09 August, 2009

لوگو سوچو!

کافی دنوں بعد آپ سے مخاطب ہوں اس لئے آج کرنے کو بہت سی باتیں ہیں، کچھ ہوں گی بھی سہی، ہو سکتا ہے ان میں ربط نظر نہ آئے کیونکہ آجکل کے حالات نے میرے ذہن کو ماؤف سا کر دیا ہے۔ میں کسی ڈرامے یا فلم میں بھی ظلم یا دھوکہ ہوتا دیکھوں تو ٹی وی بند کر دیتا ہوں یا اٹھ کر باہر چلا جاتا ہوں جبکہ حقیقی زندگی میں پورا ملک ظلم اور فریب کی منڈی دکھائی دیتا ہے، ایسے حالات میں باتوں کے اندر ربط کیسے باقی رہ سکتا ہے۔ میرا بس چلے تو ان ظالموں، فریب کاروں اور بہروپیوں کی دھجیاں اڑا دوں، ان کا ریشہ ریشہ علحیدہ کر دوں، جھوٹ اور استحصال کی ہر علامت کو عبرت کی ایسی مثال بنا دوں کہ سالہا سال کسی کو آدم خوری کی جرآت نہ ہو، ان کے ساتھ اس سے بھی بدتر سلوک کروں جو بنوعباس نے بنواُمیہ کے ساتھ کیا تھا۔
قسم اللہ کی بزرگی و برتری کی، قسم پاکستان اور پاکستانیوں کی محرومیوں اور بدنصیبیوں کی اس قوم کے حکمران ‘ایک نمبر‘ ہوں تو اس جیسی ایک نمبر قوم پوری دنیا میں نہیں مگر مغرب سے مرعوب زدہ ہمارے یہ روبوٹس نما حکمران اس ملک کو مقروض منڈی کے طور پر چلا رہے ہیں۔ ان کا زیادہ سے زیادہ فخر صرف یہی ہے کہ ‘آئی ایم ایف راضی ہو گیا‘ اور ‘ہم قرضہ لے آئے ہیں‘ یا ہم قرضے کی قسط جاری کرانے میں کامیاب ہو گئے ہیں، ہم نے آئی ایم ایف کو رجھا لیا ہے ۔۔۔۔۔لیکن قوم کو کبھی نہیں بتائیں گے کہ یہ سب کس قیمت پر کیا ہے۔
قوموں اور ملکوں کو نہ ایٹم بم بچاتے ہیں نہ ان کی میعشت۔
ملک ایٹم بموں سے بچائے جا سکتے تو روس ٹکڑے ٹکڑے نہ ہوتا۔
ملک معاشی مضبوطی سے مضبوط ہوتے تو برونائی اور سعودی عرب مضبوط ترین ہوتے۔
قوموں کی حفاظت ۔۔۔ خود قومیں کرتی ہیں جیسے کسی بھی گھر کا آخری اور حقیقی محافظ چوکیدار نہیں ۔۔۔ اہل خانہ ہی ہوتے ہیں، اُسی طرح ملکوں کے محافظ اس کے عوام ہوتے ہیں، یہ صرف اسی صورت ممکن ہے جب عوام کو اقتدار میں شرکت اور عزت دی جائے، اہمیت دی جائے، انصاف دیا جائے ۔۔۔ لیکن یہاں کیا ہے؟
پیپلز پارٹی کے وڈیرے اور جاگیردار، مسلم لیگ کے سرمایہ دار
لوگو سوچو!
کیا یہ تمھارے بارے میں کبھی کچھ سوچ سکتے ہیں؟

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب