عالمی یوم بزرگان
آج ساری دنیا میں بزرگ افراد کا عالمی دن '' بزرگ ترقی کی نئی طاقت'' کے عنوان تحت منایا جا رہا ہے۔ دنیا میں 60 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کی تعداد میں اضافہ عالمی آبادی کے مقابلے میں دوگنا سے زائد اضافہ ہو رہا ہے، مستقبل قریب اس میں مزید اضافے کا امکان ہے۔ روزنامہ جنگ کے مطابق اقوام متحدہ کے ڈیپارٹمنٹ آف اکنامک اینڈ سوشل افیئرز پاپولیشن ڈویژن کے بریفنگ پیپر 2007ء کے مطابق 2005ء سے 2010ء کے عرصے کے دوران عمر رسیدہ افراد کی آبادی میں سالانہ 2.6 فیصد کا اضافہ ہورہا ہے، جوکہ عالمی آبادی میں اضافے کی سالانہ شرح1.1 فیصد کے مقابلے میں 2 گنا سے بھی زائد ہے، جبکہ مستقبل میں یہ فرق مزید وسیع ہونے کی پیشن گوئی ہے، جس کے مطابق 60 سال سے زائد عمر کے افراد کی آبادی میں 2025-30ء تک عالمی آبادی میں سالانہ اضافے کے مقابلے میں 3.7 گنا زائد اضافہ ہوگا۔ اس وقت دنیا کے 60 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کی تعداد 70 کروڑ 50 لاکھ ہے اور ماہرین کے مطابق یہ تعداد 2050ء تک بڑھ کر2 ارب ہوجائے گی۔ پاکستان میں 60 سال سے زائد بزرگوں کی تعداد 94 لاکھ ہے، جو کُل آبادی کا 6 فیصد ہے، جبکہ مجموعی طور پر اس وقت دنیا کی 11 فیصد آبادی بزرگ ہے۔ شرح کے اعتبار سے ترقی پذیر ممالک میں بوڑھے افراد زائد ہیں، جو کُل آبادی کا 21 فیصد ہیں، جبکہ ترقی یافتہ ممالک میں ایسے افراد کی شرح کُل آبادی میں سے 8 فیصد ہے۔ 2050ء میں عالمی آبادی میں بزرگ آبادی کی شرح 22 فیصد یعنی دُگنی ہوجائے گی۔ اس وقت دنیا میں 9 میں سے ایک فرد 60 سال کا ہے، جبکہ 13 میں سے ایک 65 سال یا اس سے زائد عمر ہے۔ تعداد کے حوالے سے ترقی پذیر ممالک میں بزرگ زیادہ ہیں، جن کی تعداد 45 کروڑ 30 لاکھ ہے، جبکہ ترقی یافتہ ممالک میں یہ تعداد 25 کروڑ 20 لاکھ ہے۔ آبادی کے ماہرین کے مطابق 2050ء میں ترقی پذیر ممالک میں بزرگوں کی تعداد 3 گنا اضافے کے ساتھ ایک ارب 60 کروڑ اور ترقی یافتہ ممالک میں 60 فیصد اضافے سے 40 کروڑ ہوجائے گی۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ 80 سال یا اس سے زائد عمر کے معمر افراد کی آبادی میں اضافے کی شرح 60 سال یا اس سے زائد بزرگ افراد کے مقابلے میں 50 فیصد زائد ہے اور معمر افراد کی تعداد میں سالانہ 3.9 فیصد اضافہ ہورہا ہے۔ اس وقت دنیا کی معمر آبادی 9 کروڑ 40 لاکھ ہے۔ 2050ء میں یہ تعداد 4 گنا اضافے کے ساتھ بڑھ کر 39 کروڑ 50 لاکھ ہوجائے گی۔ اس وقت 60 سال سے زائد عمر کے 8 افراد میں سے ایک 80 سال یا اس سے زائد عمر کا ہے۔ 2050ء میں یہ تناسب 5 میں سے ایک ہوگا۔ دنیا میں ایسے افراد جو اپنی زندگی کی سنچری مکمل کرچکے ہیں۔ ان کی تعداد 3 لاکھ 10 ہزار ہے۔ اس وقت دنیا میں 82 بزرگ مردوں کے مقابلے میں 100 بزرگ عورتیں ہیں۔ مجموعی طور پر مردوں کے مقابلے میں بزرگ عورتوں کی تعداد 7 کروڑ زائد ہے۔ عورتوں کا تناسب 65 سال کی آبادی میں 4 کے مقابلے میں 3 جبکہ 80 سال یا اس سے زائد عمر آبادی میں 2 کے مقابلے میں ایک ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق ایسے بزرگ افراد جو بغیر جیون ساتھی تنہا زندگی گزار رہے ہیں، ان کی شرح 14 فیصد ہے۔ جبکہ ترقی یافتہ ممالک میں تنہا بزرگ افراد کی شرح 25 فیصد اور ترقی پذیر ممالک میں 7 فیصد ہے۔ تنہا زندگی گزارنے والے بزرگوں میں عورتوں کی تعداد زیادہ ہے۔ 60 سال سے زائد عمر کی 19 فیصد عورتیں اکیلی جی رہی ہیں، جبکہ اکیلے زندگی بسر کرنے والے مردوں کی شرح 8 فیصد ہے۔ غریب ممالک کے ایک کروڑ بزرگ افراد روزانہ ایک ڈالر سے کم پر گزارہ کررہے ہیں۔ سب صحارا افریقہ کے 60 لاکھ یتیم بچّوں کی دیکھ بھال ان کے دادا، دادی یا نانا، نانی کرتے ہیں۔
1 comments:
سیدھی سی بات ہے تمام جوانوں کو مقبوضہ جموں کشمیر ۔ فلسطین ۔ افغانستان اور عراق میں مارا اور مروایا جا رہا ہے تو نتیجہ یہی ہو گا نا ۔
10/02/2007 08:55:00 PMآپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔