26 November, 2007

خواب ادھورے سہی خواب سہارے تو ہیں

ظلم کے دوزخوں سے بھی پُھکتے نہیں
روشنی اور نوا اور ہوا کے علم
مقتلوں میں پہنچ کر بھی جھکتے نہیں
خواب تو حرف ہیں
خواب تو نُور ہیں
خواب سُقراط ہیں
خواب منصور ہیں

 


خواب ادھورے سہی
خواب سہارے تو ہیں
خواب میری راہیں روکتیں ہیں
یادیں تیری دامن کھینچتی ہیں
بھول چکے جو ہیں یاد آتے تو ہیں
خواب ادھورے سہی خواب سہارے تو ہیں
صدیوں کے فاصلے آج ہیں درمیاں
آپ جہاں بھی رہیں
آپ ہمارے تو ہیں
خواب ادھورے سہی خواب سہارے تو ہیں
جانے پھر کب ملیں تیرے میرے راستے
آس ٹوٹے نہیں یاد اتنا رہے
رات ڈھلتی تو ہے
آگے اجالے تو ہیں
خواب ادھورے سہی خواب سہارے تو ہیں

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب