اور لائن کٹ گئی
ایک پاکستانی اخبار ‘نوائے وقت‘ روزانہ ایک ایک دن گن کر ہمیں یہ باور کرانے کی کوشش کر رہا ہے کہ ہم من حیث القوم انتہائی بے حسی کا شکار ہیں، کیونکہ محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان جنہوں نے ہالینڈ کی نسبت پاکستان کو ترجیح دی اور دن رات انتھک محنت کر کے پاکستان کو ایٹمی قوت کا نام دیا۔ انہیں ان کی ناقابل فراموش خدمات کے صلے میں نظر بند کر دیا گیا ہے۔ نوائے وقت کے مطابق آج ان کی بے قدری کو ١٣٤٢ دن ہو گئے ہیں۔
کچھ دن پہلے مولانا کوثر نیازی مرحوم کی کتاب ‘اور لائن کٹ گئی‘ میرے مطالعے میں رہی، اسی کتاب کا ایک اقتباس ملاحظہ کیجیئے۔
ڈاکٹر قدیر نے وزیراعظم ذولفقار علی بھٹو کو فون پر اطلاع دی کہ وہ ہالینڈ واپس نہیں جا رہے بلکہ پاکستان ہی میں رہ کر یورینیم کی افزودگی کا پلانٹ لگائیں گے۔ میں نے دیکھا کہ وزیراعظم کا چہرہ خوشی سے دمک اٹھا، انہوں نے میز پر اپنے مخصوص انداز میں مکہ مارت ہوئے کہا۔۔ ''I WILL SEE THE HINDU BUSTARDS NOW''
بھٹو کی بیٹی کا یہ بیان پڑھیئے کہ
اقتدار میں آ کر عالمی ایٹمی ایجنسی کو ڈاکٹر قدیر تک رسائی دوں گی۔
مجھے اب تک یقین نہیں آ رہا کہ یہ اسی بھٹو کی بیٹی کے الفاظ ہیں جس کا چہرہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی رضا مندی کا سن کر خوشی سے دمک اٹھا تھا۔ مولانا کوثر نیازی مرحوم ‘اور لائن کٹ گئی‘ میں ایک جگہ لکھتے ہیں کہ
میرا یقین ہے کہ کوئی بیرونی قوت کتنی ہی بااثر کیوں نہ ہو حالات پیدا کرنے کی اہل نہیں ہوتی، حالات ہم خود پیدا کرتے ہیں۔ بیرونی قوتیں اپنے اپنے مفادات کے ماتحت ان سے فائدے اٹھاتی ہیں۔
آج ایک بار پھر ‘مفاہمت‘ کے ذریعے ایسے حالات پیدا کئے جا رہے ہیں جس سے بیرونی قوتیں کھل کھیل کر اپنے اپنے مفادات کے تحت فائدے اٹھا سکیں۔
6 comments:
کرسی کیلیے سالا کچہ بہی کرے گا۔
10/27/2007 06:20:00 AMمیرا پاکستان's last blog post..گھروں سے دوریاں اچھی نہیں ہوتیں
میرے خیال کے مطابق ذوالفقار علی بھٹو کرسی سے محبت تو کرتے تھے لیکن دل میں صیہونی اور ان کے دوستوں سے نفرت کرتے تھے ۔ لیکن بینظیر کرسی کیلئے اپنے بھائی کو قربان کیا اور ماں کو لاتعلق کیا ۔ ذوالفقار علی بھٹو قوم کو تباہ نہیں کرنا چاہتے تھے لیکن بینظیر کو قوم کی کوئی پرواہ نہیں وہ اس کی خیرخواہ ہے جو اسے کرسی دِلا دے ۔ بینظیر غیروں کو خوش کرنے کیلئے قبائلیوں مار مار کر ختم کرنا چاہتی ہے ۔ ذوالفقار علی بھٹو نے قبائلی علاقوں کی ترقی کیلئے ایک منصوبہ 1974ء میں سوچا تھا ۔ اس منصوبہ کی پلاننگ ٹیم کا سربراہ مجھے بنایا گیا حالانکہ میں سیاسی لحاظ سے ذوالفقار علی بھٹو صاحب کا مخالف تھا ۔ حیات محمد شیر پاؤ کے قتل کی وجہ سے یہ منصوبہ التواء میں پڑ گیا ۔ 1976ء کے شروع میں ذوالفقار علی بھٹو صاحب نے مجھے ایڈوائزر بنا کر لیبیا بھیج دیا اور 1977 میں ذوالفقار علی بھٹو صاحب کی حکومت ختم ہو گئی ۔
10/27/2007 05:53:00 PMاجمل's last blog post..ضروری اطلاع
ارے بھائی !
10/27/2007 07:17:00 PMسارے جہاں سے اچھا پاکستان ہمارا ! جہاں ہر وقت کسی نہ کسی کی لائن کی کٹتی رہتی ہے ! کیا بھٹو ، کیا نواز شریف اور کیا جناب عبدالقدیر خان
ضمنا :
اللہ آپ کو جزائے خیر دے آپ نے عیدمبارک کا پیغام دیا تھا لیکن میں نے آج ہی دیکھ لیا سو آپ کا شکریہ ادا کئے دیتے ہیں اور آپ کو بھی گزشتہ عبدمبارک
Dr qadeer kay barah main jazbaatee ansar buhut hai aur deegar batoon ko nazar andaaz kar diyya jata hai. Yahan http://oraclesyndicate.twoday.net/stories/4167731/ Dr Samar Mubarak mand ka aik interview jis main aur batoon kay alawa yeah du batain hain;
10/28/2007 01:25:00 AMPakistan kay atomic programme kee ibtedaa 50 or 60 kee dahaee main hoi jab mutaadad afraad ko beroonay mulk tarbiyyat kay leeay bheja gia….aaj kal kay kui senior scientist usee dor may tarbiyyat pa kay aaay.
Pakistan kay atomic programme main 15 kay qareeb shobay involve thay aur Dr Qadeer siraf aik shobay kay incharge thay lekin Dr Qadir nay apnay aap ko saaray kaam ka credit denay kee koshish kee jo haqeeqat kay barkhilaaf hai.
اسلام علیکم
10/28/2007 05:02:00 AMجناب پاکستانی
دل کے پپولے جل اٹھے سینے کے داغ سے
اس گھر کو آگ لگ نہ جائے گھر کے چراغ سے
شکریہ
شعیب خالق's last blog post..بلوچ تاریخ کا پہلا حصہ
ھاے افسوس! کس کے ھاتھ پھ لھو تلاش کروں۔
10/28/2007 05:27:00 PMwoli's last blog post..T-Mobile USA Offers Complimentary Wi-Fi Internet Service at Designated T-Mobile HotSpot Locations in Southern California
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔