سر پھرے طالب علم
اوپر کی تصویر کو غور سے دیکھیئے، اس میں ایک طالب علم ایک فوجی افسر کو لات رسید کر رہا ہے اور فوجی بچنے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ تصویر بنگلہ دیش کے انگریزی روزنامے ڈیلی سٹار میں شائع ہوئی جس کے بعد پورے بنگلہ دیش کھلبلی مچ گئی۔ عوام نے اس تصویر کو اپنے جذبات کا اظہار خیال کیا اور اخبارات نے لکھا کہ دراصل یہ طالب علم آرمی چیف معین الدین احمد کی پیٹھ پر لات رسید کر رہا ہے۔
اس کے بعد کیا ہوا؟ وہی ہوا جو ایک آمر کے دور میں ہوتا ہے، پورے ملک میں اس تصویر پر پابندی لگا دی گئی، فوٹوگرافر کو گرفتار کر کے سخت تشدد کا نشانہ بنایا گیا، طالب علم کا چہرہ واضح نہ ہونے کی بنا پر شعبے میں سینکڑوں طلباء کے گھروں پر چھاپے مارے گئے اور ان پر سخت تشدد کیا گیا۔
یہ سب کہنے اور دیکھانے کا مطلب صرف اتنا ہے کہ کیا چیف مشرف پاکستان کو بھی بنگلہ دیش بنانا چاہ رہے ہیں؟ کیا موصوف ''سب سے پہلے پاکستان'' اور اس سے پہلے میں'' کا گیت گا کر عوام میں ویسی ہی نفرت پیدا کرنا چاہتے ہیں جس طرح کی نفرت فوج کے خلاف بنگلہ دیش میں پائی جاتی ہے۔
آج عمران خان کو خراج تحسین پیش کرنے کو دل رہا ہے کہ وہ صحیح سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں، جس دن طالب علم اٹھ کھڑے ہوئے اس دن یوٹرن کی آوازیں آنا شروع ہو جائیں گی، اس لئے ہمارا سیدھا سادھا مشورہ ہے کہ اب بھی وقت ہے سدھار لیں اپنے آپ کو، نظرثانی کریں اپنی پالیسیوں پر کیونکہ یہاں بھی اس طرح کے سرپھرے طالب علم بہت ہے۔
2 comments:
اس وقت تک تو پاکستان میں اس کا اُلٹ ہو رہا ہے ۔ اگر پرویز مشرف جو کچھ کرتا آ رہا ہے اسی ڈگر پر قائم رہا تو پاکستان میں اس سے زیادہ ہو سکتا ہے ۔ آج دوسری بار مسلح افواج کی بس میں دھماکہ ہوا ہے ۔ میری تحریر پڑھ لیجئے ۔
11/24/2007 02:55:00 PMاجمل's last blog post..ضروری اطلاع
بنگالیوں کی بات دوسری ہے
11/25/2007 12:03:00 AMبنگالی امریت سے سمجهوتا نہیں کیا کرتے آپ کو معلوم هی هوگا که بنگالیوں نے پاک فوج کو بهی بہت مارا تها ـ
اور نوے ہزار کو زنده پکڑ کر بهارت کا قیدی بنا دیا تها ـ
اس وقت جب پاک فوج کو مار پڑتی تهی اور آکاش وانی اور بی بی سی هی بتایا کرتی تهی ـ
اس لیے ان کو جهوٹا کہا گیا
مگر
جب
پلٹن میدان میں ٹائیگر بنگال کو تھپڑ پڑے تو ـ ـ ـ
مارنے والے تهے پاکستانی (مشرقی)سٹوڈنٹ ـ
خاور's last blog post..فوج کے نام
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔