13 November, 2008

تمنا

تمنا نے شوق کے آنچل سے جھانک کر پوچھا!
‘‘میں کب پوری ہوں گی‘‘
زندگی بولی ‘‘جو پوری ہو جائے وہ تمنا کہاں؟‘‘
‘‘تب میرے جنم کا مطلب کیا؟‘‘ تمنا گھبرائی۔
‘‘یہی کہ زندہ رہو اور دوسروں کو زندہ رہنا سکھاؤ‘‘
زندگی نے جواب دیا۔
کیا خود ناآسودہ اور نامکمل رہ کر؟
تمنا نے مایوسی سے پوچھا
زندگی نے کہا!
‘‘ہاں! اصل تکمیل وہی ہے جو دوسروں کو مکمل کر دے۔‘‘

2 comments:

شعیب صفدر نے لکھا ہے

بہت اچھے!!
مگر یوں بھی کہہ لیں تمنا کی تکمیل اُس کی اپنی موت ہے۔ یعنی وہ اپنی زندگی کی بقاء کے لئے تمنائی کے اندر بیٹھی رہتی ہے!!! :(

شعیب صفدر's last blog post..میرا قائد

11/13/2008 02:43:00 AM
ڈفر نے لکھا ہے

بہت خوبصورت :)

11/13/2008 04:22:00 AM

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب