اس دن بے ہمتی اور بزدلی کی چادر اتار کر متحد اور منظم ہو کر اپنے جذبات کا بھر پور اظہار کریں ۔۔۔۔۔۔۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ مسلماناں کشمیر کے ناحق بہنے والے خون کی ذمہ داری آپ کے سر آ جائے!!!
٥ فروری کو اگر ہم یوم تجدید کہیں تو غلط نہ ہو گا۔ جموں و کشمیر کی سیاسی تاریخ میں کئی اہمیت کے دن اور بھی ہیں جن میں
١٦ مارچ ١٨٤٦ء کا وہ مخصوص دن جب ‘معاہدہ امرتسر‘ کے تحت کشمیر کو ٧٥ نانک شاہی سکوں کے عوض مہاراجہ گلاب سنگھ کو فروخت کر دیا۔
١٣ جولائی ١٩٣١ء کو یومِ شہدائے کشمیر منایا جاتا ہے۔ اس روز سرینگر میں بائیس فرزندان توحید نے جامِ شہادت نوش فرما کر تحریک حریت کشمیر کو اپنے انقلابی دور میں داخل کیا۔
١٤ اگست ١٩٣١ء کو علامہ اقبال کی تحریک پر یوم کشمیر منایا گیا۔
٣٠ اکتوبر ١٩٣١ء کو آزادی کشمیر میں پہلا پنجابی (پاکستانی) مسلمان شیخ الہی بخش چنیوٹی شہید ہوا۔
یکم جنوری ١٩٤٨ء کو بھارت مسئلہ کشمیر کو سلامتی کونسل میں لے کر گیا۔
اگست ١٩٤٨ء اور جنوری ١٩٤٩ء کو سلامتی کونسل نے کشمیر میں رائے شماری کرانے کی قراردادیں منظور کیں۔
دسمبر ١٩٦٩ء میں موئے مبارک کی تحریک چلی۔
جنوری ١٩٦٥ء بھارت نے شیخ محمد عبدللہ کو گیارہ سال کی اسیری کے بعد رہا کیا۔
شیخ محمد عبداللہ کا دورہ پاکستان ١٩٦٥ء میں ہوا، غیر ملکی دورہ اور وطن واپسی پر گرفتاری
٥ فروری ١٩٨٦ء میاں نواز شریف وزیراعظم پاکستان کی طرف سے کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لئے ہڑتال کی اپیل، اس کے بعد اسی روز جماعت اسلامی کے امیر قاضی حسین احمد نے ٥ فروری کو ہر سال یوم یکجہتی منانے کی اپیل کی۔ اس وقت سے ہر سال پاکستان آزاد جموں و کشمیر اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے سرکاری اور عوامی حلقے ہڑتال کرتے ہیں۔
آج ٥ فروری کشمیری مسلمانوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کا دن قرار پاہا ۔۔۔
اس دن بے ہمتی اور بزدلی کی چادر اتار کر متحد اور منظم ہو کر اپنے جذبات کا بھر پور اظہار کریں ۔۔۔۔۔۔۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ مسلماناں کشمیر کے ناحق بہنے والے خون کی ذمہ داری آپ کے سر آ جائے!!!
٥ فروری کو اگر ہم یوم تجدید کہیں تو غلط نہ ہو گا۔ جموں و کشمیر کی سیاسی تاریخ میں کئی اہمیت کے دن اور بھی ہیں جن میں
١٦ مارچ ١٨٤٦ء کا وہ مخصوص دن جب ‘معاہدہ امرتسر‘ کے تحت کشمیر کو ٧٥ نانک شاہی سکوں کے عوض مہاراجہ گلاب سنگھ کو فروخت کر دیا۔
١٣ جولائی ١٩٣١ء کو یومِ شہدائے کشمیر منایا جاتا ہے۔ اس روز سرینگر میں بائیس فرزندان توحید نے جامِ شہادت نوش فرما کر تحریک حریت کشمیر کو اپنے انقلابی دور میں داخل کیا۔
١٤ اگست ١٩٣١ء کو علامہ اقبال کی تحریک پر یوم کشمیر منایا گیا۔
٣٠ اکتوبر ١٩٣١ء کو آزادی کشمیر میں پہلا پنجابی (پاکستانی) مسلمان شیخ الہی بخش چنیوٹی شہید ہوا۔
یکم جنوری ١٩٤٨ء کو بھارت مسئلہ کشمیر کو سلامتی کونسل میں لے کر گیا۔
اگست ١٩٤٨ء اور جنوری ١٩٤٩ء کو سلامتی نے کشمیر میں رائے شماری کرانے کی قراردادیں منظور کیں۔
دسمبر ١٩٦٩ء میں موئے مبارک کی تحریک چلی۔
جنوری ١٩٦٥ء بھارت نے شیخ محمد عبدللہ کو گیارہ سال کی اسیری کے بعد رہا کیا۔
شیخ محمد عبداللہ کا دورہ پاکستان ١٩٦٥ء میں ہوا، غیر ملکی دورہ اور وطن واپسی پر گرفتاری
٥ فروری ١٩٨٦ء میاں نواز شریف وزیراعظم پاکستان کی طرف سے کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لئے ہڑتال کی اپیل، اس کے بعد اسی روز جماعت اسلامی کے امیر قاضی حسین احمد نے ٥ فروری کو ہر سال یوم یکجہتی منانے کی اپیل کی۔ اس وقت سے ہر سال پاکستان آزاد جموں و کشمیر اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے سرکاری اور عوامی حلقے ہڑتال کرتے ہیں۔
آج ٥ فروری ہے پوری قوم سراپا احتجاج بنی ہوئی ہے۔
کشمیریوں کی جدوجہد ہماری قومی غیرت اور جذبوں کا نشاں ہے۔ ہمارے بھائی، بہنیں، بچے اور بوڑھے سر پر کفن باندھے اپنے لہو کا نذرانہ دیکر وقت کی کربلا میں رسم شبیری ادا کر رہے ہیں۔
شہیدوں اور غازیوں کی منزل قریب ہے، وہ دن دور نہیں جب ہم کشمیر کو آزاد دیکھیں گے۔
تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ ایک خدا اور ایک رسول کے ماننے والے زیادہ دیر تک غلامی کی زنجیریں نہیں جکڑ سکتیں۔
کراچی کے ساحلوں سے کشمیر کی لہو رنگ وادیوں تک مکمل ہڑتال، تمام جماعتوں، تنظیموں اور ہر طبقہ فکر بھارتی مظالم کے خلاف سراپا احتجاج بنا ہوا ہے، پوری قوم یک زبان ہے کہ
کشمیر بنے گا پاکستان
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔