تونسہ بیراج Taunsa Barrage
پاکستان میں بیشمار بیراج ہیں، جن میں چند مشہور جناح بیراج، چشمہ بیراج، گدو بیراج، سکھر بیراج اور کوٹری بیراج شامل ہیں۔ تونسہ بیراج کالا باغ ہیڈ ورکس سے ٨٠ کلو میٹر جنوب کی طرف دریائے سندھ پر واقع ہے جو کوٹ ادو شہر سے ١٨ کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔ یہ پاکستان کا پندرھواں اور دریائے سندھ کا چوتھا بیراج ہے۔ اس کی تعمیر پر ساڑھے بارہ کروڑ روپے صرف ہوئے تھے، اس سے دو نہریں نکالی گئی جن میں سے ایک نہر مظفر گڑھ اور دوسری ڈیرہ غازی خان کو سیراب کرتی ہے۔ بلوچستان کی خشک سالی دور کرنے کے لئے تونسہ بیراج سے ابھی حال ہی میں سوا تین ارب روپے کی لاگت سے ٥٠٠ کلومیٹر طویل ‘کچھی کینال‘ نامی ایک اور نہر نکالی گئی۔ جس سے سات لاکھ ایکڑ زمین سیراب ہوتی ہے۔
تونسہ بیراج سے نکالی گئی ان نہروں سے نہ صرف لاکھوں ایکڑ زمین سیراب ہوتی ہے بلکہ کئی دوسرے فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں۔ ایک بڑا فائدہ یہ ہوا کہ اس کی تکمیل سے ڈیرہ غازی خان تک جانے کے لئے خشکی کا راستہ نکل آیا اور پختہ سڑک کی تعمیر سے ڈیرہ غازی خان کا دوسرے حصوں سے براہ راست تعلق قائم ہو گیا ہے۔
ڈیرہ غازی خان کی خوش قسمتی ہے کہ تونسہ بیراج جیسا عظیم الشان منصوبہ ١٩٥٨ء کو پایہ تکمیل تک پہنچا ہے۔ پل کے نیچے پانی بڑی تند و تیزی سے رواں دواں ہے۔ پل کے ساتھ ساتھ ریلوے لائن بھی موجود ہے، دوسرے کئی افادی اور تفریحی مقامات بھی موجود ہیں۔ دریائے سندھ پر اس وقت تک جتنے پل تعمیر ہوئے ہیں ان سب میں سے عظیم الشان پل تونسہ بیراج ہے۔
تونسہ بیراج کا کام ١٩٥٤ء کو شروع ہوا اور ١٩٥٨ء کو پایہ تکمیل تک پہنچا، افتتاح ١٩٥٩ء کو فیلڈ مارشل محمد ایوب خان مرحوم نے کیا تھا۔ پل پر فٹ پاتھ (دونوں سائیڈوں پر) چھ چھ فٹ ہے۔ سڑک کی چوڑائی ٢٢ فٹ ہے۔
ڈیرہ غازی خان محکمہ انہار کے (ریٹائرڈ) سرکل ہیڈ ڈرافسٹمیں خان خدا بخش خان کے مطابق تونسہ بیراج کے نقشہ جات اور ڈیزائن کی تیاری میں تقریبا پانچ برس کے عرصہ تک میں نے بیراج کے مختلف حصے اور ریگولیٹر کے نقشے ڈیزائن انجیئر آئی اے خالق اور ڈائریکٹر محی الدین خان کی سرپرستی میں تیار کئے تھے جبکہ میرے ساتھ سب انجیئر یعقوب خان مرحوم اور ہیڈ ڈرافسٹمیں بشیر حسین شاہ مرحوم بھی میرے ساتھ کام کرتے تھے۔ مجھے اس کارکردگی کے صلے میں ١٩٥٩ء کو فیلڈ مارشل ایوب خان نے بیراج کی افتتاحی تقریب میں میڈل سے نوازا اور ایک ایک میڈل سب انجیئر اور ہیڈ ڈرافسٹمین کو بھی عطا کیا گیا جبکہ پہلا میڈل پی ایس ای لنک (بمقام بلوکی) ١٩٥٣ء کو منسٹر آف ایریگیشن سردار محمد خان لغاری کے دور حکومت میں عطا کیا گیا تھا۔
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔