پیار
آئیے پیار سے جئیں، قرآن کے لہجے میں پیار کریں، اللہ سبحانہ و تعالٰی کے پیارے انسانو پیار سے جینا ہی جینا ہے کیونکہ
کائنات کی تخلیق کا سبب پیار
کائنات کی حقیقت پیار
کائناتی نظام کی بنیاد پیار
کائناتی اکیل پیار
کائناتی کثرت پیار
زندگی کی کھیتی پیار
گلاب کا کھیت پیار
پھولوں کی مہک میں پیار
بلبل کی چہک میں پیار
سورج کی دھوپ میں پیار
چاند کے روپ میں پیار
سونے کی دمک میں پیار
چاندی کی چمک میں پیار
سارنگی کی تار میں پیار
پانی کی دھار میں پیار
دریا کے شور میں پیار
پانی کے زور میں پیار
بجلی کی چمک میں پیار
بادل کی کڑک میں پیار
پرندوں کی چہچاہٹ میں پیار
پتوں کی سرسراہٹ میں پیار
زمین آسمان کی تسبیح میں پیار
فرشتوں کی تمحید و تقدس میں پیار
نفس کی گہرائیوں میں پیار
آفاق کی پنہائیوں میں پیار
نین کے نور میں پیار
قلب کے سرور میں پیار
محبوب کے حسن میں پیار
محب کے عشق میں پیار
جمال بھی پیار، جلال بھی پیار
لا الہ کی ہستی میں پیار
الا اللہ کی مستی میں پیار
محمد رسول اللہ ﷺ کی حقیقت میں پیار
کائنات کی یہ ساری محفل ‘انسان‘ کے لئے سجائی گئی ہے، انسان کی تخلیق خصوصی طور پر پیار کے لئے لی گئی ہے۔
انسان کا مسلک پیار
دنیا کی حقیقت پیار
نفرت صرف شیطان کا کام ہے، جہاں پیار ہے وہاں نور ہے، جہاں نفرت ہے وہاں ظلمات ہیں۔
پیار تعمیر ہے، نفرت تخریب ہے
پیار کمال ہے، نفرت زوال ہے
پیار آبادی ہے، نفرت بربادی ہے
پیار سکون ہے، نفرت پریشانی ہے
پیار شفا ہے، نفرت بیماری ہے
پیار دوست ہے، نفرت دشمن ہے
پیار بلندی ہے، نفرت پستی ہے
پیار عزت ہے، نفرت ذلت ہے
پیار بندگی ہے، نفرت شرمندگی ہے
پیار ایمان ہے، نفرت کفر ہے
پیار ضمیر ہے، نفرت تکفیر ہے
پیار ابراہیم ہے، نفرت نمرود ہے
پیار موسٰی ہے، نفرت فرعون ہے
پیار عیسٰی ہے، نفرت صلیب ہے
پیار حسین ہے، نفرت یزید ہے
پیار رحمت للعالمین ﷺ ہیں
نفرت ابلیس شیطان رجیم ہے
آئیے پیار کرنا سیکھیں اور پیار کریں! مگر کس سے پیار؟
حقیقی بنیادی طور پر اللہ سبحانہ تعالٰی سے، وہی حسن مطلق ہے، اس کے قرب کی آرزو کا نام پیار ہے، اس کے نور کا نام پیار ہے، جو جتنا پیار کرنے والا ہے اتنا ہی پرنور ہے، لہذا جو عالمیں کو پیار کرنے والے ہیں وہ عالمین سے زیادہ پیارے ہیں۔
جو جتنا پیار والا ہو گا اتنا ہی مقام والا ہو گا۔
جو کتاب پیار سکھاتی ہے وہ پیاری ہے، جو انسان پیار سکھاتا ہے وہ پیارا ہے، جس لمحے میں پیار وہ لمحہ مبارک ہے، جس ذرے میں پیار ہے وہ ذرہ نور ہے، جس قطرے میں پیار ہے وہ قطرہ آب حیات ہے۔
گدائے عشق ہوں نظرانہ دل لے کے آیا ہوں
یہی ہے اک چیز لانے کے قابل لے کر آیا ہوں
رہے جذب و کشش یہ ہوش تک باقی نہیں
کہ مجھے دل لے کے آیا یا میں دل لے کے آیا ہوں
احمد رضا خان بریلوی
2 comments:
ظلم کی گھٹاؤں میں ۔ جبر کی فضاؤں میں
4/23/2007 04:10:00 PMکہاں ڈھونڈوں پیار کو ۔ کہاں ملے گا پیار
واہ بہت خوب اجمل صاحب
4/23/2007 04:11:00 PM۔۔۔۔۔۔
پیار سے تم تب تک پیار نا کرو
جب تک پیار تم سے پیار نا کریں
جب پیار تم سے پیار کریں
تو پیار کو اتنا پیار کرو
کہ پیار کسی اور سےپیار نا کریں
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔