11 August, 2007

ہیپی برتھ ڈے پاکستان

ہیپی برتھ ڈے ٹو یو
ہیپی برتھ ڈے ٹو مائی لو
ہیپی برتھ ڈے پاکستان
خیر سے تو 60 سال کا ہو گیا۔ بول بتا سالگرہ پہ ہم تجھے کیا تحفہ دیں ۔ چلو ہم خود ہی انتخاب کر لیتے ہیں۔ ام م م م م م ۔۔۔۔ ایمرجنسی یا مارشل لا کا
دھماکوں کا ، بے گناہ انسانی لاشوں کا
انسانی حقوق کے سلب کرنے کا تغریروں کا ، لفظوں پر پہروں کا۔
ہیپی برتھ ڈے ٹو یو
ہیپی برتھ ڈے ٹو یو
تو ہو گیا 60 سال کا
پر تو اتنا بوڑھا کیوں ہے
اتنی عمر میں تو اقوام کی مسیں بھی نہیں بھگتیں
اتنی تھکن
پس مردنی
تو زخمی کیوں ہے؟
تیرے ایک بازو کو کیا ہوا؟
تیرا ایک بازو کیوں کٹ گیا ؟
ہیپی برتھ ڈے ٹو یو
ہیپی برتھ ڈے پاکستان
ارے ہم تیرے چاہنے والے
دل سے تجھ کو ماننے والے
تجھے نکھارنے والے
غربت ، بے روزگاری ، خودکشیاں ، لوڈ شیڈنگ ، صوبائیت ، لسانیت ، مذہبی تعصب ، گروہ بندی، رشوت ، طاقت ، ظلم ، قتل و غارت، چھینا جھپٹی ، نفسا نفسی ، دنگا ، قبضہ ، ڈنڈا ، بوٹ اور گولی ، خون کی ہولی، خون کی ہولی
ہیپی برتھ ڈے ٹو یو
ہیپی برتھ ڈے پاکستان
یہ کون لٹیرے ہیں ؟تجھ کو کیوں یہ گھیرے ہیں ؟اپنے تیز پنجوں پر لگے آہنی ناخنوں سے تجھے نوچ رہے ہیں ۔ تیرے چہرے پر، کشادہ ماتھے پر خراشیں ہی خراشیں ہیں ۔ جسم ہے کہ زخموں کی آما جگاہ
اوہ ۔اوہ۔اوہ
تیرا تو لباس بھی خون سے تربتر ہے ۔
چلو پھر بھی کوئی بات نہیں ۔
ہیپی برتھ ڈے ٹو یو
یہ کیک اتنا گندہ بدبو دار کیوں ہے؟۔
اس میں سے تو کروڑوں مظلوموں کے خون کی بو آ رہی ہے ۔ کیا یہ کیک پاکستانیوں کے گوشت سے بنایا گیا ہے ؟۔ اسے خون سے پکایا گیا ہے ؟ وہ خون جو ارزاں ہے ۔ وہ خون جس کی تیرے قیام سے لیکر آج تک کوئی قیمت نہیں ۔ جسے سڑکوں بازاروں ، مسجدوں مدرسوں گلیوں میں پانی کی طرح بہایا گیا ہے۔
یہ کینڈلز کی لو اتنی سرخ کیوں ہے ؟ جیسے لاکھوں شہدا کی قربانیاں شرمندہ شرمندہ پھڑ پھڑا رہی ہیں۔
ہیپی برتھ ڈے ٹو یو
ہیپی برتھ ڈے پاکستان
کیسے گذرے تیرے 60 سال
کبھی سکھ کا سانس بھی لیا تو نے
71 ہو 07 ، رندے ہی چلا جا رہا ہے۔ جنگیں تجھ پر طاری مسلط ہی ہوتی رہیں؟ کیسے جدا ہوا تھا تیرا بازو ، جیسے کوئی درندہ لٹے پٹے جسم کو نیچے گرائے ایک ٹانگ دھڑ پر رکھے اور تھوڑے ادھڑے بازو کو جسم سے جدا کر دے ۔ کتنی تکلیف سے گزرا تو ، کتنی تکلیف میں ہے تو
ہیپی برتھ ڈے ٹو یو
ہیپی برتھ ڈے پاکستان
تیرے بابا کی اولاد ، آج کراچی میں ایک نوالے کو ترستی ہے۔ بابا کا نواسہ ، ظالموں نے مار ڈالا ۔تو نے تو دیکھا ہے وہ منظر لے ہم تجھ کو ابھی معاف نہیں کرینگے ۔ اقتدار کی کشمکش ، تیرے چاند بدن پر ابھی تک لٹکتے جواہرات کی چھینا چھپٹی ، تیرے خزانے ، ہم نے لوٹنے ہیں ابھی اور لوٹنے ہیں۔
ہیپی برتھ ڈے ٹو یو
ہیپی برتھ ڈے پاکستان
آج غیر تجھ پر آنکھیں نکال رہے ہیں حملہ حملہ پکار رہے ہیں، ہمیں اس سے غرض نہیں ، ہم کہ بونے چھوٹے قد والے ، اچھل اچھل کر آسمان کے تارے توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سب ہم پہ ہنستے ہیں ، ہمیں کسی کی کیاپروا ہم بہت ڈھیٹ ہیں بہت ہی ڈھیٹ ۔
ہیپی برتھ ڈے ٹو یو
ہیپی برتھ ڈے پاکستان
کچھ لوگ اس سالگرہ میں اور بھی موجود ہیں ، تیرے جیسے ، لٹے پٹے ، زخمی زخمی تنہا تنہا ، روتے بھی نہیں اور ہماری سر پر سجی لمبی لمبی ٹوپیوں ناک پر لگے سرخ گول نشانوں اور ماتھے پر پڑی لکیروں حتیٰ کے ہمارے سرخ ، سبز دھاری دار لباسوں کو دیکھ کر بھی نہیں ہنستے۔ یہ چپکے چپکے کیا کہہ رہے ہیں ۔ جیسے کوئی گیت
”ہم شرمندہ ہیں پاکستان
ہم شرمندہ ہیں میری جان“
چھوڑو، ان بھوکے ننگوں کو آؤ پاکستان ہمارے ساتھ ہماری مرضی کا رقص کرو ، ہماری ڈکٹیٹ کی گئی دھن پر ناچو امریکن دھن پر جھومو ، میں کہوں گا ، ہیپی برتھ ڈے ٹو یو تم بھی پکارو ہاں ہاں
ہیپی برتھ ڈے ٹو می

4 comments:

ساجداقبال نے لکھا ہے

ابھی ساٹھے میں 2 دن باقی ہیں. ;)

8/12/2007 02:49:00 AM
Pakistani | نظریاتی مملکت نے لکھا ہے

[...] Pakistani ← یپی برتھ ڈے پاکستان [...]

8/12/2007 06:52:00 AM
پاکستانی » Blog Archive » خوابوں، آرزوؤں اور امیدوں کی سر زمین نے لکھا ہے

[...] ہیپی برتھ ڈے پاکستان [...]

11/03/2007 07:59:00 PM
طارق راحیل نے لکھا ہے

بہت خوب

پڑھ کر اچھا لگا جناب

8/15/2009 08:22:00 PM

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب