اے امریکہ، اے امریکہ
کیوں ہے تو اسلام کا دشمن، کیوں ہے درپے امت مسلم
کیوں مطلوب ہوئی ہے تجھ کو، میرے وطن پہ خون کی رم جھم
پڑے گا خون ہمارا مہنگا
اے امریکہ، اے امریکہ
جرعے تیری ‘ایڈ‘ کے ہیں، ملکوں کے حق میں زہر پیالے
تیرے فاسد خون سے، جسم نوع انسانی پہ چھالے
تیری محبت کا پھل پھیکا
اے امریکہ، اے امریکہ
کہتے ہیں آزادی ملت، شیندوا ہیں تیرے ڈالر
سبق پڑھائے جو صیہونی، تو کرتا ہے اس کو ازبر
مت بن اسرائیل کا کھونٹا
اے امریکہ، اے امریکہ
پیٹا ہے تو ڈھول ہمیشہ حفظ حقوق انسانی کا
نسل کشی ہو گر مسلم کی، چھٹ جاتا ہے ڈول کا چوبہ
ہو جاتا ہے تجھ کو سکتہ
اے امریکہ، اے امریکہ
دہشت گرد و جنگجو مسلم، نام ہمارے تو نے رکھے
ٹکسال پرانی باطل کی ہے جس میں ڈھلے ہیں یہ نئے سکے
اب نہ چلے گا تیرا سکہ
اے امریکہ، اے امریکہ
ہم غازی بن کر اٹھے ہیں، تو لاکھ کہے جا دہشت گرد
گلزار بنائیں گے دنیا، کر دیں گے آتش باطل سرد
تو ہے ان سراب ہم دریا
اے امریکہ، اے امریکہ
مادے کی تو ریت پر قائم، ہم روحانی بنیادوں پر
تو ہے لٹو چھلکے پر، ہم رس اور گودے کے خوگر
تو ہے پتھر ہم ہیں تارا
اے امریکہ، اے امریکہ
کیا دبدبہ تیری قوت کا، کیا تیرے عزائم کا دم خم
گر جذبہ ایمان پیدا ہو، ہر فرد ہمارا ایٹم بم
یہ ہے خالق کل کا وعدہ
اے امریکہ، اے امریکہ
مت بھول کہ تو ہے لاوارث، وارث ہے ہمارا رب علٰی
ہے تل ابیب کا تو بردہ، ہم شاہ طیبہ کا ترکہ
تیری جبین پر غیر کا ٹیکہ
اے امریکہ، اے امریکہ
اک دیو استبداد ہے اس کے پیچھے شعلے برساتا
یہ نظام نو کا منصوبہ ہے کالا دھوئیں کا پردہ
ہم ہیں حقیقت، تو ہے دھوکا
اے امریکہ، اے امریکہ
کیوں مطلوب ہوئی ہے تجھ کو، میرے وطن پہ خون کی رم جھم
پڑے گا خون ہمارا مہنگا
اے امریکہ، اے امریکہ
جرعے تیری ‘ایڈ‘ کے ہیں، ملکوں کے حق میں زہر پیالے
تیرے فاسد خون سے، جسم نوع انسانی پہ چھالے
تیری محبت کا پھل پھیکا
اے امریکہ، اے امریکہ
کہتے ہیں آزادی ملت، شیندوا ہیں تیرے ڈالر
سبق پڑھائے جو صیہونی، تو کرتا ہے اس کو ازبر
مت بن اسرائیل کا کھونٹا
اے امریکہ، اے امریکہ
پیٹا ہے تو ڈھول ہمیشہ حفظ حقوق انسانی کا
نسل کشی ہو گر مسلم کی، چھٹ جاتا ہے ڈول کا چوبہ
ہو جاتا ہے تجھ کو سکتہ
اے امریکہ، اے امریکہ
دہشت گرد و جنگجو مسلم، نام ہمارے تو نے رکھے
ٹکسال پرانی باطل کی ہے جس میں ڈھلے ہیں یہ نئے سکے
اب نہ چلے گا تیرا سکہ
اے امریکہ، اے امریکہ
ہم غازی بن کر اٹھے ہیں، تو لاکھ کہے جا دہشت گرد
گلزار بنائیں گے دنیا، کر دیں گے آتش باطل سرد
تو ہے ان سراب ہم دریا
اے امریکہ، اے امریکہ
مادے کی تو ریت پر قائم، ہم روحانی بنیادوں پر
تو ہے لٹو چھلکے پر، ہم رس اور گودے کے خوگر
تو ہے پتھر ہم ہیں تارا
اے امریکہ، اے امریکہ
کیا دبدبہ تیری قوت کا، کیا تیرے عزائم کا دم خم
گر جذبہ ایمان پیدا ہو، ہر فرد ہمارا ایٹم بم
یہ ہے خالق کل کا وعدہ
اے امریکہ، اے امریکہ
مت بھول کہ تو ہے لاوارث، وارث ہے ہمارا رب علٰی
ہے تل ابیب کا تو بردہ، ہم شاہ طیبہ کا ترکہ
تیری جبین پر غیر کا ٹیکہ
اے امریکہ، اے امریکہ
اک دیو استبداد ہے اس کے پیچھے شعلے برساتا
یہ نظام نو کا منصوبہ ہے کالا دھوئیں کا پردہ
ہم ہیں حقیقت، تو ہے دھوکا
اے امریکہ، اے امریکہ
لالہ صحرائی
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔