بچہ روئے گا تو دودھ ملے گا
بحرانوں کا ایک سلسلہ ہے جو ملک کی بنیادوں کو ہلائے جا رہا ہے اور جس کے ذریعے ہمارے کردار کا امتحان لیا جا رہا ہے۔ آہ! کیسے کیسے مناظر ہمارے دیکھنے میں آ رہے ہیں قوم کی توجہ آئینی مسائل سے ہٹانے اور اپنی گھناؤنی سازشوں اور اپنے اقتدار اور اختیار میں روزافزوں اضافے معالات کو چھپانے کی خاطر اس نے بہت سے مسائل کھڑے کر رکھے ہیں۔
محترمہ فاطمہ جناح کی قائداعظم کی ساتوین برسی پر تقریر (مادرملت کا جمہوری سفر)
آہ! وہ دن اور آج کا دن ، پاکستان میں کچھ بھی نہیں بدلا، تمام مسائل ویسے کے ویسے اور ہر قسم کی گھناؤنی سازشیں جاری و ساری ہیں۔
اعلان مری، حکومت کے پہلے سو دن، آئینی پیکیج، سوات و بلوچستان آپریشن، پیٹرول، بجلی، گیس، آٹا، گھی، چاول قوم کا امتحان اب بھی جاری ہے، مگر کب تک، آخر کب تک یہ سب یونہی چلتا رہے گا؟
ہم بھی عجیب سادہ لوح قوم ہیں خاموش رہ اپنے مسائل حل کرانا چاہتے ہیں۔ جب روئے بغیر بچے کو دودھ نہیں ملتا تو خاموش رہنے سے ہمارے مسائل کیسے حل ہو سکتے ہیں؟ بچہ روئے گا تو اسے دودھ ملے گا، ؟ شور مچے گا تو ہی حکومتی آئن سٹائن مسائل کے حل کا فارمولا ایجاد کریں گے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ عوام کیا فیصلہ کرتے ہیں۔ خاموش رہ کر تکلیف برداشت کرتے ہیں یا شور مچا کر حکمرانوں کو اپنی تکلیف بتاتے ہیں۔
1 comments:
جب ہر کوئی جائز و ناجائز طریقوں سے اپنا اُلو سیدھا کر رہا ہو اور اُنہیں اللہ کی نسبت اپنی عقل اور طاقت پر زیادہ اعتماد ہو تو مسائل حل نہیں ہوا کرتے بلکہ گھمبِیر ہو جاتے ہیں
8/06/2008 10:05:00 PMافتخار اجمل بھوپال's last blog post..محنت ؟ ؟ ؟
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔