میرے عہد کا بچہ
میرے عہد کا بچہ
شاید ۔۔۔ تو بھی ہے سچا
مگر ۔۔۔ میرے پاس آ تو سہی
تُو مجھے کچھ بتا تو سہی
یہ کیسی تیری ادا ہے؟
تُو کیوں سب سے جدا ہے؟
یہ تیرا اندازِ جفا کیوں ہے؟
تُو سب سے خفا کیوں ہے؟
میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
ممتا کی چھاؤں میں ۔۔۔
ترے ماتھے پہ بوسہ دے کے
بھر لوں تجھے بانہوں میں
تجھے دور بہت آہوں سے
لے جاؤن گی ان راہوں سے
تُو نے کیوں کیا ہے فراموش؟
ہے آج بھی ممتا کی وہی آغوش
باپ کی شفقت بھی وہی
بہن، بھائی کی محبت بھی وہی
میرے بچے!
بہت ہی اچھے!
کیا تُو چاہتا ہے ۔۔۔۔؟
اپنے لئے، اپنا مرتب کردہ نصابِ حیات
بے شک! تجھے اجازت ہے
مگر ۔۔۔۔ تُو پڑھ!
فقط، میرا مرتب کیا ہوا پہلا باب
جس میں خدا کے نام کے بعد
اس کے سب احکام کے بعد
صداقت، امانت کے
شجاعت اور شرافت کے
سبق جب ازبر کر لے گا
سب کے دلوں میں تُو گھر کر لے گا
ضمیر فروشوں کے لئے، وطن فروشوں کے لئے
تُو عذاب بن جائے گا
ایسا شباب بن جائے گا
تُو محبتوں کی مالا، تُو عزتوں کا رکھوالا
تُو میرے خواب کی یوں تعبیر بن جائے گا
عزم و عمل کی تصویر بن جائے گا
تُو سیکھ جائے گا طریق سکندری کے
اور ۔۔۔۔ اسرار سارے قلندری کے
پھر۔۔۔۔تُو نکھر جائے گا، بےحد سنور جائے گا
ہر غریب ۔۔۔ ہو گا تیرا حبیب
مسکین و ضعیف سارے
ہوں گے قریب تمھارے
تُو یوں ۔۔۔۔ خود کو سنبھال لے گا
اندر کی سب تاریکیوں کو اُجال دے گا
تو ایسا کمال دے گا
میرا جمال دے گا
تُو ایسی مثال ہو گا
رُت لازوال ہو گا
غلام فاطمہ شاہ ۔ ڈیرہ غازی خان
3 comments:
[...] منیر احمد طاہر نے غلام فاطمہ شاہ آف ڈیرہ غازی خان کی ایک نظم “میرے عہد کا بچہ” شائع کی ہے۔ ہم نے اس کی پیروڈی “میرے عہد کے حکمراں” کے نام سے کی ہے۔ اس نظم کے آخری مصرعوں میں ہم نے بہت کم کانٹ چھانٹ کی ہے اور ان کا مخاطب بچے کی بجائے حکمران کو بنا دیا ہے۔ پڑھیے اور دیکھیے کہ ہماری کاوش کتنی کامیاب ہوئی۔ [...]
10/24/2007 09:58:00 PMhi
10/31/2007 05:14:00 PMشعیب صاحب! اس '' hi '' کے آگے بھی کچھ لکھ دیتا تو بہتر تھا، بہرحال اس کے لئے بھی بیحد شکریہ
10/31/2007 10:55:00 PMآتے رہیے گا۔
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔