عجیب ہے
سرشاریء وصال حسین تر سہی مگر
جو ہجر نے عطا کی وہ لذت عجیب ہے
امید کی ہر ایک کلی نوچ لی گئی
مایوسیوں کی دل میں بغاوت عجیب ہے
خود زندگی عطا کی مگر خود ہی چھین لی
انسان پر خدا کی عنایت عجیب ہے
خوشیوں سے بچ کر رہنا غموں کی تلاش میں
اپنے ہی آپ سے یہ عداوت عجیب ہے
فرحت شہزاد
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔