23 October, 2008

تنہا ایک میں

کرب کا لشکر تھا مقابل اور تنہا ایک میں
سینکڑوں لاکھوں مسائل اور تنہا ایک میں
آندھیوں گرداب موجوں اور طوفانوں کے ساتھ
در پئے آزاد ساحل اور تنہا ایک میں
میں جنہیں اپنا سمجھتا تھا انہیں ہمراہ لئے
آ رہا تھا میرا قاتل اور تنہا ایک میں
ایسے عالم میں کہاں جاؤں کسے آواز دوں
آگ صحرا دور منزل اور تنہا ایک میں
درد آنسو بیقراری یاس اور دیوانگی
کاوش پیہم کا حاصل اور تنہا ایک میں
ایک تو ۔۔ کہ زندگی دراصل تجھ پر ختم ہے
آبلہ پا روح گھائل اور تنہا ایک میں

فرحت شہزاد

1 comments:

عماد نے لکھا ہے

کافی درد بھرے اشعار ہیں آج کے منافقیں کے کردار کو بخوبی بے نقاب کیا ہے سبحان الله

10/26/2008 12:02:00 AM

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب