آئینی پیکیج
نئے آئینی پیکیج کے تحت تمام معزول ججوں اورچیف جسٹس صاحبان کو2نومبر والی پوزیشن پر بحال کر دیا جائے گا۔نئے آئینی پیکیج میں صدر مشرف کے3 نومبر2007کے اقدامات کوآئینی تحفظ دینے کی تجویز دی گئی ہے۔
پیپلزپارٹی کی جانب سے تیار کیا گیا 80نکاتی آئینی پیکیج منظرعام پرآگیا ہے جس میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سمیت اعلیٰ عدلیہ کے تمام ججوں کو 2نومبرکی پوزیشن اور سینیارٹی پربحال کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
آئینی پیکیج میں یہ تجویز دی گئی ہے کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور ہائی کورٹس کے چیف جسٹسسز سمیت اعلیٰ عدلیہ کے تمام جج جنہیں3نومبر2007کو کام کرنے سے روک دیا گیاتھا،2نومبر2007کی پوزیشن اور سینیارٹی پر بحال ہوجائیں گے تاہم ریٹائرمنٹ کی عمر مکمل کرنے اور کسی سرکاری ادارے میں کام کرنے والے جج صاحبان اس میں شامل نہیں ہوں گے ۔
آئینی پیکیج کے دیگراہم نکات میں یہ تجاویز دی گئی ہیں ۔ایک بار چیف جسٹس رہنے والا دوبارہ یہ عہدہ حاصل نہیں کرسکے گا۔ججز کی مدت ملازمت کا فیصلہ صلاح مشورہ سے ہوگا،آئین توڑنے والوں پرغداری کے مقدمات چلائے جائیں گے۔اہم عہدوں پرتقرری کے اختیارت وزیراعظم کو دینے کی تجویز ہے جبکہ صدر وزیراعظم کے مشورے پر15دن میں عمل کا پابند ہوگا۔سپریم کورٹ میں چاروں صوبوں کو مساوی نمائندگی دینے اورمقامی حکومتوں سے انتظامیہ کے اختیارات واپس لیکرصوبوں کودینے کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے ۔جبکہ قدرتی وسائل کی آمدنی کا50فی صد صوبوں کو دینے اور کنکرنٹ لسٹ ختم کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے ۔پیکیج میں خواتین اوراقلیتوں کی نشستوں کو چھوڑ کر17ویں ترمیم ختم کرنے اورسینیٹ میں میں اقلیتوں کیلئے5نشستیں مخصوص کرنے کیلئے اوراین ایف سی میں وفاقی محاصل کی تقسیم آبادی اور وسائل کی بنیاد پر کرنے کا نکتہ بھی شامل ہے ۔وزیراعلیٰ کے مستعفی ہونے پرگورنر سینئر صوبائی وزیرکو حلف لینے کی دعوت دیگا وزیراعظم کے مستعفی ہونے پرسینئر وزیر وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالے گا۔کابینہ کے ارکان نئے وزیراعظم کے انتخاب تک فرائض ادا کرتے رہیں گے۔وزیراعظم کیخلاف عدم اعتماد کی قرارداد میں نئے وزیراعظم کا نام بھی دینا ہوگا۔اعلان جنگ کا اختیار وزیراعظم کو دینے کی تجویز ہے۔چیف جسٹس کے از خود نوٹس لینے کے اختیارات پر بعض پابندیوں کی تجویزعدالت عظمیٰ کے از خود نوٹس کے اختیارات پانچ رکنی بینچ استعمال کرسکے گا۔سپریم کورٹ کے ججوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر68سال مقررکرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
آئینی پیکیج کے تحت آئین کی کئی شقوں میں ترمیم اور صدر سے قومی اسمبلی توڑنے کا اختیار واپس لینے کی بھی تجویز ہے ۔ذرائع کے مطابق آئینی پیکیج میں صدر پرویز مشرف کے3 نومبر کے اقدامات کو قانونی تحفظ دینے اور12 جولائی سے15دسمبر2007 کے درمیان کیے گئے اقدامات کو آئینی تحفظ دینے کی تجویز بھی دی گئی ہے تاہم اسے تحریری طورپر مسودے میں شامل نہیں کیا گیا۔ بحوالہ روزنامہ جنگ
1 comments:
مجھے اس بات کی سمجھ نہیں آتی کہ آخر یہ آئینی ترمیم ہو گی کیسے۔ آئینی ترمیم کےلئے جتنے ارکان کی ضرورت ہے وہ پی پی پی اور نواز لیگ کے پاس موجود نہیں اور اگر محترم آصف زرداری کا یہ خیال ہے کہ ایم کیو ایم یا ق لیگ صدر پرویز مشرف کو چھوڑ کر ان کا ساتھ دے گی تو یہ ان کی خام خیالی ہے ان کے پاس صدر کے مواخذے کےلئے تعداد پوری ہے وہ اس کےلئے ابھی امریکہ تیار نہیں ۔ سو سارا معاملہ صرف وقت گزارنے کا ہے
6/04/2008 03:28:00 AMآپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔