25 November, 2007

اس قوم کے مجرم ہو تم

 اس قوم کے مجرم ہو گناہ گار بھی تم ہو
تاریخ بتائے گی خطا کار بھی تم ہو


 


جو اپنے جوانوں کا بدن کاٹ رہی ہے
وہ آج کے فرعون کی تلوار بھی تم ہو

 


تم روکنے والے ہو سحر میرے وطن کی
تم شب کے محافظ ہو سیاہ کار بھی تم ہو

 


مٹی میں میری قوم کی عظمت کو ملا کے
مجرم ہی نہیں قوم کے غدار بھی تم ہو

 


آئین کو توڑا ہے اصولوں کو مٹایا
ہے شرم مجھے فوج کے سالار بھی تم ہو

 


تم توڑتے رہتے ہو حلف خود ہی اٹھا کے
اور خود کو سمجھتے ہو کہ عیار بھی تم ہو

 


تم کربلا میں ہو وقت کے شمر کے ساتھی
پر شامِ غریباں میں عزادار بھی تم ہو

 


شداد کے تم ساتھ ہو ، فرعون کے ھمدم
اس دور میں ظالم کے طرفدار بھی تم ہو

 


ہر قاتل و قزاق کو خود ساتھ ملا کے
اب تختہِ صدارت کے طلبگار بھی تم ہو

 


ہے ساتھ میں اس قوم کا ہر ایک لٹیرا
بدنام بہت فوج کے سالار بھی تم ہو

 


 


نوٹ ۔ یہاں فوج سے مراد، مشرف اور اس کے ہمنوا ہیں نہ کہ پاک فوج کے جرآت مند، دلیر اور بہادر سپاہی۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب