22 October, 2008

عجیب ہے

سرشاریء وصال حسین تر سہی مگر
جو ہجر نے عطا کی وہ لذت عجیب ہے
امید کی ہر ایک کلی نوچ لی گئی
مایوسیوں کی دل میں بغاوت عجیب ہے
خود زندگی عطا کی مگر خود ہی چھین لی
انسان پر خدا کی عنایت عجیب ہے
خوشیوں سے بچ کر رہنا غموں کی تلاش میں
اپنے ہی آپ سے یہ عداوت عجیب ہے



فرحت شہزاد

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب