04 November, 2007

ایمرجنسی ۔ صدر کا خطاب

صدر جنرل پرویز مشرف نے قوم سے خطاب کر تے ہو ئے کہا ہے کہ ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کے باوجود وزیراعظم،سینیٹ،اسمبلیاں ،گورنرز ووزراء اعلیٰ بدستور کام کرتے رہیں گے۔ ہفتے کی شب قوم سے خطاب میں ایمرجنسی کے نفاذ کے حوالے سے لیے گئے فیصلے کے حوالے سے صدرجنرل مشرف نے کہا کہپاکستان میں پہلی بار ایک حکمت عملی کے تحت یہ مرحلے عبور کئے، لیکن بڑے افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ کچھ عناصر جمہوری عمل میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں جب صرف 3 ماہ رہ گئے ہیں، تیسرے مرحلے کے خاتمے میں ۔صدر مشرف نے کہا کہ ذاتی مفاد، سیاسی مفاد اور ملک کے نقصان میں خلفشار پیدا کیا جارہا ہے۔ ان رکاوٹوں کی وجہ سے پاکستان کی معاشی حالت جو اوپر جارہی تھی اب نیچے کی طرف جانے کے اشارے مل رہے ہیں۔ سرمایہ اور سرمایہ دار ملک میں آرہے تھے اب وہ رک گئے ہیں ،وہ دیکھ رہے ہیں کہ یہاں سرمایہ لگایں کہ نہیں۔صدرجنرل مشرف نے مزید کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے نا امید ہیں، ہمت ہار چکے ہیں، ان کے افسران کو سزائیں دی جارہی ہیں۔وہ ایکشن نہیں لے پار ہے۔صدر مشرف کا کہنا تھا کہ میری نظر میں پاکستان کی سالمیت کو کھلا چیلنج ہے۔ حکومتی نظام مفلوج ہوچکا ہے۔،افسوس کی بات ہے کہ پاکستان کے دل اسلام آباد میں بھی انتہا پسندی پھیل گئی ہے۔ لوگ تشویش میں مبتلا ہیں۔ انتہا پسندوں نے رٹ آف گورنمنٹ ہاتھ میں لے رکھی ہے۔ یہ انتہا پسنداپنے فرسودہ اور مذہبی خیالات اعتدال پسندوں پر مسلط کرنا چاہ رہے ہیں۔دہشت گردی اور انتہا پسندی انتہا پر ہیں۔ خودکش حملے ملک بھر میں ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ذاتی مفاد سے بالاتر ہوکر سب سے پہلے پاکستان ہے ،قوم بھی ایسے ہی سوچے گی۔صدر نے کہاقوم کی تاریخ میں تکلیف دہ فیصلوں کا وقت آتا ہے، پاکستان کو بھی اہم اور تکلیف دہ فیصلے کرنا ہوں گے۔


بشکریہ روزنامہ جنگ

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب