10 November, 2007

ایسے قائد کی ضرورت اب بھی ہے

کل بھی برپا شورشیں باطل نے کیں

ذہن کافر میں شرارت اب بھی ہے
غیرتِ اسلام زندہ کل بھی تھی
خونِ مسلم میں حرارت اب بھی ہے
تھے رواں کل بھی جہادی قافلے
جاری یہ خاطرِ مدارت اب بھی ہے
جان کے نظرانے دیئے تھے کل بھی
زندہ یہ شوق شہادت اب بھی ہے
کلمہ توحید کل بھی سچ تھا
موقفِ حق میں صداقت اب بھی ہے
زندگی تیری امانت کل بھی تھی
زندگی تیری امانت اب بھی ہے
بت شکن ماضی میں بھی تھا مسلمان
کافروں کو یہ شکایت اب بھی ہے
منافقوں نے کل بھی دھوکے دیئے
ان سے صلح میں قباحت اب بھی ہے
کل کا فرعون غرق دریا ہو گیا
زندہ موسٰی کی جماعت اب بھی ہے
دنیا بھر کے آئمہ چلتے بنے
اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امامت اب بھی ہے
کل لکھا تاریخ میں خالد جسے
وہ شجاعت کی علامت اب بھی ہے
ابن قاسم کی ضرورت کل بھی تھی
لاکھوں طارق ہوں، ضرورت اب بھی ہے
پھونک دیں کل بھی ہم نے کشتیاں
زندہ یہ اپنی روایت اب بھی ہے
رحمتیں کل بھی اتریں بدر میں
اور قائم یہ اعانت اب بھی ہے
کل بھی تھے یہ رحمتوں کے سلسلے
قائم اللہ کی سخاوت اب بھی ہے
کل بھی زندہ تھے مگر توحید پر
لب پہ اپنے یہ عبارت اب بھی ہے
سنت نبوی جس کی شان ہو
اسوہ فاروق جس کی شان ہو
ایسے قائد کی ضرورت کل بھی تھی
ایسے قائد کی ضرورت اب بھی ہے


شاعر ۔ نامعلوم

1 comments:

woli نے لکھا ہے

بہت خوب۔

woli's last blog post..T-Mobile to Introduce More-Flexible Contract Terms for Customers

11/11/2007 04:09:00 PM

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب