16 July, 2007

سانحہ لال مسجد

سانحہ لال مسجد کے موضوع پر اردو محفل میں پوسٹ کی گئی امن ایمان کی دل کے تاروں کو ہلا دینے والی ایک خوبصورت نظم






کس سنگدلی سے تم گفتگو کے نام پر
نوکِ ذباں سے لفظوں کے تیر برسا رہے ہو
اپنے ہی ہاتھوں خانماں بربادوں کے
زخم زخم چہروں سے کھرنڈ اتار رہے ہو
سب جانتے ہوئےبھی، سب دیکھتے ہوئے بھی
حق کے علمبردارو !
خوب حقِ فرض شناسی نبھا رہے ہو
جانے والے راہ حق کے مسافر تھے
یا راستہ بھولے ہوئے راہی
تم کہاں کے منصف ہو جو فیصلے سنا رہے ہو؟
کیوں مان نہیں لیتے۔۔
مقدر میں یوں ہی رقم تھا
تقدیر کا وار اٹل تھا
ہونی کوکون ٹال سکا تھا
کیوں تم رسوائیووں کی داستاں لکھتے جارہے ہو
آؤ !
ہم اس وقت کا انتظار کرتے ہیں
جب روزِ حشر مردوں کو جگایا جائے گا
جب نامہ اعمال ہاتھوں میں تھمایا جائے گا
تب بہت سے ننھے ننھے خون آلود ہاتھ
خود اس ظلم و بربریت کی گواہی دیں گے
کالے برقعوں میں لپٹے وجود
لال مسجد کے بے رنگ منظر کو اپنے خون کی سیاہی دیں گے
کوئی ذی روح ظالم کو رہائی نہیں دے گا
روئے ذمین کا ذرہ ذرہ ظلم کی دہائی دے گا
پھر کیوں تم جزا و سزا کی جلدی مچا رہے ہو؟
اب چھوڑ دو حسابِ سود وزیاں
مانگو تو فقط۔۔
جینے والوں کے لیے صبر مانگو
جانے والوں کے لیے اجر مانگو
کیا تم دعا کے لیے ہاتھ اٹھا رہے ہو۔۔؟
امن ایمان

1 comments:

امن نے لکھا ہے

السلام علیکم!

پاکستانی بھائی اس عزت افزائی کا بہتتتتتتتتتتت شکریہ۔۔۔۔۔میں سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ آپ اسے اس طرح اپنے بلاگ پر لکھیں گے۔۔۔۔مجھے یہاں اپنی نظم دیکھ کر بہت بہت اچھا لگا ہے۔ : )

7/21/2007 01:23:00 AM

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب