18 August, 2008

صدر مشرف: 1999 سے لیکر 2008 تک



 


صدر مشرف 1999 میں ایک ایسی فوجی بغاوت کے بعد برسرِ اقتدار آئے جس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
انہوں نے اس وقت کے وزیرِ اعظم نواز شریف کو چلتا کیا اور وعدہ کیا کہ وہ پاکستان میں جمہوریت لائیں گے۔
انہوں نے واشنگٹن اور نیو یارک پر 2001 کے حملوں کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کی مدد کرنے کی پیشکش کی اور اس طرح ایک فوجی آمر راتوں رات صدر بش کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک اہم کردار بن گیا۔ تاہم تجزیہ نگاروں نے پشین گوئی کرنا شروع کر دی کہ ان کا امریکہ سے یہ قریبی تعلق پاکستان میں اسلامی شدت پسندوں کے ساتھ ٹکراؤ کا سبب بنے گا۔
ان پر دو مرتبہ خطرناک حملے ہوئے مگر خوش قسمتی ان کے ساتھ رہی اور وہ دونوں مرتبہ صاف بچ گئے۔
گزشتہ سال جولائی میں انہوں نے دارالحکومت اسلام آباد میں واقع لال مسجد میں فوجی آپریشن کا حکم دیا تاکہ ان طلب علموں اور مولویوں کو قابو کیا جا سکے جو ملک میں مبینہ طور پر شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں۔ سرکاری ذرائع کے مطابق اس فوجی آپریشن میں ایک سو سے زائد افراد ہلاک ہو گئے۔ تاہم غیر سرکاری ذرائع اس کی تعداد کہیں زیادہ بتاتے ہیں۔
صدر مشرف کے مسائل صرف سخت گیر اسلامی موقف رکھنے والوں کے ساتھ ہی نہیں رہے۔ اصلاحات کی سست رفتار اور صدر کے ساتھ ساتھ فوجی سربراہ رہنے کی خواہش نے بھی صدر مشرف کی مخالفت کو ہوا دی۔
انہوں نے ملک میں ایمرجنسی لگائی اور چیف جسٹس سمیت سپریم کورٹ کے کئی ججوں کو معطل کیا تاکہ کہیں وہ ان کے دوبارہ صدر بننے کے خلاف فیصلہ نہ دے دیں۔
تاہم گزشتہ نومبر حزبِ اختلاف کے شدید دباؤ میں انہوں نے فوجی سربراہ کا عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی سربراہ بینظیر بھٹو کے قتل کے بعد قوم کا غصہ ایک مرتبہ پھر ان پر نکلا اور فروری میں ہونے والے انتخابات سے ابتک، جن میں ان کی اتحادی جماعت بری طرح ناکام رہی، وہ زیادہ تر پسِ پردہ رہے۔
اگرچہ آئینی طور پر صدر مشرف اب بھی پارلیمان تحلیل کر سکتے ہیں لیکن کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اب یہ ان کے بس میں نہیں رہا اور وہ اپنی آخری جنگ پہلے ہی لڑ چکے ہیں۔


بشکریہ بی بی سی اردو


0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب