14 August, 2008

آزادی کی داستاں

آزادی بظاہر ایک چھوٹا سا لفظ ہے مگر اس لفظ میں ہزاروں مرنی پنہاں ہیں۔ اس لفظ کی گہرائی اور پذیرائی کو صرف وہی لوگ سمجھ سکتے ہیں جنہوں نے غلامی کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں زندگی گزاری ہو جن قوموں نے غلامی دیکھی ہے وہی آزادی کی قدر و قیمت جان سکتے ہیں۔
غلام قوم تو مظلوم، بےکس، لاچار انسانوں کے ریوڑ کی طرح ہوتی ہے جس پر حکمران جس طرح چاہیں حکمرانی کریں اور جس طرح زندگی بسر کرنے کی اجازت دیں۔ غلامی ایک ایسا عذاب اور جہنم ہے جس میں قومیں سسک سسک کر ایڑیاں رگڑ رگڑ کر مسلسل مرتی رہتی ہیں۔ اس جہاں رنگ و بو میں آزادی ایک لازوال عطیہ خداوندی ہے جبکہ غلامی ذلت و خواری کا دوسرا نام ہے۔ اس لئے غیور، خودار، باعزت اور باوقار اقوام اپنی آزادی برقرار رکھنے کے لئے عظیم تر قربانیاں دینے کے لئے ہمہ وقت تیار رہتی ہیں کیونکہ آزادی کا ایک پل صدیوں کی غلامی سے افضل اور بہتر ہوتا ہے۔
آزادی کی جنگیں عام طور پر میدان کارزار میں توپ و تفنگ، اسحلہ بارود، سلاروسپاہ کی قوت اور طاقت سے لڑی جاتی ہیں۔ مگر حصول پاکستان کی جنگ میدانِ سیاست میں عقل و دانش، فہم و فراست، اتحاد و یکجہتی اور سیاسی حکمت عملی سے لڑی گئی۔ ہندوستان کے مسلمانوں نے آزادی کی جنگ سیاسی میدانوں میں صف بندی کر کے ہوشیاری اور ہوش مندی کے ساتھ ہر محاذ پر جواں مردی سرفروشی اور بے جگری سے لڑی جس کی مثال کوئی مثال نہیں ملتی۔
تاریخ اس بات کی گواہ ہے ہندوستان کے مسلمانوں کو ایک غیر ملکی اور غیر مسلم قوم کے پنجہ استبداد سے آزاد ہوئے، اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتاکہ مسلمانوں نے یہ آزادی مسلم لیگ کے سبز پلالی پرچم تلے قائداعظم کی عظیم قیادت میں دو قومی نظریہ کی اساس پر حاصل کی۔ یہ سعادت قائداعظم کے حصہ میں آئی کہ مسلماناں ہند نہ صرف آزادی جیسی نعمت سے ہمکنار ہوئے بلکہ دنیا کی سب سے بڑی اسلامی سلطنت قائم کرنے میں کامیاب و کامران ہوئے۔
 اس آزادی کی دستان بڑی پرآشوب اور دردناک ہے۔ ہماری آزادی کا کارواں اور قافلہ حریت جن کٹھن راہوں سے گزرا ہے اور آگ و خون کے جس سمندر سے غوطہ زن ہو کر ہماری قوم منزل مراد تک پہنچی ہے وہ ہماری تاریخ کا ناقابل فراموش باب ہے۔ جس کو کوئی بھی مورخ تحریر میں لانے سے گریز نہیں کر سکتا اور نہ یہ تاریخ کے اوراق اسے اپنے اندر تحریر کرنے سے انکار کر سکتے ہیں۔ ہماری آزادی کی داستان ایک زندہ و پائندہ، باہمت، باحوصلہ قوم کی داستان ہے۔ جس پر ہم پاکستانیوں کا سر فخر سے بلند اور فراز ہے۔
١٨٥٧ء میں انگریزوں کے خلاف آزادی کا پہلا معرکہ ہوا مگر ناکام رہا جس کی وجہ سے انگریزوں نے سارے ہندوستان پر تسلط قائم کر کے مسلماناں ہند کے خلاف انتقامی کاروائیاں کیں، جس سے مسلمانوں کو زندگی کے ہر شعبہ میں مظلوم اور محکوم بن کر گزارنی پڑی۔
مسلم اکابرین نے ہندوؤں کی سازشوں اور پنجہ استبداد سے نکلنے کی راہیں تلاش کرنئ شروع کر دیں، مسلم علماء نے بہت سے سکیموں پر غور فکر کیا۔ چنانچہ ١٩٣٠ء میں آل انڈیا مسلم لیگ کا سالانہ اجلاس الہ آباد میں منعقد ہوا جس میں شاعر مشرق، مفکر اسلام ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے ہندوستان کے مسلمانوں کے لئے ایک علحیدہ وطن کا تصور پیش کیا۔ انہوں نے اپنے خطبہ میں فرمایا۔ میری خواہش ہے کہ پنجاب، سندھ، بلوچستان ملا کر ایک ریاست بنا دی جائے، شمال مغربی مسلم ریاست کا قیام مغربی علاقوں کے مسلمانوں کے لئے نوشتہ تقدیر ہے۔
علامہ اقبال کے اس تصور کو قائداعظم نے اور مسلم لیگ نے اپنایا اور اس فکر کو اپنی جامہ پہنانے کے لئے سارے ہندوستان میں عملی کوششیں ہونے لگیں۔
٢٣ مارچ ١٩٤٠ء کو آل انڈیا مسلم لیگ کے اس تاریخی اجلاس میں ایک ایسی منفرد، نایاب، انمول قرار داد پاس ہوئی جس نے ہندوستان کے دس کروڑ مسلمانوں کی تقدیر ہی بدل دی۔
اس قرارداد میں کہا گیا تھا کہ ان علاقوں کو جہاں  مسلمانوں کی اکثریت ہے جیسا کہ شمالی مغربی صوبہ اور مشرقی حصوں میں ہے وہاں آزاد مملکتوں کی صورت میں اکٹھا کر دیا جائے۔ مسلمانوں نے اس قرارداد کو اپنا نصب العین بنا لیا اور طے کر لیا کہ ہندوستان کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا جائے اور مسلمان ایک علیحدہ وطن کے مطالبہ پر ڈٹ گئے۔
بالاآخر مسلم لیگ کی سیاسی قوت کے آگے انگریز حکمرانوں اور کانگریسی لیڈروں کو ہتھیار ڈالنے پڑے۔ مسلمانوں نے پاکستان کے لئے بے انتہا، بت بہا اور بے پناہ قربانیاں دیں اور تاریخ ساز و عہد آفرین جدوجہد کے بعد آج ہی کے دن یعنی ١٤ اگست ١٩٤٧ء کو یہ مملکت خدادعالم وجود میں آئی۔
یہ اللہ تعالٰی کا فضل و کرم اور اسکی عنایت و مہربانی اور قائداعظم محمد علی جناح کی سیاسی حکمت عملی اور ہندوستان کے مسلمانوں کی قربانی، ایثار اور ثمر ہے کہ آج ہم ایک آزاد خودمختار قوم کی حیثیت سے جشن آزادی منا رہے ہیں۔

تمام قارئین کو پاکستانی کی طرف سے جشن آزادی کی خوشیاں مبارک ہوں

4 comments:

افتخار اجمل بھوپال نے لکھا ہے

آپ کو بھی یومِ آزادی مبارک ہو
اللہ ہماری قوم کو آزادی کو سمجھنے اور اس کی ذمہ داریاں پوری کرنے کی توفیق عطا فرمائے

افتخار اجمل بھوپال's last blog post..باسٹھواں یومِ آزادی

8/14/2008 05:38:00 PM
عوام نے لکھا ہے

آپ سب کو آزادی مبارک
اللہ ھم سب کا حامہ ہر ناصر ہو-

8/14/2008 06:39:00 PM
شعیب صفدر نے لکھا ہے

آپ کو بھی یوم آزادی مباک ہو!!!

شعیب صفدر's last blog post..یوم آزادی

8/15/2008 12:55:00 AM
طارق راحیل نے لکھا ہے

بہت خوب

پڑھ کر اچھا لگا جناب

آزادی مبارک
.-= طارق راحیل´s last blog ..ماہ رمضان اور ہم 1::: ماہ رمضان کے فائدے ( فضیلتں)1 =-.

8/15/2009 08:18:00 PM

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب