13 August, 2007

خوابوں، آرزوؤں اور امیدوں کی سر زمین

پاکستان خوابوں، آرزوؤں اور امیدوں کی سر زمین ہے جس کا مستقبل لامحدود اور روشن ہے۔ پاکستان کے ماضی ساٹھ سالوں پر نظر دورائی جائے تو اندھیروں اور اجالوں کا ایک طویل سفر نظر آتا ہے۔ قیام پاکستان کے وقت جذبے جوان تھے۔ امنگوں سے بھرپور لوگ تابناک مستقبل کے متلاشی تھے۔ ہر طرف اجالے ہی اجالے تھے۔ قائد اعظم کی شکل میں قوم کو اپنا مسیحا بھی میسر تھا مگر پھر نہ جانے اس ملک کو کس کی نظر لگ گئی۔ اہل اقتدار نے میوزیکل چیئرز کی گیم شروع کر دی اجالے دھندلانا شروع ہو گئے، اندھیروں کے مہیب سائے چھانے لگے اور پھر بات یہاں تک پہنچی کہ جمہوریت کی شمع ہی گل کر دی گئی۔ پاکستان کے اجالے کہیں کھو سے گئے۔ ہر آنے والے نے نظام حکومت کے نت نئے تجربے شروع کر دیئے اور یہ بھی اسی ملک کی کہانی ہے کہ پہلے ٢٦ سال تک اس ملک کا متفقہ آئین بھی نہ بن سکا۔ اس نوزائیدہ ملک کو قائم ہوئے ابھی ٢٥ سال بھی نہ ہوئے تھے کہ اسے دولخت کر دیا گیا۔ غرضیکہ اس ملک کے ماضی کے ہر موڑ پر اپنوں اور بیگانوں کی خود غرضیوں اور زیاتیوں کا ایک طویل سلسلہ نظر آتا ہے۔ ماضی کے ان اندھیروں سے نجات مشکل تو ہے ناممکن نہیں۔ قیام پاکستان کی ساٹھویں سالگرہ کی آمد آمد ہے اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اجالوں کی طرف سفر شروع کریں ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر تابناک مستقبل کی تعمیر کریں۔


 


 


 


 


ملتے جلتے عنوان


نظریاتی مملکت


ہیپی برتھ ڈے پاکستان


فرمانِ قائد


جشنِ آزادی


ہمیں تکمیل کی حد تک اسے تعمیر کرنا ہے


یوم آزادی مبارک

1 comments:

طارق راحیل نے لکھا ہے

بہت خوب

پڑھ کر اچھا لگا جناب

8/15/2009 08:18:00 PM

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب