11 June, 2008

درِ دل کشا

وقت اور حادثات ہماری شخصیت پر تعمیری اور تخریبی تجربے کرتے رہتے ہیں۔ ہر لحظہ ہم کچھ کھوتے، کچھ پاتے ہیں لیکن کیا جبلی طور پر ہم بدل بھی جاتے ہیں؟
شاید یہ کہا جا سکے کہ ایک اہم حادثہ ہو جانے کے بعد ہم وہ نہیں رہتے جو پہلے تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔ وقت گزر جاتا ہے یا ہم خود گزر جاتے ہیں؟
اگر تم آئیڈیل کی تلاش میں ہو تو اسے اپنی ہونے والی بیوی میں نہ ڈھونڈنا۔ اگر پا بھی لو گے تو کچھ عرصہ بعد سوچو گے کہ دھاکا ہوا حالانکہ اس میں وہ سب خوبیاں موجود تھیں جو تم نے چاہی تھیں۔
 دوسروں کی تکریم وہی کرتا ہے جسے اپنی عزتِ نفس کا پاس ہو، جس شخص کی نظر میں اپنی ذات لائق احترام نہیں وہ دوسروں کو ذلیل کرنے میں پیش پیش ہو گا۔


منظور الہی، درِ دل کشا

1 comments:

محمد وارث نے لکھا ہے

بہت زبردست کتاب ہے یہ، مجھے انتہإی خوشی ہوٕی اس میں‌ سے اقتباس دیکھ کر، شکریہ ؔپ کا

6/11/2008 05:17:00 PM

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب