29 December, 2006

ہوتا ہے شب و روز تماشا مرے آگے

بازیچہ اطفال ہے دنیا مرے آگے
ہوتا ہے شب و روز تماشا مرے آگے
غالب


آئین جوانمرداں حق گوئی و بیباکی
اللہ کے بندوں کو آتی نہیں رو باہی
اقبال


پاکستان کی تاریخ میں کئی نام یاد رکھے جائیں گے۔
صدر مرزا فوج کے جنرل ایوب پر اعتماد کے حوالے سے۔
جنرل نیازی شکست اور شرمندگی کے حوالے سے۔
ذوالفقار علی بھٹو ایٹم بم کے حوالے سے۔
ضیاءالحق اسلام نفازی کے حوالے سے۔
بینظیر بھٹو سرے محل کے حوالے سے
نواز شریف ملک بدری کے حوالے سے
صدر مشرف وعدہ خلافی کے حوالے سے۔

آج میں آپ کو گزری نصف صدی کے اقوالِ زریں سنانا چاہتا ہوں جو بہت صحت افزا ہیں۔ ایک اہم خصوصیت ان کی یہ ہے کہ یہ ہمارے اپنے ہیں، امریکہ، یورپ یا اسامہ بن لادن سے ان کا کوئی تعلق نہیں۔ دوسرا وصف ان میں یہ ہے کہ یہ صرف خود ہی زریں نہیں بلکہ یہ ان لوگوں کی زبان سے نکلے ہیں جو خود زر یعنی سونا چاندی سے کھیلنے کے شوقین تھے۔ ان زریں اقوال حتی الوسع تاریخی تسلسل سے ترتیب دیا جا رہا ہے تاکہ اس خداداد اور ابلیس خوردہ جمہوریہ کے بادشاہوں کے چہرے ذرا صاف دکھائی دے سکیں اور عام شہری ہونے کے ناطے یہ فیصلہ کیا جا سکے کہ ہمارا اصل مقام کیا ہے اور کل طلوع ہونے والا سورج ہمارے لئے کتنی جاں پرور صبح لے کر آئے گا۔

١۔ فوج نے اس لئے اقتدار سنبھالا ہے کہ ملک کا انتظامی اور اقتصادی ڈھانچہ ٹوٹ چکا تھا۔ اس کو بحال کر کے اقتدار عوام کو لوٹا دیا جائے گا۔
صدر ایوب ۔ اکتوبر ١٩٥٨ء

٢۔ ہم کشمیر کے لئے سو سال، ہزار سال تک لڑیں گے۔
وزیرخارجہ ذوالفقار علی بھٹو ۔ سلامتی کونسل سے خطاب، پولینڈ کی سفارشی قرارداد پھاڑتے ہوئے، ١٩٦٥ء دوران جنگ

٣۔ آپ کا بہت تجربہ ہے، آپ کوئی کاروبار شروع کر لیں۔ سرکار لائسنس اور سہولت مہیا کرے گی، کوئی مل لگا لیں۔
صدر ایوب کی ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ نجی گفتگو، بھٹو کے استعفے کے بعد، تاشقند سے واپسی پر ١٩٦٦ء ابتدائی مہینے۔

٤۔ انتظامیہ میں اقتدار ی جماعت کی مداخلت ایک بے جا الزام ہے، پارٹی سسٹم پر مبنی انتخاب کا مقصد ہی یہی ہوتا ہے کہ فاتح سیاسی جماعت کا انتظامیہ کی مشین پر قبضہ ہو جائے۔
ذوالفقار علی بھٹو کا بلوچستان کی نوکر شاہی سے خطاب ١٩٧٥ء۔

٥۔ بھٹو سرکار اور پی این اے کے سہالہ ریسٹ ہاؤس والے مذاکرات ناکام ہو چکے تھے۔ تمام ریکارڈ پر ہم نے قبضہ کر لیا، وقت پر کاغذات قوم کے سامنے رکھ دئیے جائیں گے۔
جنرل ضیاءالحق کا قوم سے ٹی وی خطاب، ١٠ بجے شام ٥ جولائی١٩٧٧

٦۔ یہ ریفرنڈم اس لئے کرایا جا رہا ہے کہ پاکستانی قوم کی رائے لی جائے کہ وہ ملک میں نظامِ اسلام کا نفاظ چاہتے ہیں یا نہیں اگر اس کا جواب اکثریت نے ہاں میں دیا تو اس کا مطلب ہے کہ میں، فدوی ضیاءالحق غازی پانچ سال تک صدر رہوں گا۔
ریفرنڈم سے پہلے صدر ضیاءالحق کا قوم سے ٹی وی خطاب۔

متشے از خروارے، جھوٹ اور نقص ایمان کے درخشاں ستارے، پاکستان کا ستارہ (١٤اگست١٩٤٧) کی تاریخ کے حوالے سے اور تقسیم ہند کے لمحے کے حوالے سے نجومیوں نے ‘مشتری‘ یعنی Jupiter تعین کیا ہے، علم نجوم کی رو سے یہ ستارہ خوش بختی، استقامت اور خوشحالی کا ستارہ سمجھا جاتا ہے۔ مجھے تو اس بات یقین ہے کہ یہ مملکت جو درج بالا شرمناک خیالات اور اصولوں والے، جھوٹے، ایمان سے خالی، دولت کے لالچی عرف ہوس خیلی حاکموں کے باجود آج بھی قائم ہے، یہ تمام معجزہ مشتری کا اور کرم اللہ کا ہے۔
اس قسم کے اور ان بہتر اقوالِ زریں اور بھی بہت ہیں اور پھر آج کل صدر محترم کا باؤلا قافلہ، قافلہ سالار شوکت عزیز، چوہدری برادران و ہمنوا اور داعی حق مولانا و قاضی صاحب شب و روز ان اقوالِ زریں میں بڑی محنت سے اضافہ فرما رہے ہیں، بڑے دلچسپ اور نظر ثانی شدہ وڈیو ٹیپ ہر روز شائع ہوتے ہیں۔

3 comments:

Anonymous نے لکھا ہے

اُردو سيّارہ پر اپنا لنک درست کروايئے ۔ وہاں ابھی تک بلاگسپاٹ ہے

12/30/2006 02:27:00 PM
Anonymous نے لکھا ہے

حضور بندوں کو آپ نے شيروں بنا ديا ہے ۔ علامہ ناراض ہوں گے

1/13/2007 03:26:00 PM
Anonymous نے لکھا ہے

شکریہ جناب، ٹھیک کر دیا ہے اسے

1/13/2007 03:26:00 PM

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب