک بھولی داستان


پاکستان کی تاریخ یوں تو متعدد قومی المیوں سے بھری پڑی ہے لیکن سب سے بڑا المیہ دسمبر 1971ء کا تھا جس میں ملک کے دو ٹکڑے ہو گۓ اور مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بن گيا ۔ قومی المیہ کا سلسلہ اس کے بعد بھی بند نہیں ہوا۔ ہم نے اپنی تاریخ سے کجھ سیکھنے کی بجاۓ ہیمشہ اسے چھپانے اور اس پر پردہ ڈالنے کی کوششیں کیں جس کے نتیجے میں آج ہماری پوری تاریخ متنازعہ ہے۔ قائد اعظم کے انتقال سے لیے کر متعدد حادثات اور سانحوں تک تاریخ کا کوئی حصہ ایسا نہیں ہے جو متنازعہ نہ ہو۔ اس طرح 1971ء کا المیہ خاص طور پر جھوٹ ابہام اور غیر مصدقہ بیانوں سے بھرا پڑا ہے۔
اس سانحہ کے مرکزی کردار حمودالرحمن کمیشن رپورٹ پر تحفظات کا اظہار کر کے اسے جھوٹ کا پلندہ قرار دے چکے ہیں۔پھر آحر حقیقت کیا ہے؟ یہ جاننے کی کوشش آج تک کسی نے نہیں کی۔
سانحہ مشرقی پاکستان کے سب سے مرکزی کردار لیفٹیننٹ جنرل (ر) امیر عبداللہ خان نیازی المعروف جنرل نیازی ہیں۔ جنہوں نے 16دسمبر 1971ء کو بھارتی جنرل اروڑہ سنگھ کے سامنے سر نڈر کیا۔ آخر جنرل نیازی نے ایسا کیوں کیا؟ کیا انہیں سرنڈر کرنے کے احکامات جی ایچ کیو کی طرف سے ملے تھے؟ آخر وہ کون سے حالات و واقعات تھے جس کی وجہ سے اتنا بڑا سانحہ پیش آ گيا۔ جنرل نیازی ان تمام حالات و واقعات کے سب سے بڑے عینی شاہد ہیں۔ مشرقی پاکستان کے کمانڈر کی حیثیت سے انہوں نے ایک بھر پور جنگ لڑی لیکن کہیں نہ کہیں خامیاں ضرور تھیں جس کی وجہ سے شکست ہمارا مقدر بنی۔
جنرل نیازی کی یہ شہادتیں کبھی منظر عام پر نہیں آس کیں اس کی وجہ یہہے کہ ہم حقائق اور سچائی کا سامنا کرنے کی جرات نہیں رکھتے۔ اب یہ حقائق اور سچآئیاں جنرل نیازی کی شہادتوں کی زبانی منظر عام پر لانے کا مقصد یہ ہے کہ اب جبکہ حمودالرحمن کمیشن رپورٹ کو منظر عام پر آۓ کافی عرصہ گزر چکا ہے تو تصویر کا دوسرا رخ بھی سقوط مشرقی پاکستان کے سب سے بڑے مرکزی کردار کی زبانی ہی قوم کے سامنے لایا جاۓ تاکہ قوم صحیح صورتحال سے آگاہ ہو سکے۔

یہ کتاب جنرل نیازی کے امیج کو بہتر بنانے کی کوشش نہیں ہے اور نہ ہی اسے اس تناظر میں دیکھا جاۓ۔ جنرل نیازی اس کتاب کے بعد بھی بہرحال ایک متنازعہ شخصیت ہی رہیں گے کیونکہ ان سے ایک ایسا کام ہو چکا ہے جسے تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی۔
اس کتاب کے راوی چونکہ جنرل نیازی خود ہیں۔ اس لیے کتاب میں نہ صرف ان کے نکتہ نظر اور موقف سے آگاہی حاصل ہو گی جنرل نیازی نے ان تمام حالات و واقعات کا بھی تفصیل سے احاطہ کیا ہے جو مشرقی پاکستان میں جنگ سے پہلے اور جنگ کے دوران پیش آۓ اور جن کی وجہ سے مشرقی پاکستان "بنگلہ دیش" بن گيا۔
(پیش لفظ ۔ ہتھیار کیوں ڈالے؟)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



شکست کی دستاویز کا متن

شکست کی دستاویز کے ترجمے سے اقتباس:
’پاکستان کی مشرقی کمان تسلیم کرتی ہے کہ بنگلہ دیش میں موجود افواج پاکستان کے تمام ارکان، مشرقی محاذ پر بھارتی اور بنگلہ دیشی فوجوں کے سربراہ، لیففٹینینٹ جنرل جگجیت سنگھ اروڑہ کے سامنے ہتھیار ڈال رہے ہیں۔ اس کا اطلاق پاکستان کی بری، بحری اور فضائی افواج کے تمام اراکین پر ہو گا، نیز نیم فوجی دستوں اور سویلین جنگجوؤں پر بھی۔ یہ تمام لوگ جہاں بھی ہوں، جنرل اروڑہ کی کمان میں لڑنے والے کسی بھی قریب ترین دستے کے سامنے ہتھیار ڈال دیں گے۔
اس دستاویز پر دستخط ہوتے ہی پاکستان کی مشرقی کمان جنرل اروڑہ کے ماتحت ہو گی۔ احکامات نہ ماننے کا مطلب اس معاہدے سے رو گردانی سمجھا جائے گا اور رو گردانی کرنے والوں کے ساتھ مروجہ جنگی قوانین کے تحت سلوک کیا جائے گا۔ ہتھیار ڈالنے کی شرائط میں سے کسی شق پر ابہام ہونے کی صورت میں جنرل اروڑہ کا فیصلہ آخری سمجھا جائے گا۔
جنرل اروڑہ یہ عہد کرتے ہیں کہ جو لوگ ہتھیار ڈال دیں گے ان کے ساتھ جینیوا کنونشن کے مطابق عزت و وقار کا سلوک روا رکھا جائے گا۔ وہ یہ ضمانت بھی دیتے ہیں کہ ہتھیار ڈالنے والے فوجیوں اور نیم فوجیوں کی صحت و سلامتی کا خیال رکھا جائے گا۔

دستخط

لیفٹینینٹ جنرل جگجیت سنگھ اروڑہ، مشرقی محاذ پر بھارتی اور بنگلہ دیشی فوجوں کے جنرل آفیسر کمانڈنگ

لیفٹینینٹ جنرل امیر عبداللہ خان نیازی، زون بی کے مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر اور مشرقی کمان کے سالار
بشکریہ بی بی سی




پاکستان میں بلاگسپاٹ پر پابندی کی وجہ سے اپنا ڈیرہ اردو بلاگ ذیل میں کسی ایک لنک پر کلک کر کے پڑھا جا سکتا ہے۔
بذریعہ پراکسی ١ ۔ بذریعہ پراکسی ٢
http://apnadera.ueuo.com/blog
http://www.inblogs.net/apnadera
http://pkblogs.com/apnadera

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب