04 November, 2007

تہلکہ ڈاٹ کوم



وہی ہوا جس کا ڈر تھا۔ سارا قصور میرے کمپیوٹر کا ہے جو صبح سے کام نہیں کر رہا تھا، اب جب کام کرنے لگا ہے تو فائدہ ہی کوئی نہیں کیونکہ عبوری آئینی حکم(PCO)  کے تحت ایک بار پھر پورے ملک میں ہنگامی حالت نافذ کردی ہے۔ ہائے ابھی کل ہی تو سپریم کورٹ کے ‘سابق‘ ججوں نے ایک حکم جاری کیا تھا جس میں انہوں نے عبوری آئینی حکم کو کالعدم قرار دیا اور تمام فوجی اور سول حکام کو ہدایت کی تھی کہ کوئی بھی پی سی او کے تحت خدمات سرانجام نہ دے اور نہ جج پی سی او کے تحت حلف اٹھائیں، لیکن ظالموں نے ‘انی‘ مچا ہی دی۔
چیف جسٹس افتحار محمد چودھری برطرف
عبدالحمید ڈوگر نئے چیف جسٹس
اعتزاز احسن اور ان جیسے کئی سر پھرےگرفتار
موبائل فون نیٹ ورک جام
شاہراہ دستور پر رینجرز تعینات
میڈیا پر پابندیاں
سیاست پر لکھنے والے بلاگرز ہوشیار، مالشیے ساتھ رکھیں، کسی وقت بھی چھترول پڑ سکتی ہے، چھترولسے بچنا ہے تو کوئی اور دھندہ سوچیں، ویسے میں تو بچوں پر کہانیاں لکھنے کا سوچ رہا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔ پاکستانی بلاگ پر ۔۔۔ واہ کیا خوب لگے گا۔ عمرو عیار اور ایک چور (چور کی بابجائے ڈاکو ٹھیک رہے گا)، اسلام آباد کے لیٹرے، عمرو عیار اور چالاک جادوگر، اسی طرح کے دیگر نام اگر آپ کے ذہن میں ہوں تو مہربانی کر کے مجھے آگاہ کریں، نہیں ہیں تو بی بی سی کے حسن مجتبییٰ کو پڑھیں۔

ایمرجنسی پلس یا چوتھا مارشل لاء


انیس سو اٹھاون میں جب ایوب خان نے مارشل لاء نافذ کیا تو انہوں نے جنرل ٹکا خان کو حیدر آباد سندھ میں سب مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر مقرر کرکے بھیجا تھا۔ ٹکا خان مارشل کے نفاذ کے کچھ دن بعد اندرون ڈویژنز کا دورہ کرتے ہوئے ٹنڈو اللہ یار میں ایک گاؤں سے گزر رہے تھے کہ وہاں اپنی جیپ روک کر اسوقت محکمہِ اطلاعات کے افسر علی احمد بروہی سے کہا کہ وہ وہاں سے گزرتے ہوئے معمر شخص سے پوچھیں کہ مارشل لاء کے بارے میں کیا خیال ہے۔
علی احمد بروہی نے ٹکا خان کو بتایا تھا کہ یہ بزرگ کہہ رہے ہیں ’مری عمر اسی سال ہے میں نے انگریز کا دور دیکھا ہے، دو بڑی جنگيں دیکھی ہیں، حروں پر مارشل لاء دیکھا ہے، پلیگ کی بیماری، سیلاب اور بہت سی آفات دیکھی ہیں۔ وہ آئیں اور گزر گئيں تو یہ ایک اور مارشل لاء کی آفت بھی گذر جائيگي۔‘
سنیچر کی صبح ٹیلیفون کی گھنٹی پر آنکھ کھلی جو لاہور سے میرے قاری محمد عمران کا تھا۔ ’حسن بھائی، میں اسوقت ایوان عدال کے باہر کھڑا ہوں، پاکستان میں عدل اور انصاف قتل ہو چکا ہے۔ چیف جسٹس برطرف کردیئے گئے ہیں۔ جنرل مشرف نے ایمر جنسی نافذ کردی ہے۔‘ میں نے سوچا پاکستان میں ایمرجنسی اتری کب تھی کہ نافذ ہوگئي۔ ہم نسل در نسل آمریت در آمریت میں داخل ہوتے، پیدا ہوتے، جوان ہوتے ، بوڑھے ہوتے، مرتے اور جیتے رہے ہیں۔ یہ ایمرجنسی بھی ایک اور ڈرامہ در ڈرامہ اور آمریت در آمریت ہے۔
پہلے انہوں نے سوات اور ملک کے دیگر حصوں میں اپنے ’کرنل فرشتہ‘ ٹائپ لوگوں سے خون خرابے کروائے، ایمرجنسی کی افواہیں اور دھمکیاں اپنے وزیروں، مشیروں سے اڑواتے رہے اور پھر کہا ’عزیز ہموطنو اسلام علیکم‘۔ اسی تاریک رات میں ، بھاری بوٹوں کی دھمک اور ملی نغموں کی ملی جلی گيدڑ رات میں ا گر کسی نے اپنے ضمیر اور انصاف کی لو اونچی رکھی ہوئی تھی تو وہ جسٹس افتخار محمد چوھدری اور انکے برادر ججز تھے جنہوں ایک بڑی ’نہ کہتے ہوئے‘ موچی کا جوتا موچی کے منہ پر نہیں بلکہ جنرل کا لانگ بوٹ نما ایمرجنسی اور پی سی او آرڈر کالعدم قرار دیکر جنرل کے منہ پر دے مارا۔ آمریت کو بچانے کیلے ملک کے کور کمانڈروں اور چور کمانڈروں نے ایک بار پھر شب خون مارا ہے۔
اعتزاز احسن اپنی تیس روز کی نظربندی میں جاتے جاتے کہہ گئے ہیں کہ تیس دن تک مشرف نہیں ہونگے یعنی کہ یہ آفات نہیں ہونگي۔

5 comments:

میرا پاکستان نے لکھا ہے

آپ کی بات سے ہم اتفاق کرتے ہیں اب کچہ اور ہی لکھنا پڑے گا۔ لیکن کیا جائے جب اس طرح کی صورتحال دیکھتے ہیں تو قلم خود بخود چل پڑتا ہے۔
ہمیں تو ان لوگوں پر ترس آرہا ہے جو سپریم کورٹ سے اپنے غائب ہونے والے عزیزوں کی واگزاری کیلیے دوڑ دھوپ کررہے تھے۔ اب تو وہ بیچارے سپریم کورٹ کے سامنے احتجاج بھی نہیں کرسکیں گے۔

11/04/2007 08:29:00 AM
پاکستانی نے لکھا ہے

بجا ارشاد فرمایا، چلتی قلم رکتی کہاں ہے بھلا۔
واقعی ان بچاروں کی کچھ دھارس بندھی تھی کہ جلد ہی ان کے پیارے ان کے ساتھ ہوں گے ۔۔۔ مگر ۔۔۔۔۔۔۔۔ اسی مگر پر آ کر ساری بات ختم ہو جاتی ہے آگے کچھ کہنے کا حوصلہ ہی نہیں۔۔ اللہ رحم کرے ان پر۔

11/04/2007 08:48:00 AM
راشد کامران نے لکھا ہے

کچھ لوگوں‌کا کہنا ہے کہ اردو بلاگز صرف اور صرف سیاسی بلاگز ہوتے ہیں۔ اب جب بندہ سیاست سے جان چھڑا کر غم روزگار اور شب فراق پر لکھنا شروع کرتا ہے یہ ظالم پھر کچھ نہ کچھ کر ڈالتے ہیں۔ لیکن حوصلہ رکھیں‌۔۔۔ آمر نے اپنا آخری پتہ کھیل دیا ہے ۔۔ اب اسکے پاس کچھ نہیں‌ بچا سو انکی کہانی کا انجام بھی بس قریب ہی ہے۔۔

راشد کامران's last blog post..اردو بلاگ سرچ ۔۔ چند معروضات

11/04/2007 09:42:00 AM
اجمل نے لکھا ہے

کل سے شروع ہونے والا ہفتہ بتائے گا کہ پاکستانی قوم بالکل مر چکی ہے یا ابھی زندگی کی رمق باقی ہے ۔

اجمل's last blog post..ضروری اطلاع

11/05/2007 03:49:00 AM
بی بی سی ون نے لکھا ہے

پلز طیسیت

6/14/2008 09:27:00 AM

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب