02 December, 2007

قرآن اور ہمارے دل ۔1

نوٹ۔ یہ تحریر مجھے تصویری اردو کی صورت میں ایک میل کے ذریعے سے موصول ہوئی ہے، جسے میں یونیکوڈ اردو میں لکھ کر آپ کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں۔


اللہ تعالٰی نے قرآن میں دلوں کی مختلف اقسام بیاں کی ہیں۔ آیئے ہم جائزہ لیں کہ ان میں سے ہمارا دل کون سا ہے۔
سخت دل ۔ یہ ایسے دل ہیں جو عبرت کی بڑی بڑی نشانیاں دیکھنے کے باوجود بھی سخت ہی رہتے ہیں۔
‘مگر ایسی نشانیاں دیکھنے کے بعد بھی آخر کار تمھارے دل سخت ہو گئے پتھروں کی طرح سخت۔ بلکہ سختی میں کچھ ان سے بڑھے ہوئے۔ کیونکہ پتھروں میں کوئی تو ایسا بھی ہوتا ہے جس میں سے چشمے پھوٹ پڑتے ہیں، کوئی پھٹتا ہے اور اس میں سے پانی نکل آتا ہے۔ اور کوئی خدا کے خوف سے لرز کر گر بھی پڑتا ہے۔ اللہ تعالٰی کرتوتوں سے بے خبر نہیں ہے‘ (الم۔٧٤)
زنگ آلود دل ۔ اعمال بد کی وجہ سے دلوں پر زنگ چڑھ جاتا ہے اور نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ایسے انسانوں کو حق بات بھی فسانہ ہی نظر آتی ہے۔
‘ بلکہ دراصل ان کے دلوں پر ان کے بُرے اعمال کا زنگ چڑھ گیا ہے‘۔ (المطففین۔١٤)
گناہ آلود دل ۔ جو لوگ شہادت کو چھپاتے ہیں اور حق بات کہنے سے گریز کرتے ہیں سمجھ لو کہ ان کے دل گناہ آلود ہوتے ہیں۔
‘اور شہادت کو ہرگز نہ چھپاؤ، جو شہادت کو چگپاتا ہے اس کا دل گناہ آلود ہے۔ اور اللہ تمھارے اعمال سے بے خبر نہیں ہے‘۔ (البقرہ۔٢٨٣)
ٹیڑھے دل ۔ جو لوگ فتنہ و فساد پھیلاتے ہیں جان لو کہ ان کے دلوں میں ٹیڑھ ہے۔
‘جن لوگوں کے دلوں میں ٹیڑھ ہے، وہ فتنے کی تلاش میں متشابہات ہی کے پیچھے رہتے ہیں، اور ان کو معنی پہنانے کی کوشش کرتے ہیں حالانکہ ان کا حقیقی مفہوم اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔‘ (ال عمران۔٧)
دانشمند دل ۔ جسے دل کی کجی کا خوف ہو وہ دانشمند ہے۔ (دانشمند لوگ اللہ سے دعا کرتے رہتے ہیں۔)
‘پروردگار! جب کہ تو ہمیں سیدھے راستے پر لگا چکا ہے تو پھر کہیں ہمارے دلوں کو کجی میں مبتلا نہ کر دیجیو۔ ہمیں اپنے خزانہء فیض سے رحمت عطا کر کہ تو ہی فیاضِ حقیقی ہے۔‘ (ال عمران ۔٨)
نہ سوچنے والے دل ۔ جو لوگ اپنے دلوں سے سوچتے نہیں وہ جہنمی ہیں۔ ‘ اور حقیقت یہ ہے کہ بہت سے جن اور انسان ایسے ہیں جن کو ہم نے جہنم ہی کے لئے پیدا کیا ہے۔‘
‘ان کے پاس دل ہیں مگر سوچتے نہیں، ان کے پاس آنکھیں ہیں مگر ان سے دیکھتے نہیں، ان کے پاس کان ہیں مگر سنتے نہیں۔ وہ جانوروں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ گئے گزرے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو غفلت میں کھوئے گئے ہیں۔‘
لرز اٹھنے والے دل ۔ اللہ کا ذکر سن کر جس کا دل لرز اٹھے وہ سچا مومن ہے۔ ‘ سچے اہل ایمان وہ لوگ ہیں جن کے دل اللہ کا ذکر سن کر لرز جاتے ہیں، اور اللہ کی آیات ان کے سامنے پڑھی جائیں تو ان کا ایمان بڑھ جاتا ہے۔‘ (الانفال۔٢)
ٹھپہ لگے ہوئے دل ۔ جو حد سے گزر جائے گا اس کے دل پر ٹھپہ لگ جائے گا (یعنی ہدایت حاصل نہ کر سکے گا)
‘اس طرح ہم حد سے گزر جانے والوں کے دلوں پر ٹھپہ لگا دیتے ہیں۔‘ (یونس۔٧٤)

5 comments:

خاور نے لکھا ہے

بہت اچھی بات لکھی ہے
قران کو اجاگر کرنے والے لوگ چنگے دلوالے ہوتے ہیں
قران کی باتوں میں نشانیاں ہیں سوچنے والوں کے لیے

خاور's last blog post..دماغی اپلیکیشنز

12/02/2007 05:14:00 PM
اجمل نے لکھا ہے

جزاک اللہ خیرً

پھلے والا حذف کر دیجئے گا

اجمل's last blog post..ضروری اطلاع

12/02/2007 06:34:00 PM
میرا پاکستان نے لکھا ہے

قرآن کی بات انسان کے دل تک پہنچانے کا یہ انداز اچھا لگا۔

میرا پاکستان's last blog post..کیا انتخابات کا بائیکاٹ کرنا چاہیے؟

12/02/2007 10:11:00 PM
عبداللہ نے لکھا ہے

سوال یہ ہے کہ قرآن بھی آپلوگوں کے دلوں تک پہنچایا اوپر سے ہی گزر گیا!

12/04/2007 03:49:00 AM
پاکستانی » Blog Archive » قرآن اور ہمارے دل ۔ 2 نے لکھا ہے

[...] قرآن اور ہمارے دل ۔١ [...]

12/04/2007 06:30:00 PM

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب